اسلام كی نظر ميں دوستی کی اهميت



ألأَخَلّٰاءُُ یَؤمَئِذٍ بَعضُہُم لِبَعضٍ عَدُوٌّ إلَّا المُتَّقِینَ

آج كے دن صاحبانِ تقویٰ كے سوا تمام دوست ایك دوسرے كے دشمن ہو جائں گے۔ (سورئہ زخرف ۴۳ آیت ۶۷)

برے دوست

پروردگارعالم نے برے اورنامناسب دوستوں كے متعلق بھی ارشاد فرمایا ہے۔ یہ ایسے دوست ہیں جن كی دوستی پر لوگ روزِ قیامت شرمندہ ہوں گے۔ پروردگارِعالم فرماتا ہے: وَیَومَ یَعَضُّ الظّٰالِمُ عَلیٰ یَدَیہِ یَقُولُ یٰا لَیتَنِی تَّخَذتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِیلاًاور جس دن ظلم كرنے والا (مارے افسوس كے) اپنے ہاتھ كاٹنے لگے گا اوركہے گا كہ كاش میں بھی رسول كے ساتھ دین كا سیدھا راستہ اختیار كرتا۔ (سورئہ فرقان ۲۵ آیت ۲۷) یہاں ظالم سے مراد ایسا شخص ہے جس نے كفر گمراہی اور گناہ كی راہ اختیار كركے اپنے اوپر ظلم كیا ہے۔ یہ شخص روزِ قیامت حسرت و اندوہ كے عالم میں كہے گا كہ كاش میں نے رسول كی دكھائ ہوئ راہ اختیار كی ہوتی۔ قرآنِ كریم مذكورہ بالا آیت میں آگے چل كر اس افسوس كرنے والے كی زبان میں كہتا ہے: یٰا وَیلَتٰی لَیتَنِی لَم تَّخِذ فَلاٰناً خَلِیلاً ہاۓ افسوس كاش میں نے فلاں شخص كو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔ (سورئہ فرقان ۲۵ آیت ۲۸)

اس سے سوال كیا جاۓ گا :تمہیں كیا ہواہے فلاںنے تمہارے ساتھ كیا كیا ہے؟ وہ جواب میں كہے گا: لَقَد أَضَلَّنِی عَنِ الذِّكرِ بَعدَ ذجَائَنی وَكَانَ الشَّیطٰانُ لِلاِنسَانِ خَذُولاً اس نے ذكر (كلامِ الٰہی) آنے كے بعد بھی مجھے گمراہ كر دیا اور شیطان تو آدمی كو رسوا كرنے والا ہے ہی۔ (سورئہ فرقان۲۵ آیت ۲۹)

خدا كی نصیحت اسكے پیغمبر كے ذریعے مجھ تك پہنچی جس نے میرے قلب و ذہن كو روشن كیا لیكن یہ شخص میرا دوست میرے پاس آیا اور اس نے مجھے كلام الٰہی سے دور كر دیا میری روح اورمیری فكر كو فطری راستے سے ہٹادیا او راپنی مطلوبہ جگہ پہنچانے كے بعد مجھے تنہا چھوڑ گیا۔ جی ہاں! شیطان چاہے وہ جنوں میں سے ہو چاہے انسانوں میں سے بالآخر وہ انسان كو تنہا چھوڑدیگا ۔ پروردگار عالم نے انسانوں كو فریب دینے كے لۓ شیطان كے حیلوں و بہانوں كے متعلق فرمایا ہے:كَمَثَلِ الشَّیطٰانِ ذقٰالَ لِلاِنسٰانِ اكفُر فَلَمّٰا كَفَرَ قٰالَ نِّی بَرِیئٌ مِنكَ نِّی اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ العٰالَمِینَان كی مثال شیطان جیسی ہے كہ اس نے انسان سے كہا كہ كفر اختیار كر لے اور جب وہ كافر ہوگیا تو كہنے لگا كہ میں تجھ سے بیزار ہوں میں عالمین كے پروردگار سے ڈرتا ہوں۔ (سورئہ حشر ۵۹ آیت ۱۶)

روزِ قیامت شیطان محشر میں كھڑا ہوگا لوگ آكر كہیں گے كہ اے پروردگار! شیطان نے ذمے داری قبول كرنے كے ساتھ ہمیں گمراہ كیا اور فریب دیا ہے۔ لیكن شیطان دوسرے طریقے سے اپنا دفاع كرے گا اورساری كی ساری ذمے داری خود لوگوں كے سر ڈالے گا: وَقَالَ الشَّیطٰانُ لَمّٰا قُضِیَ الأَمرُ اِنَّ اللّٰہَ وَعَدَكُم وَعدَالحَقِّاور شیطان تمام امور كا فیصلہ ہو جانے كے بعد كہے گا كہ اȎنے تم سے بالكل برحق وعدہ كیا تھا۔ (سورئہ ابراہیم ۴۱ آیت ۲۲)

اور كہے گا: سٰارِعُوا لیٰ مَغفِرَةمِن رَبِّكُم وَجَنَّةٍ عَرضَہَا السَّمٰوٰاتِ وَالأرضِ اُعِدَّت لِلمُتَّقِینَ اور اپنے پروردگاركی مغفرت اور اس جنت كی طرف سبقت كرو جس كی وسعت زمین و آسمان كے برابر ہے اور اسے ان صاحبانِ تقویٰ كے لۓ مہیا كیا گیا ہے۔ (سورئہ آل عمران ۳ آیت ۱۳۳)

اور كہے گا: انَّ اللّٰہَ وَعَدَكُم وَعدَالحَقِّ وَ وَعَدتُكُم فَاخلَفتَكُم االله نے تم سے بالكل برحق وعدہ كیا تھا اور میں نے بھی ایك وعدہ كیا تھا پھر میں نے اپنے وعدے كی مخالفت كی۔ (سورئہ ابراہیم ۱۴ آیت ۲۲)

كیونكہ میں تو چاہتا ہی یہ تھا كہ تم سے جھوٹا وعدہ كروں تمہارے دلوں میں وسوسہ پیداكروں تمہارے سامنے اچھائوں كوبرائ اور برائوں كو اچھائ بناكر پیش كروں اس لۓ كہ تم سے میری دشمنی كی ابتدا تو تمہارے باپ آدم اور تمہاری ماں حوا ہی سے ہو چكی ہے۔ االله تعالیٰ نے فرمایا ہے :انَّ الشَّیطٰانَ لَكُم عَدُوًّا فَاتَّخِذُوہُ عَدُوًّا نَّمٰا یَدعُوحِزبَہُ لِیَكُونُو مِن اَصحٰابِ السَّعیربے شك شیطان تمہارا دشمن ہے تم بھی اسے اپنا دشمن سمجھو ۔وہ اپنے گروہ كو صرف اس بات كی طرف دعوت دیتا ہے كہ وہ سب كے سب جہنمی بن جائں۔ (سورئہ فاطر ۵۳ آیت ۶) دشمن دشمن كے ساتھ كس طرح پیش آتا ہے؟كیا دشمن دشمن كا خیر خواہ ہوتا ہے یا اس سے كینہ و عداوت ركھتا ہے؟ پروردگارِ عالم اپنی كتاب قرآن مجید میں شیطان كے قول كو نقل كرتا ہے (وہ كہے گا) ۔ وَمٰاكٰانَ لی عَلَیكُم مِن سُلطٰانٍاور میرا تمہارے اوپر كوئ زور بھی نہیں تھا۔ (سورئہ ابراہیم۱۴۔ آیت ۲۲) اور پرودگارِ عالم نے شیطان كو خطاب كركے كہا: اِنَّ عِبٰادِی لَیسَ لَكَ عَلَیہِم سُلطٰاناً اِلّٰا مَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الغٰاوِینَ میرے بندوں پر تیرا كوئ اختیار نہیں ہے سواۓ ان گمراہوں كے جو تیری پیروی كرنے لگیں۔ (سورئہ حجر ۱۵ آیت ۴۲) فَلاٰ تَلُومُونی تو اب تم مجھے ملامت نہ كرو (سورئہ ابراہیم ۱۴ آیت ۲۲) اس وقت شیطان كہے گا كہ پروردگار كی طرف سے اس قدر اتمام حجت كر دینے كے بعد مجھے ملامت نہ كرو۔ اس لۓ كہ میں نے پہلے ہی پروردگار عالم سے عرض كردیا تھا: فَبِمٰا اَغوَیتَنِی لَأَقعُدَنَّ لَہُم صِرَاطِكَ المُستَقِیمَ ثُمَّ لَاٰتِیَنَّہُم مِن بَینَ اَیدِیہِم وَمِن خَلفِہِم وَعَن اَیمٰانِہِم وَعَن شِمٰائِلِہِم وَلٰاتَجِدُ اَكثَرَہُم الشَّاكِرِینَ پس جس طرح تو نے مجھے گمراہ كیا ہے میں تیرے سیدھے راستے پر بیٹھ جائوں گا۔ اسكے بعد سامنے پیچھے اور دائں بائں سے آئوں گا اور تو دیكھے گا كہ اكثریت شكرگزار نہیں۔ (سورئہ اعراف ۷ آیت ۱۶ ۱۷)

لہٰذا میرا مقصداور ارادہ پہلے ہی سے واضح تھا او رمیں نے تمہارے باپ آدم سے كینہ او رانتقام كی بنا پر تمہیں فریب دینے كا فیصلہ كیا ہے۔ وَلُومُوا اَنفُسَكُم پس میرے بجاۓ خود اپنے آپ كو ملامت كرو ۔ پروردگارِ عالم نے تمہیں عقل دی تمہارے لۓ اپنے پیغمبر بھیجے تمہیں ارادہ و اختیار اور حقِ انتخاب بخشا سعادت اورشقاوت كے راستے تمہارے سامنے واضح كۓ پھر بھی تم نے كیوں جنت كا راستہ نہیں اپنایا اور جہنم كا راستہ منتخب كیا؟جبكہ تم كو علم تھا كہ میرا گروہ جہنمیوں كا گروہ ہے: مٰااَنَا بِمُصرِخِكُم نہ میں تمہاری مددكو پہنچ سكتا ہوں وَمٰا اَنتُم بِمُصرِخِی او رنہ تم میری مدد كو پہنچ سكتے ہو۔ وہاں ہر ایك كو اپنی پڑی ہو گی۔ انِّی كَفَرتُ بِمَا اَشرَكتُمُونِ میں تو پہلے ہی سے اس بات سے منكر ہوں كہ تم نے مجھے اس كا شریك بنا دیا۔ (سورئہ ابراہیم ۱۴ آیت ۲۲)



back 1 2 3 4 5 next