توسل کے بارے میں ایک جد وجھد



انگبین از مگس نحل و در از دریا بار

پاک و بی عیب خدائی کہ بہ تقدیر عزیز

ماہ و خورشید مسخر کند و لیل و نھار

پادشاھی نہ بدستور کند یا گنجور

نقشبندی نہ بہ شنگرف کند یا زنگار

بھر حال کائنات میں موجودہ نظام اور قوانین حاکم (توسل) اور قانون (تسبب) ھیں یعنی اس کا مطلب یہ ھے کہ ھر کمال اور خواہش کو پورا ھونے کے لئے، اصل طبیعت کے قانون سے، وسیلہ کے دائرہ میں ھے اور سبب کو حاصل کرنے پر موقوف ھے۔[2]

توسل قرآن کی نظر میں

قرآن مجید انسانی فطرت کے مطابق نازل ھوا ھے،اسی وجہ سے (توسل) کے موضوع کو ھدف اور توحید تک پھنچنے کے لئے ایک مسلم راستے کے عنوان سے تعارف کرایا ھے۔

اس لئے اصل توسل کا انکار حقیقت میں عالم طبیعت کے اصل اصول کے انکار کرنے کے برابر ھے اور قوانین فطرت کو نادیدہ شمار کرنا ھے۔

( قُرب خدا)عبودیت و بندگی کی راہ میں انسان کے لئے قرب خدا ایک عالی ترین اور شریف ترین کمال ھے جس کی قرآن نے نشان دھی کی ھے ،ارشاد ھوتا ھے:



back 1 2 3 4 5 6 7 next