اگر امام زمانه(عج) تشريف لے آئيں تو ۔۔۔۔۔۔



مقدمہ:

 Ø§Ø³ بات Ú©Ùˆ ذہن میں رکہتے ہوے کہ حضرت   Ú©Û’ میلاد Ú©Û’   د Ù†   نزدیک ہیں،   ہمارے لئے ضروری   ہے کہ ہم ا Ù† حضرت کا ذکر کریں، اور ان Ú©Û’ ذکر Ú©Ùˆ اس طرح کریں کہ اس سے ہماری تربیت ہو، مرحوم علامہ مجلسیۺ Ù†Û’ امام مہدی (عج) Ú©Û’ بارے میں ایک حدیث نقل Ú©ÛŒ ہے

متن حدیث :

اذا قام   القائم Ø­Ú©Ù… بالعد Ù„ Ùˆ ارتفع فی ایامہ ا لجور Ùˆ امنت بہ السبل Ùˆ اخرجت الارض برکاتہا Ùˆ ردکل حق الی اہلہ Ùˆ لم یبق اہل دین حتی یظہر الاسلام Ùˆ یعترفوا بالایمان [1]

ترجمہ :

جب حضرت حجت(عج) ظہور فرمائیں Ú¯Û’ تو وہ   عدالت Ú©Û’ ساتھ اس طرح حکومت کریں Ú¯Û’ کہ کویٴ کسی پرظلم نہی کر سکے گا ØŒ ان Ú©Û’ وجود بابرکت Ú©ÛŒ وجہ سے تمام راستے پر امن ہوں Ú¯Û’ ،زمین لوگوں Ú©Û’ فایدہ Ú©Û’ Ù„Û’   اپنی برکتوں Ú©Ùˆ ظاہر کر دے گی،ہر کام Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ اھل   Ú©Û’ سپرد کر دیا جائگا ØŒ اسلام Ú©Û’ علاوہ Ú©ÙˆÛŒ دوسرا دین   باقی نہیں رہیگاا ور تمام افراد اسلام Ú©ÛŒ طرف ملتفت ہو جائیں Ú¯Û’Û”

حدیث کی شرح :

اس حدیث میں حضرت کے بارے میں سات نکتے بیان ہوئے ہیں :

1.      عادلانہ حکومت

2.       Ùˆ ظلم Ùˆ جور کا خاتمہ” اذاقام القائم Ø­Ú©Ù… بالعدل ارتفع فی ایامہ الجور“    لفظ ”عدل “کے مقابلہ میں لفظ ”ظلم“   آتا ہے جور نہیں،اور لفظ” جور“ لفظ ” قسط“ Ú©Û’ مقابلہ میں استعمال   ہوتا ہے ۔عدل اور قسط Ú©Û’ درمیان یہ فرق   پایا جاتاہے   ”عدالت“   یعنی کسی دوسرے کا حق نہ چھینا جائے اور ”قسط “یعنی لوگوں Ú©Û’ بیچ میں کسی قسم Ú©ÛŒ تبعیض (بھید بھاؤ) نہ رکھی جائے ۔بس اپنے نفع Ú©Û’ لئے کسی Ú©Û’ حق Ú©Ùˆ چھیننا ”ظلم“ ہے اور کسی کا حق دوسرے Ú©Ùˆ دے دینا ”جور“ ہے Û” مثال Ú©Û’ طور پر اگر میں زید سے اس کا مکان اپنے استعمال Ú©Û’ لئے چھین لوں تو یہ” ظلم“ ہے   اوراگر زید کاگھر اس سے چھین کر کسی دوسرے Ú©Ùˆ دے دوں تو یہ”جور“ ہے   اس   سے جو مفہوم نکلتا ہے   وہ یہ ہے کہ اگر میں زید کا مکان اس سے اپنے استعمال Ú©Û’ لئے نہ چھینوں تویہ ”عدل “ ہوگا   اوراس سے چھین کر کسی دوسرے Ú©Ùˆ نہ دوں تو یہ” قسط“ کہلائے گا Û” بس اس طرح قسط عدم تبعیض Ùˆ عدل عدم ظلم ہے Û”



1 2 3 next