اھل بیت علیھم السلام انسان کو خدا سے متصل کرنے والے



انسان فطرت کی بنیاد پر کمال کی طرف کشش رکھتا ھے اور خداوندعالم کمال مطلق ھے، لہٰذا انسان فطری طور پر خدا کی نسبت کشش رکھتا ھے اور اس بات کی کوشش کرتا ھے کہ وہ خود کو کمال تک پہنچائے اور نقص و کمی سے نجات پائے، اس وجہ سے اگر حجاب و غفلت میں مبتلا نہ ھو تو اپنا دل خدا کے سپرد کردیتا ھے، کیونکہ کمال کا دلدادہ ھے اور خدا سے یہ دلدادگی اس بات کی سبب اور باعث ھوگی کہ خدا کی طرف قدم اٹھانے میں شوق اور اشتیاق پیدا ھوگا۔

<۔۔۔ إِنَّکَ کَادِحٌ إِلَی رَبِّکَ کَدْحًا فَمُلَاقِیہ>[1]

”۔۔۔تواپنے پروردگار کی طرف جانے کی کوشش کر رہا ھے تو ایک دن اس کا سامناکرے گا۔“

اورچونکہ کمال مطلق تک پہنچنا اس کے درجوں کو طے کرتے ھوئے ممکن ھے، لہٰذا جب تک نیچے درجے کی منزلوں کو طے نہ کیا جائے بلند و بالا درجوں تک پہنچنا ممکن ھی نھیں ھے کیونکہ اس نظام کائنات میں کسی مرتبہ سے گزرے بغیر اس سے بلند مرتبہ پر نھیں پہنچا جاسکتا، درجوں کو طے کرنا ترقی ھو یا تنزلی،ایک ضروری اور لازمی چیز ھے۔

لہٰذا اگر کوئی بلند و بالا مراتب اور کمال کی چوٹی اور مطلق جمال تک پہنچنا چاھے تو سب سے پھلے نبوت محمدی (صلی الله علیه و آله و سلم) کی اقتدا کی منزل میں قدم رکھے جو کمال مطلق کا سب سے پھلا مظہر ھے ، اور اس منزل میں داخل ھونے سے پھلے ولایت علوی کی اقتدا کی منزل میں وارد ھو؛ کیونکہ صاحب ولایت علویہ باب پیغمبر (صلی الله علیه و آله و سلم) ھے:

”اٴنَا مَدِیْنَةُ الْعِلْمِ، وَعَلِیٌّ بَابُھَا۔“[2]

”میں شہر علم ھوں اور علی اس کا دروازہ“۔

انسان ولایت علوی سے تمسک کئے بغیر اور علم علوی کے موجیں مارتے ھوئے سمندر سے فیضیاب ھوئے بغیر، کمال مطلق کی حقیقت تک نھیں پہنچ سکتا۔

یہ دعویٰ کہ علی علیہ السلام کو چھوڑ کر پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) تک اور پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) سے خدا تک پہنچا جاسکتا ھے ، ایک شیطانی اور باطل دعویٰ ھے اور ایک ایسا مطلب ھے کہ جس کا متحقق ھونا غیر ممکن اور ایک لفظ میں محال ھے۔

پس جو شخص کمال مطلق کا دلدادہ ھے اور اس تک پہنچنا چاہتا ھے تو اس کو اپنے روحانی اور معنوی نیز عملی سفر شروع کرنے سے پھلے اپنے دل کی روحی اور قلبی فکری اور باطنی ظلمتوں اور کدورتوں کو اھل بیت علیھم السلام کے نور کی روشنی اور نبوت و ولایت کی اقتدا کے ذریعہ دور کرے، کیونکہ اھل بیت علیھم السلام کی ولایت اور ان کی اقتدا کے بغیر پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) تک نھیں پہنچا جاسکتا، اور نہ ھی لقائے حق تک پہنچا جاسکتا ھے اور نہ ا نسان کے اعمال درجہ مقبولیت تک پہنچ سکتے ھیں۔



1 2 3 4 next