حضرت ولی عصر(عج) کی ولادت باسعادت



صفدر حسین یعقوبی

حضرت ولی عصر علیہ السلام کی ولادت باسعادت اور آپ کے وجود مبارک سے متعلق روایات بے شمار ہیں، امام علیہ السلام کی ولادت باسعادت کوبیان کرنے والی تفصیلی روایات معتبر کتب حدیث میں موجود ہیں، انھیں روایات میں سے ایک تفصیلی روایت ینابیع المودۃ کے مولف اور اہل سنت کے معروف عالم فاضل قندوزی نے اپنی کتاب کے ص۴۴۹ اور ۴۵۱ پر نقل کی ہے ان کے علاوہ شیخ طوسی نے اپنی کتاب ''غیبت'' میں اور شیخ صدوق نے ''کمال الدین'' میں صحیح اور معتبر سند کے ساتھ جناب موسیٰ بن محمد بن قاسم بن حمزۃ بن موسیٰ بن جعفر علیہما السلام سے اور انہوںنے امام محمد تقی علیہ السلام کی دختر جناب حکیمہ خاتون سے نقل کیا ہے کہ جناب حکیمہ نے فرمایا:

امام حسن عسکری(ع) نے ایک شخص کے ذریعہ میرے پاس کہلایا کہ پھوپھی آج شب نیمۂ شعبان آپ میرے یہاں افطار فرمائیں خداوندعالم آج کی رات اپنی حجت کو ظاہر کرے گا اور وہی روئے زمین پر حجت خدا ہوگا۔

میں نے امام حسن عسکری (ع)کی خدمت میں عرض کیا: حجت کی ماں کون ہے؟

امام(ع) نے فرمایا: نرجس۔

میں نے عرض کیا: میں آپ پر قربان،بخدا نرجس کے یہاں تو ایسے کوئی آثار نہیں ہیں۔امام (ع) نے فرمایا: جو میں نے کہا وہی حقیقت ہے۔

جناب حکیمہ خاتون فرماتی ہیں کہ میں حسب وعدہ پہنچی اور سلام کیا......نرجس نے میرے آرام کے لئے بستر وغیرہ آمادہ کیا اور ''میری اور میرے خاندان کی سیدوسردار خاتون''کہہ کر مجھ سے حال دریافت کیا۔

جناب حکیمہ نے فرمایا: میں نہیں تم میری اور میرے خاندان کی سید وسردار ہو۔

جناب نرجس نے فرمایا: پھوپھی یہ آپ کیا فرما رہی ہیں؟

جناب حکیمہ نے فرمایا: میری بیٹی!آج کی رات خدا تجھے وہ فرزند عطا کرے گا جو دنیا وآخرت کا آقا ہے،جناب نرجس کے چہرہ پر شرم وحیا کے آثار نمودار ہوگئے، میں نے نماز عشاء سے فارغ ہوکر روزہ افطار کیا اور بستر پر لیٹ گئی، جب نصف شب گزر گئی تو نماز شب کے لئے بیدار ہوئی نماز شب پڑھنے کے بعد میں نے دیکھا کہ جناب نرجس اسی طرح آرام سے سو رہی ہیں تعقیبات کے بعد میری آنکھ لگ گئی، گھبراکر اُٹھی نرجس اسی طرح سو رہی تھیں،پھر جناب نرجس اٹھیں،

نماز شب بجالائیں اور پھر سوگئیں۔



1 2 3 next