جهوٹ



جھوٹوں کى ايک خصوصيت يہ بھى ھے کہ ان کو کسى بات پر بڑى مشکل سے يقين آتا ھے اور بڑى مشکل سے دوسروں کى بات پر يقين کرتے ھيں ۔ پيغمبر اسلام صلى اللہ عليہ و آلہ وسلم کا ارشاد ھے : جو لوگ سب سے زيادہ لوگوں کى باتوں پر يقين کرتے ھيں يہ وھى لوگ ھيں جو سب سے زيادہ سچ بولتے ھيں ۔ اور جو لوگ ھر شخص کى بات کو جھٹلا ديتے ھيں ۔ يہ وھى اشخاص ھيں جو سب سے زيادہ جھوٹ بولتے ھيں ۔ ( ۳)

ساموئيل اسمايلز کھتا ھے : بعض لوگ اپنى پست طبيعتى کو دوسروں کے لئے معيار قرار ديتے ھيں ليکن يہ بات جان ليني چاھئے کہ در حقيقت دوسرے لوگ ھمارے خيالات کے آئينہ ھيں اور ھم جو اچھائى يا برائى ان کے اندر ديکھتے ھيں وہ ھمارى اچھائى يا برائى کا عکس ھے ۔

شجاع و بھادر آدمى کبھى جھوٹ نھيں بولتا ۔ جھوٹے کے باطن ميں ايسى روحى کمزورى ھے جو اس کو صراط مستقيم سے ھٹا ديتى ھے ۔ جو لوگ اپنے اندر برائي اور کمزورى کا احساس کرتے ھيں وھى جھوٹ بولا کرتے ھيں ۔ ڈرپوک بزدل ، کمزور کى پناہ جھوٹ ھے ۔

حضرت على عليہ السلام ارشاد فرماتے ھيں : اگر چيزوں ميں چھٹائى کى جائے تو سچائى بھادرى کے ساتھ ھو گى اور جھوٹ بزدلى کے ساتھ ھو گا ۔ (۴)

ريمانڈ پيچ کھتا Ú¾Û’ : ناتوان کمزور افراد کا دفاعى حربہ جھوٹ Ú¾Û’ اور خطرے کوٹالنے Ú©Û’ لئے سب سے سريع تر ذريعہ جھوٹ Ú¾Û’ اسى لئے آپ ديکھيں Ú¯Û’ کہ  رنگين نژاد لوگوں ميں جھوٹ بھت رائج Ú¾Û’ Û” کيونکہ يہ لوگ سفيد فام لوگوں Ú©Û’ جوتے Ú©Û’ نيچے رھتے Ú¾ÙŠÚº اور يہ محسوس کرتے رھے Ú¾ÙŠÚº کہ سفيد فام لوگ Ú¾Ù… پر نفوذ Ùˆ سيطرہ رکھتے Ú¾ÙŠÚº اور Ú¾Ù… Ú©Ùˆ اپنى مرضى Ú©Û’ خلاف استعمال کر سکتے Ú¾ÙŠÚº ! بھت سے اوقات ميں جھوٹ صرف عاجزى Ùˆ ناتوانى کا رد عمل ھوتا Ú¾Û’ ÙŠÚ¾Ù‰ وجہ Ú¾Û’ کہ اگر آپ کسى بچہ سے پوچھيں کہ يہ مٹھائى تم Ù†Û’ کھائى Ú¾Û’ ØŸ يا يہ گلدان تم Ù†Û’ توڑا Ú¾Û’ ØŸ تو اگر بچہ جانتا Ú¾Û’ کہ ”ھاں“ کھہ دينے ميں ميرى اچھى خاصى گوشمالى Ú¾Ùˆ Ú¯Ù‰ تو اس Ú©Ù‰ غريزہ Ù´ دفاع ( دفاعى فطرت ) فوراً اس Ú©Ùˆ Ù†Ú¾ÙŠÚº ! Ú©Ú¾Ù†Û’ پر آمادہ کر دے Ú¯Ù‰ Û” (Ûµ)

اسلام سچائى کو فضيلت کا ملاک قرار ديتا ھے امام جعفر صادق عليہ السلام فرماتے ھيں : لوگوں کى کثرت نماز اور کثرت روزہ سے دھوکہ نہ کھاؤ کيونکہ ھو سکتا ھے کسى کى يہ عادت ھى ھو گئى ھو اور اس کو اپنى عادت چھوڑنى دشوار ھو بلکہ لوگوں کو سچائى اور امانت کے ساتھ پرکھو َ اور ان دونوں باتوں سے ان کي آزمائش کرو ۔ (۶)

حضرت على عليہ السلام سچائى کے فوائد و ثمرات بيان کرتے ھوئے فرماتے ھيں : سچ بولنے والا تين باتوں کو حاصل کر ليتا ھے ۔۱۔ لوگ اس پر بھروسہ کرتے ھيں ۔ ۲۔ اس سے محبت کرتے ھيں ۔ ۳۔ اس کى ھيبت چھا جاتى ھے ۔ (۷) حضرت على عليہ السلام فرماتے ھيں : آدمى کى بد ترين صفت جھوٹ بولنا ھے ۔ (۸)

ساموئيل امايلز کھتا ھے : تمام اخلاقى برائيوں اور ذليل ترين صفات ميں سب سے مذموم اور برى صفت جھوٹ ھے ۔ انسان کو چاھئے کہ اپنے تمام مراحل زندگى ميں صرف سچائى کو اصلي ھدف قرار دے ۔ کسى بھى مقصد کے حصول کے لئے سچائى سے دست بردار نھيں ھونا چاھئے ۔( اخلاق )

اسلام نے اپنے تمام اخلاقى و اصلاحى پروگراموں کو ايمان کي بنياد پر استوار کيا ھے اور اسى کو سعادت بشرى کي بنياد شمار کيا ھے۔ ڈيکارٹ کھتا ھے : ايمان کے بغير اخلاق اس قصر کے مانند ھے جو برف پر بنايا گيا ھو ۔ ايک دوسرا دانشمند کھتا ھے : دين کے بغير اخلاق کى مثال اس دانہ کى ھے جس کو پتھر يا خارستان ميں بوياگيا ھو جو خشک ھو کر ختم ھو جاتا ھے ۔ بھترين اخلاق بھى اگر زير سايہ دين و ايمان نہ ھو تو اس کى مثال اس خاموش مردے کى ھے جو ايک زندہ اور کاھل انسان کے برابر پڑا ھو ۔

دين قلب Ùˆ عقل دونوں پر حکومت کرتا Ú¾Û’ Û” اگر کسى Ú©Û’ پاس ديني جذبات Ú¾ÙŠÚº تو وہ مادى احساسات Ú©Û’ غلبہ Ú©Ùˆ Ú©Ù… کر ديتے Ú¾ÙŠÚº ØŒ دين Ú¾Ù‰ انسان اور اس Ú©Ù‰ کثافتوں Ùˆ نجاستوں Ú©Û’ درميان سد سکندر بن جاتا Ú¾Û’ Û” جو شخص ايمان پر تکيہ کر تا Ú¾Û’ وہ ھميشہ با ھدف اور مطمئن ھوتا Ú¾Û’ Û” اسلام Ù†Û’ انسان Ú©ÙŠ شخصيت Ú©Ùˆ اسکے ايمان اور صفات اعليٰ Ùˆ ملکات فاضلہ کا مقياس ( پيمانہ ) Ùˆ محو ر قرار ديا Ú¾Û’  اور ان دونوں (ايمان Ùˆ ملکات فاضلہ )جنبوں Ú©Ù‰ ترقى Ú©Û’ لئے کوشاں رھتا Ú¾Û’ Û” اسى ايمان Ú©Ù‰ بدولت مسلمان Ú©Ù‰ بات ميں اسلام Ù†Û’ وزن پيدا کر ديا Ú¾Û’ اور ÙŠÚ¾Ù‰ وجہ Ú¾Û’ کہ دين Ú©Û’ قانون قضائى ( عدليہ ) ميں قسم کھانے Ú©Ùˆ Û” بشرطيکہ وہ قسم تمام شرائط Ú©Ù‰ جامع Ú¾Ùˆ Û” دليل کا قائم مقام قرار ديا Ú¾Û’ Û” اسى طرح مرد مسلمان Ú©Ù‰ گواھي معاشرے Ú©Û’ حقوق Ú©Û’ اثبات Ú©Ù‰ دليل قرار دى گئى Ú¾Û’ Û”



back 1 2 3 4 next