اھل بیت علیھم السلام کے سلسلہ میں ایک گرانقدر حدیث



”یا علی! خداوندعالم کو میرے اور تمہارے علاوہ کسی نے نھیں پہچانا، اور مجھے خدا وندعالم اور تمہارے علاوہ کسی نے نھیں پہچانا اور تمھیں خدا اور میرے علاوہ کسی نے نھیں پہچانا“!

دوسری طرف پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) نے فرمایا:

”مَنْ مّٰاتَ وَلاٰ یَعْرِفُ اِمٰامَہُ، مَاتَ مِیَتةً جٰاھِلیَّةً“۔[3]

”جو شخص مرجائے لیکن اپنے زمانے کے امام کو نہ پہچانے اس کی موت جاھلیت کی موت ھے“۔

حضرت رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم) ایک طرف امام کی پہچان کے بغیر موت کو جاھلیت کی موت قرار دیتے ھیں اور دوسری طرف اھل بیت علیھم السلام کی معرفت اور شناخت کو بہت مشکل اور خدا و اھل بیت علیھم السلام کی حد تک قرار دیتے ھیں۔

لہٰذا ان روایات سے یہ نتیجہ لیا جاسکتا ھے :

انسان ان ذوات مقدسہ کی معرفت کے سلسلہ میں اپنی وجودی استعداد کے لحاظ سے مختلف ھیں۔

اھل بیت علیھم السلام کی معرفت کے لحاظ سے جناب سلمان فارسی جناب ابوذر کی نسبت فرق رکھتے ھیں اور اھل بیت علیھم السلام کی معرفت میںجناب ابوذر اور جناب مقداد میں فرق ھے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے جد امام علی(ع) بن الحسین(ع) سے روایت کی ھے:

”واللّٰہِ لَوْعَلِمَ اٴَبُوذَرٍ ما فِی قَلْبِ سَلْمٰانَ لَقَتَلَہُ، وَلَقَدْ اَخیٰ رَسُولُ اللّٰہِ (صلی الله علیه و آله و سلم) بَیْنَھُمٰا، فَما ظَنُّکُمْ بِسَائِرِ الْخَلْقِ؟ اِنَّ عِلْمَ الْعُلَماءِ صَعْبٌ مُسْتَصْعَبٌ، لاٰ یَحْتَمِلُہُ اِلاّ نَبِيٌ مُرْسَلٌ اٴَوْمَلَکٌ مُقَرَّبٌ اٴَوْ عَبْدٌ مُوٴْمِنٌ امْتَحَنَ اللّٰہ قَلْبَہُ لِلاِْیمٰانِ، فَقٰالَ: واِنَّمٰا صارَ سَلْمٰانُ مِنَ الْعُلَمٰاءِ، لاٴَنَّہُ امْرُوٴُ مِنّا اٴَھْلَ الْبَیْتِ، فَلِذٰلِکَ نَسَبْتُہُ اِلی الْعُلَمٰاءِ“۔[4]



back 1 2 3 4 next