حضرت ولی عصر(عج) کی ولادت باسعادت



میں صبح کی جستجو میں باہر نکلی فجر اول طلوع ہوچکی تھی،جناب نرجس محو خواب تھیں میرے دل میں شک کا گزر ہوا امام حسن عسکری(ع) نے آواز دی: پھوپھی عجلت مت کیجئے گھڑی نزدیک آرہی ہے، جناب حکیمہ فرماتی ہیں کہ میں نے الم سجدہ اور سورۂ یٰسین کی تلاوت شروع کردی، ناگاہ میں نے دیکھا کہ جناب نرجس گھبراکر بیدار ہوئیں میں ان کے سرہانے گئی میں نے کہا: ''بسم اللہ علیک '' کیا کچھ محسوس کررہی ہو؟جواب دیا ''جی ہاں اے پھوپھی۔''

میں نے کہا گھبراؤ نہیں یہ وہی بات ہے جس کی اطلاع میں تمہیں دے چکی ہوں۔

جناب حکیمہ فرماتی ہیںکہ مجھ پر ہلکی سی غنودگی طاری ہوگئی،جب مجھے اپنے آقا کے وجود کا احساس ہوا تو آنکھ کھلی،پردہ ہٹایا تو میں نے نرجس کے پاس اپنے آقا کو سجدہ ریز پایا،تما م اعضائے سجدہ زمین پر تھے،میں نے گود میں لیا تو بالکل پاک وصاف پایا، امام حسن عسکری(ع) نے آواز دی ''اے پھوپھی میرے لال کو میرے پاس لائیے۔''

میں اس مولود کوامام (ع) کی خدمت میں لے گئی امام(ع) نے اپنے دست مبارک سے بچہ کو آغوش میں لیا بچہ کے پیر اپنے سینہ پر رکھے اور اپنی زبان نومولود کے دہن میں دی اورسر وصورت پر دست شفقت پھیرا۔

پھر امام(ع) نے فرمایا: میرے لال گفتگو کرو۔نومولود نے جواب میں کہا:

'' اشہد ان لا الٰہ الا اللہ وحدہ، لا شریک لہ و انّ محمداً رسولُ اللہ ۔''

وحدانیت ورسالت کی گواہی کے بعد امیرالمومنین(ع) سے لے کر اپنے پدر بزرگوار تک تمام ائمہ پردرود بھیجا اور خاموش ہوگئے۔

امام علیہ السلام نے فرمایا: انہیں ان کی ماں کے پاس لے جایئے تاکہ ماں کو سلام کریں اس کے بعد میرے پاس لایئے،میں بچہ کو ماں کے پاس لے گئی، اس نے ماں کو سلام کیا پھر میں نے اسے امام کی خدمت میں پہنچا دیا،امام(ع) نے فرمایا اے پھوپھی ساتویں دن پھر تشریف لائیے گا.....جناب حکیمہ فرماتی ہیں کہ میں اگلی صبح پہنچی، امام(ع) کو سلام کیا اور پردہ ہٹایا تاکہ اپنے آقا کی زیارت کرسکوں مگر بچہ نظر نہ آیا..... میں نے عرض کیا میری جان آپ پر قربان.....میرا آقا کیا ہوا؟

امام (ع) نے فرمایا: اے پھوپھی میں نے بھی اپنے لال کو اسی کے حوالہ کردیا جس کے حوالہ مادر موسی (ع) نے اپنا بچہ کیا تھا۔

جناب حکیمہ کہتی ہیں کہ میںساتویں دن پھر امام(ع) کی خدمت میں پہنچی، سلام کیا اور بیٹھ گئی۔



back 1 2 3 next