کاتبان وحی



زمانہٴ رسالت میں کتابت کا طریقہٴ کاریہ تھا کہ اس وقت جو بھی لکھنے کے لئے چیز مل جاتی تھی اس پر لکھ لیا جاتا تھا جوکہ مندرجہ ذیل چیزیں ھیں:

۱۔عُسُب:(عُسِیب کی جمع ھے)یعنی درخت خرمہ کی شاخوں کی درمیانی لکڑی اور اس کے پتے۔

۲۔لِیخاف:(لَخْفہ کی جمع ھے)یعنی پتلے اور سفید پتھر۔

۳۔رِقاع:(رقعہ کی جمع ھے)یعنی کھال کے ٹکڑے ،پتّے،کاغذ۔

۴۔اُدُم:(اَدیم کی جمع ھے)یعنی لکھنے کے لئے تیار کی ھوئی کھال۔

آیاتِ قرانی مذکورہ چیزوںپر لکھی جانے کے بعد پیغمبر (ص) کے پاس ان کے گھر میں محفوظ کردی جاتیں تھیں اور اگر کبھی کوئی صحابی یہ چاہتا تھا کہ کسی ایک یا بعض سوروں کے نسخوں کو اپنے پاس رکھیں تو وہ پتوں یاکاغذوں پر لکھ کر کپڑے میں لپیٹ کر دیوار پر لٹکا دیا کرتا تھا ۔( [11])

آیات کو بطور منظم ومرتّب ھر سورہ میںلکھ دیاجاتاتھا اور ھر سورہ نازل ھوتے ھوئے بسمہ اللہ سے آغاز ھوتا اور جب دوسرا سورہ نازل ھوتا تو اس سے پھلے بسم اللہ نازل ھوتا جو پھلے سورہ کے ختم ھونے اور دوسرے سورہ کے آغاز ھونے پر دلالت کرتا تھا اس طرح سے تمام سورے ایک دوسرے سے جدا اور مستقل لکھے جاتے رھے البتہ زمانہ رسالتِ پیغمبر(ص)میں سوروں کے درمیان کسی طرح کی ترتیب نھیں تھی صرف سوروں کو علیحدہ علیحدہ رکھا جاتا تھا۔

 

________________________________________

[1] سورہ اعراف آیہ۱۵۷،۱۵۸۔



back 1 2 3 4 next