عثمانی بادشاهوں کی داستان خلافت



قارئین کرام  ! 

اس سلسلہ میں ابن طولون  Û¹Û²Û¶ Ú¾ Ú©Û’ بارے میں کھتا Ú¾Û’:

”  محرم کا چاند نمودار هوا درحالیکہ محمد متوکل علی اللہ عباسی خلیفہ تھا۔ [3]

 ÛŒÛ بات Ø·Û’ Ú¾Û’ کہ اگر مصر یا اسلامبول میں خلافت Ú©ÛŒ تفویض عمل میں آتی تو اس تاریخ سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ هوتی Û”

سلطان سلیم کے چند صدی بعد یعنی بارهویں صدی ہجری سے اور سلطان عبد الحمید کے زمانہ سے عثمانی سلاطین بعض وجوھات کی بنا پر اپنے کو خلیفہ، امام المومنین وغیرہ جیسے القابوںسے نوازنے لگے، [4] اور ان کے خاتمہ تک یہ القاب کم وبیش ان کے لئے استعمال هوتے رھے ، لیکن عرب ان کو خلافت کا غاصب کھتے رھے ۔

خلافت کی امانتیں اور دوسرے آثار جو ”توپ قاپی“

 Ù…یوزیم میں موجود ھیں

دوسری مشهور بات یہ Ú¾Û’ کہ مصر Ú©Û’ عباسی خلیفہ Ù†Û’ خلافت Ú©ÛŒ امانتیں اور حضرت رسول اکرم   صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ Ú©Ú†Ú¾ چیزیں (یا آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم سے منسوب چیزیں) سلطان سلیم Ú©Û’ سپرد کردیں یا سلطان سلیم Ù†Û’ اس سے Ù„Û’ لیں، مذکورہ چیزوں Ú©Û’ بارے میں یہ وضاحت کردینا ضروری Ú¾Û’ کہ شام میں خلافت بنی امیہ اور بغداد میں بنی العباس اور مصر میں خلافت عباسی Ú©Û’ تمام خلفاء اس بات کا دعویٰ کرتے آئے ھیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم اور خلفاء اربعہ سے متعلق Ú©Ú†Ú¾ چیزیں ان Ú©Û’ پاس ھیں ،اور اس وقت خلافت Ú©ÛŒ یھی پہچان تھی جو شخص بھی خلیفہ بنے یہ مذکورہ چیزیں اس Ú©Û’ پاس هونی چاہئیں۔

موٴلف کی نظر میں سب سے پھلی دلیل مسعودی کی وہ تحریر ھے جس میں بنی امیہ سے بنی عباس کی طرف خلافت جانے کے بارے میں بیان کیا گیا ھے اور وہ یہ کہ جب مروان (بنی امیہ کا آخری خلیفہ) قتل هوا، عامر بن اسماعیل جو مروان کا قاتل تھا، وھاں پهونچا جھاں مروان کی لڑکیاں اور عورتیں تھیں کیا دیکھا کہ وھاں پر ایک خادم تلوار لئے کھڑا ھے۔

 Ø§Ø³Ù…اعیل Ú©Û’ ساتھیوں Ù†Û’ اس (خادم) Ú©Ùˆ گرفتار کرلیا ØŒ اور جب اس سے اس بات Ú©ÛŒ وجہ پوچھی گئی تو اس Ù†Û’ کھا کہ مجھے مروان Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دے رکھا Ú¾Û’ کہ اگرکبھی میرا قتل هوجائے تو اس Ú©ÛŒ بیویوں اور لڑکیوں Ú©Ùˆ قتل کردوں، اس Ú©Û’ بعد اس خادم Ù†Û’ کھا کہ اگر تم مجھے قتل کردو Ú¯Û’ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ میراث سے محروم هوجاؤ Ú¯Û’ØŒ اس Ú©Û’ بعدوہ خادم ان Ú©Ùˆ ایک جگہ Ù„Û’ کر آیا او روھاں سے مٹی (ریت) ہٹا کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم کا ”بُردَہ“[5](ایک خط دار عبا) اور عصا نکالا جس Ú©Ùˆ مروان Ù†Û’ دفن کر رکھا تھا ØŒ

عامر بن اسماعیل نے ان کو عبد اللہ بن علی کے سپرد کیا او راس نے سفاح کو دیدیا۔ [6]

ان Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ دوسری چیزیں بھی تھیں جن Ú©Ùˆ عباسی خلفاء محفوظ رکھتے تھے منجملہ پیغمبر اکرم  Ú©ÛŒ ریش مبارک Ú©Û’ بال، حضرت عثمان کا قرآن ،جن Ú©Û’ بارے میں مصر Ú©Û’ خلفائے عباسی یہ ادعا کرتے تھے کہ یہ چیزیں مغلوں Ú©Û’ حملوں سے محفوظ ر ھیں، اور انھیں چیزوںاور دیگر قیمتی اشیاء Ú©Ùˆ سلطان سلیم مصر سے اسلامبول Ù„Û’ گیا یا ایک قول Ú©Û’ مطابق [7] المتوکل علی اللہ Ù†Û’ ”بُردہ“ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ ریش مبارک Ú©Û’ چند بال اور حضرت عمر Ú©ÛŒ تلوار سلطان سلیم Ú©Ùˆ دئے ØŒ [8] اس سامان میں ایک شمشیر بھی تھی جس Ú©Ùˆ خلفاء حضرت رسول اللہ Ú©ÛŒ تلوار بتاتے تھے، چنانچہ اسی قول Ú©Û’ مطابق قاضی رشید بن الزبیر کھتے ھیں کہ خلیفة الراضی Ú©Û’ پاس مذکورہ سامان میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ شمشیر بھی تھی[9] پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم سے بعض منسوب چیزیں غیر خلفاء Ú©Û’ پاس بھی پائی گئی ھیں، منجملہ یہ کہ (ابن طولون Ú©ÛŒ تحریر Ú©Û’ مطابق) Û±Û¶ ربیع الآخر  Û¹Û²Û±Ú¾ میں چند لوگ بیت المقدس سے دمشق میں داخل هوئے جن Ú©Û’ پاس رسول اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم سے منسوب Ú©Ú†Ú¾ چیزیں تھی منجملہ ایک کاسہٴ آب، اور عصاء کا Ú©Ú†Ú¾ حصہ اور یہ دونوں چیزیں ٹوٹی هوئی تھیں، اور ایک شخص ان Ú©Ùˆ اپنے سر پر رکھے هوئے تھا، اور ان Ú©Û’ سامنے علم اٹھائے هوئے تھے اور طبل بجارھے تھے، ملک الامراء ØŒ قضات، صوفی لوگ اور دوسرے لوگ ان Ú©Û’ پیچھے پیچھے Ú†Ù„ رھے تھے، اور بھت سے لوگ ان چیزوں Ú©Ùˆ دیکھنے Ú©Û’ لئے جمع هوجاتے تھے۔



back 1 2 3 4 next