امام علیہ السلام کے لشکر کے سرداروں کی شعلہ ور تقریریں



    دسویں صفر کا سورج طلوع ھوا اور اپنی روشنی Ú©Ùˆ صفین Ú©Û’ میدان پر ڈالا جو خون Ú©Û’ تالاب Ú©ÛŒ طرح ھوگیاتھا ،شہادت Ú©Û’ عاشق اور امام علیہ السلام Ú©Û’ چاہنے والے یعنی ربیعہ قبیلے والے امام Ú©Û’ اطراف میں جمع تھے اور امام کا محاصرہ کئے ھوئے تھے، ان Ú©Û’ سرداروں میں سے ایک سردار اٹھا اور کہا ”من یبایعٰ نفسہُ علی الموتِ Ùˆ یشری نفسہُ للّٰہ؟ کون Ú¾Û’ جو مرنے Ú©Û’ لئے بیعت کرے اور اپنی جان Ú©Ùˆ خداکے لئے بیچ دے ØŸ اس وقت سات ہزار لوگ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے اور اپنے سردار Ú©Û’ ہاتھ پر بیعت Ú©ÛŒ اور کہا ،ھم اتنا آگے بڑھیںکہ معاویہ Ú©Û’ خیمے میں داخل ھوجائیں اور پیچھے پلٹ کر بھی نہ دیکھیں۔

ان Ú©ÛŒ محبت Ùˆ الفت Ú©Û’ لئے بس اتنا Ú¾ÛŒ کافی Ú¾Û’ کہ ان میں سے ایک شخص Ù†Û’ اٹھ کر کہا ”لیس Ù„Ú©Ù… عُذرٌفیِ العربِ اِن اصیب عِلیٌّ فیکم، ومنکم رجُلٌ  حتّیٰ“۔یعنی عربوںکے سامنے تم لوگ ذلیل ورسوا Ú¾Ùˆ جاوٴگے اگر تم میں سے ایک آدمی بھی زندہ رہا اور امام علیہ السلام Ú©Ùˆ کوئی آسیب پھونچا جب معاویہ Ù†Û’ ”ربیعہ“ Ú©ÛŒ بہادری اور موعظہ Ùˆ نصیحت Ú©Ùˆ دیکھا تو برجستہ اس Ú©Û’ منھ سے تعریفی جملے Ù†Ú©Ù„ Ù¾Ú‘Û’ اور یہ شعر پڑھا۔

اِذَاقُلتَ قد وَلّتْ ربیعةُ اٴقبلَتْ          کتائبُ منھم کالجِبالِ تجالد

اگر کوئی کھے کہ قبیلہٴ ربیعہ نے میدان میں اپنی پشت دکھائی، تو اچانک ان میں سے کچھ گروہ پہاڑ کی طرح جنگ کرنے کےلئے تیار ھو جائیں گے۔[17]


[1] وقعہ صفین ص۲۳۴۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج ۵ص۱۸۶

[2] وقعہ صفین ص۳۴۷۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج ۵ص۱۸۸

[3] وقعہ صفین ص  Û²Û´Û±Û”Û²Û³Û¹Û” شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج ۵ص۱۹۱۔۱۹۰

[4] وقعہ صفین ص ۲۴۴۔ شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ج ۵ص۱۹۴

[5] وقعہ صفین ص۲۴۳  Û” شرح نہج البلاغہ ابن الحدید ج۵ص۱۹۶۔۱۹۵

[6] کامل ابن اثیرج ۳ ص ۱۵۱

[7] وقعہ صفین ص۲۳۴ ۔ تاریخ طبری ج ۳جزء ص۹۔ کامل ابن اثیرج۳ص۱۵۱ (تھوڑے فرق کے ساتھ)



back 1 2 3 4 5 next