اھل بیت علیھم السلام انسان کو خدا سے متصل کرنے والے



”کیا آپ Ù†Û’ (اپنے پروردگار Ú©ÛŒ قدرت Ùˆ حکمت Ú©Ùˆ) نھیں دیکھا کہ اس Ù†Û’ کس طرح سایہ  پھیلا دیا ھے۔۔۔۔“

تاکہ کمال مطلق کا ہر عاشق انسان اس سے متمسک ھوجائے اور اس معنوی اور حقیقی وسیلہ کے ذریعہ خود کو حضرت حق تک پہنچائے۔

<وَابْتَغُوا إِلَیْہِ الْوَسِیلَةَ ۔۔۔>[8]

”اور اس تک پہنچنے کا (ایمان، عمل صالح اور اس کی بارگاہ کے مقرب کی عزت و آبرو کے ذریعہ) وسیلہ تلاش کرو۔۔۔۔“

اور ھمیشہ کے لئے رضوان الٰھی میں کہ جس کی ایک صفت ظل ممدود (یعنی پھیلا ھوا سایہ) ھے اور اس میں قرار پانا اھل بیت علیھم السلام کی اطاعت کا نتیجہ ھے، جگہ پائے اور وہاں خداوندعالم کی مادی اور معنوی نعمتوں سے فیضیاب ھو۔

اھل بیت علیھم السلام وھی حبل اللہ متین اور مستحکم وسیلہ و ریسمان ھیں جو ذات مکنون سے سایہ تک، اور سایہ کے پھیلنے تک، نور تک، عقل تک، مثال و وھم تک، جسم و مادہ اور مٹی اور خاک تک پھیلا ھوا ھے اور ساتوں آسمان اور ساتوں زمین میں پھیلا ھوا ھے، لہٰذا جو شخص غایت غایات اور کمال مطلق اور ذاتمکنون تک پہنچنا چاھے تو ان حضرات کے وسیلہ اور ریسمان سے فیضیاب ھو تاکہ ان سے متمسک ھوجائے اور خود کو اس بلندی تک پہنچا سکے کہ اس کے لئے شائستہ اور ضروری ھے۔

بلا شک و شبہ جو شخص اپنے محبوب (جو کمال مطلق ھے) تک پہنچنا چاھے اور معرفتی اور وجودی کمالات پیدا کرنے کے لئے کوشش کرتا ھے اور چاہتا ھے کہ عین اللہ، ید اللہ ، سمع اللہ، وجہ اللہ اور نور اللہ نیز ان دیگر حقائق کی طرح بننا چاہتا ھے اور وہ چاہتا ھے کہ اس کی ذات اس حد تک کامل ھوجائے کہ خدا کا محبوب بن جائے تو اسے چاہئے کہ زمین سے آسمان تک پھیلے ھوئے اسماء کے مراتب کو اھل بیت علیھم السلام کے ذریعہ طے کرے۔



[1] سورہٴ انشقاق (۸۴)، آیت۶۔

[2] امالی، صدوق، ص۳۴۳، مجلس نمبر ۵۵، حدیث۱؛ الاشاد مفید، ج۱، ص۳۳؛ ارشاد القلوب، ج۲، ص۲۱۲؛ خصال، ج۲، ص۵۷۴، حدیث۱؛ عیون اخبار الرضا، ج۲، ص۶۶، باب۳۱، حدیث۲۹۸؛ وسائل الشیعة، ج۲۷، ص۳۴، باب۵، حدیث ۳۳۱۴۶؛ بحار الانوار، ج۴۰، ص۲۰۱، باب ۹۴، حدیث۴۔

[3] الغیبة، طوسی، ص۱۳۶؛ مناقب، ج۱، ص۲۹۳، (تھوڑ ے فرق کے ساتھ)؛ بحار الانوار، ج۳۶، ص۲۵۸، باب۴۱، حدیث۷۷۔

[4] امالی، طوسی، ص۱۴۰، مجلس نمبر ۵، حدیث۲۲۹؛ کشف الغمة، ج۱، ص۳۸۴؛ بحار الانوار، ج۲۷، ص۱۷۲، باب۷، حدیث۱۵۔

[5] سورہٴ آل عمران (۳)، آیت ۳۱۔

[6] معانی الاخبار، ص۳۵، باب معنی الصراط، حدیث۵؛ تفسیر صافی، ج۱، ص۵۴؛ بحار الانوار، ج۲۴، ص۱۲، باب۲۴، حدیث۵۔

[7] سورہٴ فرقان (۲۵)، آیت۴۵۔

[8] سورہٴ مائدہ (۵)، آیت ۳۵۔



back 1 2 3 4