تیسرے امام حضرت امام حسین علیه السلام



بعض مشھور و معروف افراد نے خیر خواھی اور ھمدردی کے طور پر آپ کا راستہ روک لیا اور آپ کو اس سفر اور تحریک کے خطرناک نتائج سے آگاہ کیا لیکن آپ نے جواب میں فرمایا:

”میں ھرگز بیعت نھیں کروں گا اور ظالم و ستمگر حکومت کی تائید و تصدیق نھیں کروں گا۔ میں یہ بھی جانتا ھوں کہ جھاں کھیں جاؤں گا یا رھوں گا، مجھے قتل کردیں گے۔چونکہ میں مکہ معظمہ کو خیرباد کھہ رھا ھوں، اس کا مطلب یہ نھیں کہ میں ڈر یا خوف سے یھاں سے بھاگ رھاں ھوں، بلکہ میرے سامنے خانہ خدا کی حرمت کا خیال ھے تاکہ میرا خون گرنے سے اس پاک گھر کی توھین اور بے حرمتی نہ ھو۔“ (7)

امام حسین علیہ السلام کوفہ کی طرف چل پڑے۔ ابھی کوفہ پھنچنے میں چند دنوں کا فاصلہ تھا کہ آپ کو اطلاع ملی کہ کوفہ میں یزید کے حاکم نے آپ کے نمائندے (مسلم بن عقیل) اور ایک دوسرے مشھور آدمی (ھانی بن عروہ) کو جو آپ کے طرفدار تھے قتل کرکے ان کے پاؤں میں رسی باندھ کر شھر کے بازاروں اور گلیوں میں پھرایا ھے۔ (8)

شھر اور گرد و نواح میں پھرے بٹھا دئے ھیں اور دشمن کی ان گنت فوج آپ کے انتظار میں ھے۔ اس حالت میں شھید ھوجانے کے سوا اور کوئی چارہ یا راستہ نھیں تھا۔ اسی جگہ امام نے پختہ عزم سے فیصلہ کرلیا اور بلا شک و شبہ اپنے قتل اور شھید ھوجانے کی اطلاع بھی سب کو دیدی تھی لیکن اس کے باوجود آپ نے اپنا تاریخی سفر جاری رکھا۔(9)

کوفہ سے تقریباً ستر کلو میٹر کے فاصلے پر ایک بیابان تھا جس کو کربلا کھتے تھے۔ یھاں حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے ساتھی یزیدی فوج کے محاصرے میں آگئے اور ان کو مجبوراً یھاں آٹھ دن تک ٹھھرنا پڑا۔ محاصرہ ھر روز تنگ ھوتا جا رھا تھا اور ساتھ ھی دشمن کی تعداد بھی بڑھتی جارھی تھی۔ آخر کار حضرت امام حسین(ع) اور آپ کے گنتی کے چند ساتھی یزید کی تیس ھزار فوج کے مکمل محاصرے میں آگئے۔(10)

ان چند دنوں میں امام حسین علیہ السلام اپنے موقف پر سختی سے ڈٹے رھے اور ساتھ ھی اپنے ساتھیوں اور اصحاب کے بارے میں بھی فیصلہ کیا۔ آپ نے رات کے وقت اپنے ساتھیوں اور ھمراھیوں کو اپنے پاس بلا کر فرمایا:

”ھمارے سامنے موت اور شھادت کے سوا اور کوئی راستہ نھیں رھا۔ ان لوگوں کو میرے سوا کسی اور کے ساتھ کوئی غرض اور واسطہ نھیں ھے۔ میں تم سے اپنی بیعت واپس لیتا ھوں۔ تم میں سے جو شخص بھی چاھے رات کے اندھیرے سے فائدہ اٹھا کر اس خطر ناک بھنور سے اپنی جان بچا سکتا ھے۔“

اس کے بعد آپ کے حکم سے روشنی گل کر دی گئی جب دو بارہ روشنی کی گئی تو دیکھا گیا کہ ایک فرد بھی اپنی جگہ سے ھلا تک نھیں تھا ۔

امام نے دوسری بار ان کا امتحان لیتے ھوئے فرمایا:

”دشمن صرف میرے پیچھے لگا ھوا ھے۔ تم میں سے جو بھی چاھے، رات کی تاریکی سے فائدہ اٹھاتے ھوئے اس مھلک خطرے سے اپنی جان بچالے۔“



back 1 2 3 4 next