قرآن و فقہ کا باہمی رابط



 Ù„ÙŠÚ©Ù† اگر ظاہر قرآن Ú©Ùˆ مد نظر رکھا جائے تو کہا جاسکتا ہے کہ علوم وفنون Ú©Û’ کليات اس ميں بيان کردئے گئے ہيں اگرچہ جزئيات تمام Ú©Û’ تمام بيا Ù† نہيں کئے گئے ہيں۔

 Ù¾ÛÙ„ÙŠ صورت ميں قرآن کا قلمرو انتہائي وسيع ہوگا جس Ú©ÙŠ سرحدوں کا اندازہ لگانا مشکل بلکہ ناممکن ہے Û” دوسري صورت ميں قرآن Ú©Û’ قلمرو کا کسي حد تک اندازہ لگايا جاسکتا ہے۔

 

فقہ کاقلمرو

يوں تويہ حقيقت ہے کہ انسان کي زندگي ميں پيش نے والے ہر موڑ اورہر موقع پر حکم شريعت موجود ہے۔ اور انساني زندگي کا کوئي گوشہ ايسا نہيں ہے جس کے سلسلے ميں حکم شريعت نہ ہو۔

 ÙˆÙ„ادت سے Ù„Û’ کر بلکہ قبل از ولادت سے مرنے تک بلکہ بعد از مرگ تک Ú©Û’ تمام احکام اور مسائل، شريعت اسلامي ميں بکھرے Ù¾Ú‘Û’ ہيں۔ اس ميں يہ بھي موجود ہے کہ بچہ جب پيدا نہ ہوا ہو اور رحم مادر ميں اپنے قبل از زندگي Ú©Û’ لمحات گزار رہا ہو تو اس حالت Ú©Û’ احکام کيا ہيں Û” کيا کرنا چاہيے اور کيا نہيں کرنا چاہئے؟۔ اور اس ميں يہ بھي موجود ہے کہ انسان جب مرجائے اور دنيا Ùˆ مافيہا سے اس Ú©ÙŠ زندگي Ú©Û’ رابطے ٹوٹ جائيں تو اس حالت Ú©Û’ کيا احکام ہيں Û” ايسے حالات ميں کيا کرنا چاہئے اور کيا نہيں کرنا چاہئے؟

 Ù„ÙŠÚ©Ù† ان سب Ú©Û’ باوجود اس سے انکار نہيں کياجاسکتا کہ فقہ ميں نہ علم تاريخ Ú©Û’ مسائل بيان ہوئے ہيں نہ جغرافيا Ú©Û’ نہ علم نجوم وطب Ú©Û’ اور نہ ہي ان Ú©ÙŠ طرح بہت سے ديگر موضوعات اور علوم Ú©Û’Û”

 Ø§ÙˆØ± اگر تھوڑا اور غور کيا جائے تو يہ بات بھي واضح ہوسکتي ہے کہ علم فقہ خود دين Ú©Û’ سلسلہ Ú©Û’ بھي تمام مسائل اور موضوعات کا احاطہ نہيں کرسکتا۔ اوردين Ú©Û’ تمام ابحاث اس ميں جگہ نہيں پاسکتے۔ کيونکہ دين Ú©Û’ مسائل تين قسموں ميں تقسيم کئے گئے ہيں ايک عقائد ہے، ايک احکام اور ايک اخلاق، عقائد Ú©Û’ مسائل Ú©Û’ لئے علم فقہ ميں بالکل جگہ نہيں ہے، اسي طرح اخلاق Ú©Û’ موضوعات Ú©Ùˆ بھي علم فقہ سيران نہيں کر سکتا۔ دين Ú©Û’ مسائل Ú©Û’ اقسام ميں سے صرف ’’احکام‘‘ بچتے ہيں جن Ú©ÙŠ ذمہ داري علم فقہ Ú©ÙŠ ہے اور علم فقہ تمام احکام اسلامي کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔

 Ù„ہٰذا کہا جاسکتا ہے کہ اگرچہ انساني زندگي Ú©Û’ مختلف پہلوں اور گوناگون گوشوں Ú©Û’ حوالے سے علم فقہ ہر پہلو اور مورد Ú©Û’ سلسلے ميں مشکلکشا ہے اور انساني زندگي Ú©Û’ راستے کا کوئي ذرہ ايسا نہيں ہے جو علم فقہ Ú©Û’ نہ تھکنے والے قدموں سے نہ روندا گياہو۔ ليکن اسکے باوجود دنيا Ú©Û’ بہت سے مسائل ايسے ہيں جن Ú©Ùˆ علم فقہ ہاتھ تک نہيں لگاتا اسي طرح خود دين Ú©Û’ اندر ايسے انگنت مسائل ہيں جن کا علم فقہ سے کوئي واسطہ نہيں ہے۔

 



back 1 2 3 next