توسل کے بارے میں ایک جد وجھد



وھابیوں نے جن چیزوں کو بہت زیادہ اچھالا اور اس پر بہت زیادہ اعتراضات کئے ھیں، ان میں سے ایک توسل ھے جس کو کہتے ھیں کہ توحید کے عقیدے سے منافات رکھتا ھے وہ اپنی تحریروں کے ذریعہ شیعوں کے خلاف ھمیشہ زھر اگلتے رہتے ھیں اور تبلیغ کرتے ھیں ، کہتے ھیں:چونکہ شیعہ توسل کے قائل ھیں اس لئے مشرک اور دین سے خارج ھیں اور ان کی توحید حقیقی توحید نھیں ھے۔

ان کے ناقص نظریہ کے مطابق توسل کا عقیدہ توحید کے عقیدے سے منافات رکھتا ھے، حقیقت میں اس استعماری مذھب کی یہ ایک کج فکری اور گمراھی ھے، ورنہ ھر صاحب بصیرت و آگاہ شخص جو قرآن و شیعہ و سنی روایات سے واقفیت رکھتا ھے بخوبی جانتا ھے کہ توسل نہ صرف توحید سے منافات رکھتا ھے بلکہ توسل توحید کا بنیادی راستہ ھے جس کی طرف قرآن کریم نے خود ”دعوتِ ارشادی“ کیا ھے ھم وھابیوں کے اس جھوٹے دعوے کو باطل کرنے کے لئے ضروری سمجھتے ھیں کہ توسل کے بارے میں ایک جامع بحث و گفتگو کریں تاکہ حق وباطل اور سچائی و جھوٹ میں فرق واضح ھو جائے۔!

لغت میں توسل کے معنی

”توسل“ یعنی کسی چیز سے نزدیک ھونے کے لئے وسیلہ تلاش کرنا ، جیسا کہ ماھرین لغت فرماتے ھیں

:تَوَسَّلَ اِلَیہِ بِوَسِیلَةٍ:اِذَا تَقَرَّبَ اِلَیہِ بِعَمَلٍ تَوَسَّلَ اِلَی اللّٰہِ بِعَمَلٍ اَو وَسِیلَةٍ: عَمِلَ عَمَلاً تَقَرَّبَ بِہِ اِلَیہِ تَعَالٰی،

(اس کی طرف وسیلہ کے ذریعہ متوسل ھوا: جب اللہ سے کسی عمل کے ذریعہ قربت حاصل کی تو اس نے کسی عمل یا وسیلہ کے سھارے اللہ سے توسل کیا: یعنی اس نے ایسا عمل انجام دیا کہ اس کے ذریعہ اللہ سے قریب ھوگیا)

لغت میں”وسیلہ“ کے مختلف معنی بیان کئے گئے ھیں:

۱(ع) نزدیک ھونا ۔

۲(ع) بادشاہ کے نزدیک مقام و منزلت۔

۳(ع) درجہ ۔



1 2 3 4 5 6 7 next