اھل بیت علیھم السلام کے سلسلہ میں ایک گرانقدر حدیث



”خدا کی قسم اگر ابوذر کو سلمان کے دل کی باتوں کا پتہ چل جاتا تو وہ انھیں قتل کردیتے، جب کہ ر سول خدا (صلی الله علیه و آله و سلم) نے ان دونوں کے درمیان عقد اخوت پڑھا تھا، اس صورت میں دوسرے لوگوں کے سلسلہ میں کیا سمجھتے ھو؟ حقیقت میں دانشوروں (ائمہ علیھم السلام) کا علم دشوار اور مشکل ھے! اس کو کوئی برداشت نھیں کرسکتامگر یہ کہ وہ نبی ھو یا ملک مقرب یا وہ مومن بندہ کہ خداوندعالم نے جس کے دل کا ایمان کے ذریعہ امتحان کرلیا ھو، اس کے بعد امام (علیہ السلام) نے فرمایا: اسی وجہ سے صرف جناب سلمان علماء میں سے ھوگئے، کیونکہ وہ ھم اھل بیت میں سے تھے اسی وجہ سے میں نے ان کو علماء کی طرف منسوب کردیا“۔

حضرت امیر الموٴمنین علیہ السلام نے ایک مناسبت سے جناب ابوذر سے فرمایا:

 â€Û”۔۔یا اٴبٰاذرٍ!اِنَّ سلمانَ لَوْ حَدَّثَکَ بِمٰا یَعْلَمْ لَقُلْتَ رَحِمَ اللّٰہُ قٰاتِلَ سلمانَ۔۔۔“۔[5]

”اے ابوذر! جو کچھ سلمان جانتے ھیں اگر تمھیں خبر دیں تو تم کہتے کہ خدا قاتل سلمان پر رحمت نازل کرے“!

حضرت امام صادق علیہ السلام نے ایک روایت کے ضمن میں فرمایا:

”ایمان کے دس درجے ھیں اور مقداد ایمان کے آٹھویں درجے پر، ابوذر نویں درجے پر اور سلمان دسویں درجے پر ھیں“۔[6]

 



[1] تفسیر الامام العسکری علیہ السلام، ص۳۴، حدیث۱۲؛ بحار الانوار، ج۳۲، ص۲۶۶، باب۱۵، حدیث۱۲؛ مستدر ک الوسائل، ج۱۲، ص۳۷۷، باب۱۷، حدیث۱۴۳۴۰۔

[2] تاویل الآیات الظاہرة، ج۱، ص۱۳۹، حدیث۱۸؛ مشارق الانوار الیقین، ص۱۱۲۔

[3] اصول کافی، ج۲، ص۱۹، باب دعائم الاسلام، حدیث۶؛ وسائل الشیعة، ج۲۸، ص۳۵۳، باب۱۰، حدیث ۳۴۹۵۰؛ بحار الانوار، ج۲۳، ص۸۹، باب۴، حدیث۳۵۔

[4] اصول کافی ج۱، ص۴۰۱، باب فی ما جاء ان حدیثھم صعب مستصعب، حدیث۲؛ بحار الانوار، ج۲۲، ص۳۴۳، باب۱۰، حدیث۵۲۔

[5] بحار الانوار، ج۲۲، ص۳۷۳، باب۱۱، حدیث۱۲۔

[6] ”عن عبد العزیز القراطسی، قال: قال Ù„ÛŒ ابو عبد الله علیہ السلام : یا عبد العزیز ان الإیمان عشر درجات۔۔۔ Ùˆ کان المقداد فی الثامنة Ùˆ اٴبوذر فی التاسعة، Ùˆ سلمان فی العاشرة“،   الخصال، ج۲، ص۴۴۷، الایمان عشر درجات ØŒ حدیث۴۸ Ùˆ Û´Û¹Û”



back 1 2 3 4