اھل بیت علیھم السلام انسان کو خدا سے متصل کرنے والے



<۔۔۔إِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللهَ فَاتَّبِعُونِی یُحْبِبْکُمْ اللهُ ۔۔۔>[5]

”۔۔۔کہہ دیجئے کہ اگر تم لو گ اللہ سے محبت کرتے ھو تو میری پیروی کرو۔خدا بھی تم سے محبت کرے گا۔۔۔۔“

اگر تم کمال مطلق کے عاشق ھو اور کمال مطلق تمہارا محبوب ھے تو میری پیروی کرو کہ میں فیض مقدس، نور السموات و الارض، کمال اطلاقی اور اسم اعظم کا مظہر ھوں، تاکہ تم محبوب حق بن جاؤ۔

لہٰذا حقیقت میں اھل بیت علیھم السلام کی محبت انسان کے کمال مطلق کی محبت میں سرچشمہ رکھتی ھے۔ جو شخص کمال مطلق کو فطرت کی بنیاد پر تلاش کرے اور اس تک پہنچنا چاھے اور اس نے اپنے ہدف کو نھیں بھلایا ھے اور اسی راہ پر گامزن ھے تو ایسا شخص سمجھتا اور دیکھتا ھے کہ اس کمال مطلق تک پہنچنے کے لئے اس کمال تک پہنچے اور اپنے وجود اور معرفت کو تکمیل کرتے ھوئے بلند درجوںتک پہنچائے۔

اگر اسلام، محبوب شریعت ھے تو اس کی وجہ یہ ھے کہ ایک راہ ھے اور اگر فضائل اور اخلاق حسنہ محبوب ھیں تو اس کی وجہ راہ ھے اور اگر اھل بیت علیھم السلام محبوب ھیں تو اس کی وجہ یہ ھے کہ وصال حق تک پہنچنے کے لئے بہترین راہ ھے، جیسا کہ حضرت امام ہادی علیہ السلام نے زیارت ناحیہ میں اھل بیت علیھم السلام کو ”صراط اقوم“ سے تعبیر کیا ھے اور بعض روایات میں انھی حضرات نے اپنے کو صراط مستقیم کے عنوان سے یاد کیا ھے:

”نَحْنُ الصِّرَاطُ المُسْتَقِیْم۔“[6]

”ھم صراط مستقیم ھیں“۔

اھل بیت علیھم السلام نہ صرف یہ کہ راہ ھیں اور نہ صرف یہ کہ خود عالی کمال اور مطلق کمال ھیں بلکہ اللہ کی وہ رسی ھیں جو زمین و آسمان کے درمیان واسطہ ھے کہ ان حضرات سے تمسک کے ذریعہ خود کو کمال مطلق سے متصل کیا جاسکتا ھے۔

یہ حضرات مقام فیض منبسط اور فیض اقدس یعنی مظہر اول (جو حقیقت محمدی ھے) کی زمین کی سرحدوں تک پھیلا ھوا ھے۔

<اٴَلَمْ تَرَی إِلَی رَبِّکَ کَیْفَ مَدَّ الظِّلَّ ۔۔۔>[7]



back 1 2 3 4 next