اگر امام زمانه(عج) تشريف لے آئيں تو ۔۔۔۔۔۔



3.      راستوں کا پر امن ہونا :”و امنت بہ السبل “ ان Ú©Û’ ذریعہ تمام راستے پر امن بن جائیں Ú¯Û’ Û”

4.      شکوفائی طبیعت ” Ùˆ اخرجت الارض برکاتہا“ زمین اپنی برکتوں Ú©Ùˆ ظاہر کردے Ú¯ÛŒ چاہے وہ   برکتیں کھیتی   باڑی سے متعلق ہوں یا معدنیات سے یا پھر دوسری طاقتوں سے جو اب تک ہم سے Ú†Ú¾Ù¾ÛŒ ہوئی ہیں۔

5.      ہر کام اس Ú©Û’ اہل Ú©Û’ سپرد کردیا جائے گا :”ورد Ú©Ù„ حق الیٰ اہلہ “ تمامکاموں Ú©Ùˆ ان Ú©Û’   اہل افراد Ú©Û’ سپرد کردیا جائےگا ہمارے زمانہ Ú©Û’ برخلاف ،کہ آج بہت سے کام نا اہلوں Ú©Û’ ہاتھوں میں ہیںکیونکہ تعلقات قانون پر غالب آگئے ہیں Û”

6.      حاکمیت دین اسلام:”ولم بیق اہل دین حتیٰ یظہر الاسلام “ اسلام   Ú©Û’ علاوہ کوئی دین باقی نہیں رہے گا اور تمام ادیان ایک دین میں بدل جائیں Ú¯Û’   اور وہ دین دین اسلام ہوگا Û”

7.      اسلام سے قلبی لگاؤ بڑھ جائیگا:”و یعترفوابالایمان“اس Ú©Û’ دو معنی ہو سکتے ہیں یا تو اس طرف اشارہ ہے کہ تمام افراد مکتب اہل بیت Ú©Û’ تابع ہو جائیں Ú¯Û’ یا پھر یہ کہ جس طرح ظاہر میں ایماندار ہوں Ú¯Û’ اسی طرح باطن میں بھی مومن ہوںگے Û”

اسلام اور ایمان کافرق روایات میں بیان ہوا ہے Ú©Ú†Ú¾ روایات کہتی ہیں اسلام یہ ہے کہ اگر ایک شخص اس کا اظہار کرے تو اس Ú©ÛŒ جان محفوظ ہے   اور اس کا ذبیحہ حلال ہے ۔اور ایمان وہ چیز ہے جو روز قیامت نجات کا ذریعہ ہے۔کچھ روایتوں میں ملتا ہے کہ اسلام مسجدالحرام Ú©ÛŒ مثل اور ایمان کعبہ Ú©ÛŒ مانند ہے یہ بھی احتمال پایا جاتا ہے کہ یہ عبارت اس آیت Ú©ÛŒ طرف اشارہ کررہی ہو جس میں فرمایا گیا ہے کہ <قالت الاعراب آمنا [2]

حضرت جن اہم کاموں کو انجام دین گے روایت کی رو سے ان کا خلاصہ ان چار نکتوں میں ہوسکتا ہے :

1.      اصلاح عقائد: ”ما علیٰ ظہر الارض بیت حجر Ùˆ مدر الا ادخل اللہ کلمة الاسلام “ [3] یعنی زمین پر غریبوں اور امیروں Ú©Û’ تمام Ú©Ú†Û’ Ù¾Ú©Û’ مکانوں میں ”لا الٰہ الا اللہ “ Ú©ÛŒ آواز گونجے Ú¯ÛŒ اور شرک کا خاتمہ ہو جائے گا۔

2.      تکامل عقل:یعنی علمی Ùˆ عقلی بیداری پیدا ہو جائے Ú¯ÛŒ اس بارے میں مرحوم علامہ مجلسیۺ اس طرح کہتے ہیں ”اذاقام قائمنا Ùˆ ضع یدہ علیٰ رؤس العباد فجمع بہا عقولہم وکملت بہا احلامہم“ [4]شاید ان کا نظریہ یہ ہو کہ لوگ ان Ú©ÛŒ   تربیت Ú©Û’ تحت آجائیں Ú¯Û’ اور اس طرح ان Ú©ÛŒ عقل Ùˆ فکر کامل ہو جائے Ú¯ÛŒ Û”

3.      عدل Ùˆ انصاف:بہت سی روایات میں بیان ہوا ہے کہ” یملا الارض عدلا Ùˆ قسطا کما ملئت ظلما Ùˆ جورا“ [5]یعنی زمین عدل Ùˆ انصاف سے اسی طرح بھر جائے Ú¯ÛŒ جس طرح ظلم Ùˆ جور سے بھری ہوگی Û”



back 1 2 3 next