پیغمبر اکرم کے مبعوث ہونے کے متعلق حضرت عیسی (ع) کی بشارت



اس بات سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر اصلی لفظ پریقلیتوس ہے تو اس کے معنی بہت زیادہ تعریف شدہ کے ہیں اور غلطی سے پراقلیتوس کے معنی میں ذکر کرنا بعید نہیں ہے البتہ اس تفسیر میں عمدی طور پر تبدیل کرنے کا احتمال بھی غلط ہے ۔

مرحوم علامہ شعرانی نے اپنی کتاب نثر طوبی میں کہا ہے : میں نے ایک یونانی لغت میں دیکھا ہے کہ فارقلیط کو بہت زیادتعریف شدہ اور جس کا نام سب کی زبان پر ہو اور اس کو نیکی کے ساتھ یاد کرتے ہوں ، کے معنی میں ترجمہ کیا ہے ۔ پھر مزید لکھا ہے : یونانی کتابیں انگلش زبان اور فرانسی لغت سب جگہ موجود ہے (اس میں مراجعہ کرسکتے ہیں ) ۔ لیکن عیسائیوں نے اس کی تصیح کی ہے اور اس کو تسلی دینے والے کے معنی میں ترجمہ کیا ہے اورہم نے خود اس سلسلہ میں مستقل مقالہ لکھا ہے (٣) ۔

ڈاکٹر قریب کی کتاب ''فرہنگ لغات قرآن'' میں ذکر ہوا ہے : روایات سے جو بات استفادہ ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ انبیاء کرام نے اپنی کتابوں میں پیغمبر کرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بشارت دی ہے ۔ پھر بہت سی اسلامی کتابوں سے نقل کیا ہے کہ آنحضرت (ص) کا نام انجیل میں الفارقلیطا ہے جس کے معنی احمد ہیں () ۔

کتاب التحقیق فی کلمات القرآن الکریم میں ذکر ہوا ہے : اس کلمہ (فارقلیط)کی اصل یونانی زبان میں پرکلیت ہے جس کے معنی احمد اور پسندیدہ کے ہیں ، پھر کلمہ پرکلیت سے تحریف ہوگیا جس کے معنی تسلی دینے والے کے ہیں (٥) ۔ (٦) ۔

Ù¡Û”  کتاب چرغ، صفحہ Ù¡ Û”

Ù¢Û”  گزشتہ حوالہ، صفحہ Ù¦ Û”

Ù£Û”  نثر طوبی، جلد Ù¡ØŒ صفحہ ١٩٧ Û”

Ù¤Û”  فرہنگ لغات قرآن، جلد Ù¡ØŒ صفحہ ٣٥١ Û”

Ù¥Û”  التحقیق ØŒ جلد ٢،صفحہ ٣٠٥ (مادہ حمد) Û”

Ù¦Û”  پیام قرآن ØŒ جلد ٨، صفحہ ٣٨٨ Û”



back 1 2 3