فلسفہٴ شفاعت کیا ہے؟ اور کیا شفاعت کی امید ،گناہ کی ترغیب نہیں دلاتی؟



اس کے علاوہ بعض آیات میں بیان ہوا ہے کہ ظالمین کو شفاعت نصیب نہ ہوگی، لہٰذا شفاعت کی امید رکھنے والے کے لئے ظالمین کی صف سے باہر نکل آنا ضروری ہے،(چاہے وہ کسی بھی طرح کا ظلم ہو، دوسروں پر ظلم ہو یا اپنے نفس پر ظلم ہو)۔

(قارئین کرام!)  یہ تمام چیزیں با عث بنتی ہیں کہ شفاعت Ú©ÛŒ امید رکھنے والا شخص اپنے گزشتہ اعمال پر تجدید نظر کرے اور آئندہ Ú©Û’ لئے بہتر طور پر منصوبہ بندی کرے، یہ خود انسان Ú©ÛŒ تربیت Ú©Û’ لئے بہترین اور مثبت پہلو ہے۔

د۔ شافعین پر توجہ: قرآن کریم میں شافعین کے سلسلہ میں بیان شدہ مطالب پر توجہ، اسی طرح احادیث معصومین علیہم السلام میں بیان شدہ وضاحت پر توجہ کرنا مسئلہ شفاعت کاایک دوسرا تربیتی پہلو ہے۔

پیغمبر اکرم  (ص) Ù†Û’ ایک حدیث میں فرمایا:

”الشّفاءُ خَمْسَةٌ:  القُرآن، وَالرّحم، والاٴمَانة، وَنبیکُم، وَاٴہلَ بَیتَ نبیکم،“(1)

”روز قیامت شفاعت کرنے والے پانچ ہیں: قرآن، صلہ رحم، امانت، تمہارے پیغمبر اور ا ہل بیت پیغمبر (علیہم السلام)“۔

ایک دوسری حدیث جو مسند احمد میں نقل ہوئی ہے، پیغمبر اکرم  (ص) Ù†Û’ فرمایا: ” تَعَلّمُوا القرآنَ فَاٴنَّہُ شَافِعٌ یَومَ القیامَة“(Û²) ”قرآن Ú©ÛŒ تعلیم حاصل کرو کیونکہ وہ روز قیامت تمہاری شفاعت کرنے والا ہے“۔

                                   

(1) میزان الحکمہ، جلد ۵، صفحہ ۱۲۲․

(۲) مسند احمد ، جلد ۵، صفحہ ۲۵۱، (طبع بیروت دار صادر)



back 1 2 3 next