قسم اور نذر کی حقیقت و اهمیت



ابن تیمیہ کہتا ہے :خدا وند متعال کی قسم کسی اور کے حق میں نہیں کھائی جاسکتی اسی لے جائزنہیں ہے کہ انسا ن کہے:اے میرے خدا تجھے تیرے ملائکہ کی قسم ہے اور اس کے مانند دیگر قسمیں ۔بلکہ فقط خدا اور اس کے اسماء و صفات کی قسم کھائی جاسکتی ہے،“(۱۳)

رفاعی کہتا ہے :”قسم کھانا خداوندکی اس کے مخلوقات کے حق میں بہت بڑی بات اور شرک کے قریب ہے اگر شرک نہ ہو،“(۱۴)

وہابیوں کی دلیل

رفاعی کاکہنا ہے کہ:جس چیز کے دن کی قسم جس چیز پر کھائی جائے وہ اس سے بلند و عظیم ہو نا چاہئے لہٰذا خدا پر مخلوقات کے حق کی قسم دینے کا مطلب ہے مخلوق خدا،خدا پر عظمت رکھتی ہے۔

اس کے جواب میں ہم کہتے ہیں :جس چیز کے حق کی خدا پر قسم دیتے ہیں اس کا لازمہ یہ ہے کہ خدا کے نزدیک وہ شیء بڑی محترم نہ یہ کہ خداسے عظیم ہے ۔

قدوری کہتا ہے :”قسم کھانا اور مانگنا خداسے ،مخلوقین کے حق اور واسطہ سے جائزنہیں ہے،کیونکہ خدا پر مخلوقات کا کوئی حق نہیں ہے،“(۱۵)

اس کے جواب میں بھی ہم کہتے ہیں :بہت سی آیات میں خدا پر موٴمنین کا حق معین ہے ۔خداوندمتعال فرماتا ہے :< وَکَانَ حَقًّا عَلَیْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِینَ >(۱۶)

”مومنین کا حق ہمارے اوپر یہ ہے کہ ان کی یاری کریں ،“اور سورہٴ توبہ آیت ۱۱ ،سورہٴ یونس آیت ۱۰۲،سورہٴ نساء آیت ۱۷ میں بھی خدا پر لوگوں کے حق کا اشارہ ہوا ہے۔

رسول خدا  (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم)Ù†Û’ فرمایا:”خدا پر حق ہے کہ جنھوں Ù†Û’ عفت اورپرہیز گاری Ú©ÛŒ وجہ سے گناہ نہیں کیا ہے اور اس سے گذر گئے ہیں وہ خوشحال رہیںخدا ان Ú©ÛŒ مدد کرے گا۔(Û±Û·)

حضرت آدم کی بھی خطا صرف ”اٴسالک بحق محمد الا غفرت لی“کہنے سے معاف ہو گئی“(۱۸)

ب) غیر خدا کے لئے ذبح کا حکم

جن اعمال کی وجہ سے وہابیوں نے مسلمانوں کو شر ک کی نسبت دی ہے ،اموات اور اولیاء خدا کے لئے ذبح کا موضوع ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 next