صلح امام حسن علیه السلام کے اسباب و علل



 Ø§Ù…ام حسن (علیه السلام) Ú©Û’ لشکر میں بعض منافقین جو خوارج میں سے تهے، انهوں Ù†Û’ بعض لوگوں Ú©Ùˆ امام حسن علیه السلام Ú©Û’ خلاف بھڑکا رکها تها، جو آپ Ú©Û’ خیمه پر حمله بول کر وهاں سب Ú©Ú†Ù‡ غارت کرچکے تهے، یهاں تک Ú©Ù‡ انهوں Ù†Û’ آپ Ú©Û’ نیچے سے جانماز بهی کهینچ Ù„ÛŒ تهی، جب امام علیه السلام Ú©Û’ سامنے ایسے حالات پیش آئے، تو آپ اپنے چند باوفا اصحاب Ú©Û’ ساته مدائن Ú©ÛŒ طرف روانه هوگئے، رات Ú©ÛŒ تاریکی میں «جرّاح بن سنان» نامی شخص امام علیه السلام Ú©Û’ پاس آیا اور آپ Ú©Û’ گهوڑے Ú©ÛŒ لگام Ú©Ùˆ پکڑتے هوا بولا: اے حسن! تم کافر هوگئے هو، جس طرح تمهارے باپ بهی کافر هوگئے تهے! اور اس Ù†Û’ خنجر سے آپ Ú©ÛŒ ران مبارک پر حمله کردیا اور آپ زخمی هوگئے.

 Ø­Ø¶Ø±Øª امام حسن (علیه السلام) Ù†Û’ لوگوں کا امتحان لینے Ú©Û’ لئے معاویه سے جنگ Ú©Û’ بارے میں فرمایا:«اگرتم لوگ جنگ Ú©Û’ لئے تیار هو تو میں صلح Ú©Ùˆ قبول نهیں کرتا اور اپنی تلواروں پر بهروسه کرتے هوئے نتیجه Ú©Ùˆ خدا پر چهوڑتے هیں، لیکن اگر تم زنده رهنے Ú©Ùˆ پسند کرتے هو تو صلح قبول کرلوں اور تمهارے لئے امان Ù„Û’ لوں»، اس موقع پر مسجد Ú©Û’ هر گوشه سے آواز بلند هورهی تهی: «البقیه، البقیه» هم باقی رهنا چاهتے هیں، هم باقی رهنا چاهتے هیں،اور صلح پر دستخط کرتے هیں،(الکامل فی التاریخ، جلد 3ØŒ صفحه 406Ø› تذکرة الخواص، صفحه 199.)  اس Ú©Û’ بعد امام علیه السلام Ù†Û’ فرمایا: «خدا Ú©ÛŒ قسم! اگر میں معاویه سے جنگ کرون تو یه لوگ میری گردن Ù¾Ú©Ú‘ کر اسیر بنا کر معاویه Ú©Û’ حواله کردیں Ú¯Û’.»

لهذا گزشته مطالب کے پیش نظر یه کها جائے: حضرت امام حسن (علیه السلام) کی صلح، ایک شجاعانه ورزش تاریخ تهی جو موقع و محل اور حالات کے پیش نظر وجود میں آئی.

حضرت امام حسن (علیه السلام) Ù†Û’ صلح Ú©Ùˆ اس وجه سے قبول نهیں Ú©ÛŒ Ú©Ù‡ آپ موت سے ڈرتے تهے یا معاویه Ú©Û’ ساته سازباز کرنا چاهتے تهے، چونکه  آپ اسی علی(ع) Ú©Û’ بیٹے تهے Ú©Ù‡ جن Ú©ÛŒ شجاعت Ú©ÛŒ توصیف کرتے هوئے جناب جبرئیل  Ù†Û’ اعلان کیا: لافتی الا علی لاسیف الا ذوالفقار.

 Ø§ÙˆØ± اس طرح عبید الله بن زبیر Ú©Ùˆ صلح پر اعتراض کا جواب دیا: «وائے هو تجه پر! تو کیا کهتا Ù‡Û’ØŸ مگر یه کیسے ممکن Ù‡Û’ Ú©Ù‡ میں جو عرب میں سب سے بهادر شخص کا بیٹا هوں، اور فاطمه زهرا، سیدة نساء العالمین کا لخت جگر هوں، میں کسی سے ڈروں، وائے هو تجه پر! میرے اندر خوف اور ناتوانی نهیں پائی جاتی، میری صلح Ú©ÛŒ وجه تم جیسے مددگار تهے جو مجه سے محبت اور دوستی کا دم بهرتے تهے لیکن دل میں میری نابودی Ú©ÛŒ تمنا لئے هوئے تهے... .»

صلح امام حسن علیه السلام کی قرارداد

 

بند نمبر1- معاویه اپنی حکومت کے زمانه میں کتاب خدا اور سنت پیغمبر(ص) کے مطابق عمل کرے گا.

بند نمبر2- معاویه اپنے بعد کے لئے خلیفه معین کرنے کا حق نهیں رکهتا اور خلافت حسن بن علی (علیهما السلام) کی هوگی، لیکن کچه هی دن گزرے تهے که لالچ اور بعض لوگوں کو دهمکیوں اور قتل و غارت کے ذریه یزید کو لوگوں پر مسلط کردیا ، اور عملی طور پر صلحنامه کے بند کو پامال کرڈالا.

بند نمبر3- معاویه کو اس بات کا حق نهیں هے که وه حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب (علیه السلام) کے سلسله میں ذرا بهی بے احترامی اور اهانت کرے، لیکن معاویه نے مدینه کی طرف اپنے پهلے سفر میں هی حضرت علی (ع) پر سبّ و ناسزا گوئی کا حکم دیدیا، اس روایت کو صحیح مسلم میں کتاب الفضائل، باب فضائل علی بن ابی طالب علیه السلام نقل کیا گیا هے که معاویه نے سعد بن ابی وقاص سے کها: تم کیوں علی کو ناسزا نهیں کهتے؟[1]

 Ø¨Ù†Ø¯ نمبر4- حضرت امیرالمومنین (علیه السلام) Ú©Û’ شیعوں Ú©Ùˆ آزار واذیت نه کرنا اور انهیں مالی Ùˆ جان نقصان نه پهنچانا، چاهے وه جهاں کهیں بهی هوں، جبکه ابن ابی الحدید کهتا Ù‡Û’: معاویه Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا Ú©Ù‡ شیعیان علی  جهاں کهیں بهی ملیں انهیں قتل کردو، اگر دو لوگ گواهی دیں Ú©Ù‡ یه شخص، علی (علیه السلام) سے رابطه رکهتا Ù‡Û’ تو اس Ú©ÛŒ جان ومال مباح Ù‡Û’ØŒ اسی طرح ابن حجر کهتے هیں: معاویه Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا Ú©Ù‡ اگر اسلامی حکومت میں کوئی بچه پیدا هو اور اس کا نام علی رکها گیا تو اس نومولود بچه Ú©Ùˆ قتل کردیا جائے.( ØªÙ‡Ø°ÙŠØ¨ التهذيب ،ج 7 ØŒ ص 281.)

پس حضرت امام حسن مجتبی (علیه السلام) کی صلح میں ایسے بند پائے جاتے هیں که جن سے معلوم هوتا هے که آپ نے مصلحت کی خاطر اور معاویه کی مکاری و دهوکه بازی کو آشکار کرنے کے لئے اس سے وقتی صلح کی تهی تاکه تاریخ اس کی عهد شکنی کا مشاهده کرے اور اس کو همیشه بیان کرتی رهے.

 

ترجمه: اقبال حیدر حیدری



[1] ملاحظه روایت: عن عَامِرِ بن سَعْدِ بن أبي وَقَّاصٍ عن أبيه قال أَمَرَ مُعَاوِيَةُ بن أبي سُفْيَانَ سَعْدًا فقال ما مَنَعَكَ ان تَسُبَّ أَبَا التُّرَابِ، صحيح مسلم،  ج 4   ص 1871ØŒ مسلم بن الحجاج أبو الحسين القشيري النيسابوري الوفاة: 261 ØŒ دار النشر : دار إحياء التراث العربي- بيروت ØŒ تحقيق : محمد فؤاد عبد الباقي (تحقیق مترجم: اقبال حیدر حیدری)

 



back 1 2 3