حضرت فاطمه زيراسلام الله عليها



حضرت امیر (ع) Ù†Û’ جواب دیا : جی ØŒ رسول اکرم (ص) Ù†Û’ فرمایا : شاید زھراء سے شادی Ú©ÛŒ نسبت Ù„Û’ کر آئے Ú¾Ùˆ ØŸ حضرت علی (ع) Ù†Û’ جواب دیا، جی۔  Ú†ÙˆÙ†Ú©Û مشیت الٰھی بھی  ÛŒÛÛŒ چاہ رہی تھی کہ یہ عظیم رشتہ برقرار Ú¾Ùˆ لھذا حضرت علی (ع) Ú©Û’ آنے سے پہلےہی  Ø±Ø³ÙˆÙ„ اکرم (ص) Ú©Ùˆ وحی Ú©Û’ ذریعہ اس بات سے آگاہ کیا جا چکا تھا Û” بہتر تھا کہ پیغمبر (ص) اس نسبت کا تذکرہ زھراء سے بھی کرتے لھذا آپ Ù†Û’ اپنی صاحب زادی سے فرمایا : آپ ØŒ علی (ع) Ú©Ùˆ بہت اچھی طرح جانتیں ھیں ØŒ وہ مجھ سے سب سے زیادہ نزدیک ھیں ØŒ علی (ع) اسلام سابق خدمت گذاروں اور با فضیلت افراد میں سے ھیں، میں Ù†Û’ خدا سے یہ چاہا تھا کہ وہ تمھارے لئے بھترین شوھر کا انتخاب کرے Û”

اور خدا نے مجھے یہ حکم دیا کہ میں آپ کی شادی علی (ع) سے کر دوں آپ کی کیا رائے ھے ؟

حضرت زھراء (س) خاموش رھیں ØŒ پیغمبر اسلام (ص) Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ خاموشی Ú©Ùˆ آپ Ú©ÛŒ رضا مندی سمجھا اور خوشی Ú©Û’ ساتھ تکبیرکہتے ھوئے وھاں سے اٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھوئے Û” پھر حضرت امیر (ع) Ú©Ùˆ شادی Ú©ÛŒ بشارت دی۔ حضرت فاطمہ زھرا (س) کا  Ù…ھر Û´Û° مثقال چاندی قرار پایا اور اصحاب Ú©Û’  Ø§ÛŒÚ© مجمع میں خطبہ نکاح پڑھا دیا گیا ۔قابل غور بات یہ Ú¾Û’ کہ شادی Ú©Û’ وقت حضرت علی (ع) Ú©Û’ پاس ایک تلوار ØŒ ایک ذرہ اور پانی بھرنے Ú©Û’ لئے ایک اونٹ Ú©Û’ علاوہ کچہ بھی نہیں تھا ØŒ پیغمبر اسلام (ص) Ù†Û’ فرمایا : تلوار Ú©Ùˆ جھاد Ú©Û’ لئے رکھو ØŒ اونٹ Ú©Ùˆ سفر اور پانی بھرنے Ú©Û’ لئے رکھو لیکن اپنی زرہ Ú©Ùˆ بیچ ڈالو تاکہ شادی Ú©Û’ وسائل خرید سکو Û” رسول اکرم (ص) Ù†Û’ جناب سلمان فارسی سے کھا : اس زرہ Ú©Ùˆ بیچ دو جناب سلمان Ù†Û’ اس زرہ Ú©Ùˆ پانچ سو درھم میں بیچا Û” پھر ایک بھیڑ ذبح Ú©ÛŒ گئ اور اس شادی کا ولیمہ ھوا Û” جھیز کا وہ سامان جو دختر رسول اکرم (ص) Ú©Û’ گھر لایا گیا تھا ،اس میں چودہ چیزیں تھی Û”

شھزادی عالم، زوجہ علی (ع)ØŒ فاطمہ زھراء (ع) کا بس یہی مختصر سا جہیز تھا Û” رسول اکرم (ص) اپنے چند با وفا مھاجر اور انصار اصحاب Ú©Û’ ساتھ اس شادی Ú©Û’ جشن میں شریک تھے Û” تکبیروں اور تہلیوں Ú©ÛŒ آوازوں سے مدینہ Ú©ÛŒ گلیوں اور Ú©ÙˆÚ†ÙˆÚº میں ایک خاص روحانیت پیدا Ú¾Ùˆ گئی تھی  اور دلوں میں سرور Ùˆ مسرت Ú©ÛŒ لہریں موج زن تھیں Û” پیغمبر اسلام (ص) اپنی صاحب زادی کا ہاتھ حضرت علی (ع) Ú©Û’ ھاتھوں میں دے کر اس مبارک جوڑے Ú©Û’ حق میں دعا Ú©ÛŒ اور انھیں خدا Ú©Û’ حوالے کر دیا Û” اس طرح کائنات Ú©Û’ سب سے  Ø¨ÛØªØ± جوڑے Ú©ÛŒ شادی Ú©Û’ مراسم نہایت سادگی سے انجام پائے Û”

 Ø­Ø¶Ø±Øª فاطمہ (س) کا اخلاق Ùˆ کردار

حضرت فاطمہ زھرا اپنی والدہ گرامی حضرت خدیجہ Ú©ÛŒ والا صفات کا واضح نمونہ تھیں جو دو سخا ØŒ اعلیٰ فکری اور نیکی میں اپنی والدہ Ú©ÛŒ وارث اور ملکوتی صفات Ùˆ اخلاق میں اپنے پدر بزرگوار Ú©ÛŒ جانشین تھیں۔ وہ اپنے شوھر حضرت علی (ع) Ú©Û’ لئے ایک دلسوز، مھربان اور فدا کار زوجہ تھیں ۔آپ Ú©Û’ قلب مبارک میں اللہ Ú©ÛŒ عبادت اور پیغمبر Ú©ÛŒ محبت Ú©Û’ علاوہ اور کوئی تیسرا نقش نہ تھا۔ زمانہ جاھلیت Ú©ÛŒ بت پرستی سے آپ Ú©Ùˆ سوں دور تھیں Û” آپ نےشادی سے پہلے Ú©ÛŒ Û¹ سال Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ پانچ سال اپنی والدہ اور والد بزرگوار Ú©Û’ ساتھ اور Û´ سال اپنے بابا   Ú©Û’ زیر سایہ بسر کئے اور شادی Ú©Û’ بعد Ú©Û’ دوسرے نو سال اپنے شوھر بزرگوار علی مرتضیٰ (ع) Ú©Û’ شانہ بہ شانہ اسلامی تعلیمات Ú©ÛŒ نشر Ùˆ اشاعت،  Ø§Ø¬ØªÙ…اعی خدمات اور خانہ داری میں گذارے Û” آپ کا وقت بچوں Ú©ÛŒ تربیت گھر Ú©ÛŒ صفائی اور ذکر Ùˆ عبادت خدا میں گذرتا تھا Û” فاطمہ (س) اس خاتون کا نام Ú¾Û’ جس Ù†Û’ اسلام Ú©Û’ مکتب تربیت میں پرورش پائی تھی  Ø§ÙˆØ± ایمان Ùˆ تقویٰ آپ Ú©Û’ وجودکے  Ø°Ø±Ø§Øª میں Ú¯Ú¾Ù„ مل چکا تھا Û”

فاطمہ زھرا (س) Ù†Û’ اپنے ماں باپ Ú©ÛŒ آغوش میں تربیت پائی اور معارف Ùˆ علوم الھٰی کو، سر چشمہ نبوت سے کسب کیا۔ انہوں Ù†Û’ جو کچہ بھی ازدواجی زندگی سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ سیکھا تھا اسے شادی Ú©Û’ بعد اپنے شوھر Ú©Û’ گھر میں عملی جامہ پھنایا Û”  ÙˆÛ ایک ایسی مسن Ùˆ  Ø³Ù…جھدار خاتون Ú©ÛŒ طرح جس Ù†Û’ زندگی Ú©Û’ تمام مراحل Ø·Û’ کر لئے Ú¾ÙˆÚº اپنے اپنے گھر Ú©Û’ اموراور تربیت اولاد سے متعلق مسائل پر توجہ دیتی تھیں اور جو Ú©Ú†Ú¾ گھر سے باہر ہوتا تھا اس سے بھی باخبر رھتی تھیں اور اپنے اور اپنے شوھر Ú©Û’ حق کا دفاع کرتی تھیں Û”


حضرت فاطمہ(س) کا نظام عمل
حضرت فاطمہ زہرا Ù†Û’ شادی Ú©Û’ بعدجس نطام زندگی کا نمونہ پیش کیا وہطبقہ نسواں Ú©Û’ لئے ایک مثالی حیثیت رکھتا ہے۔  Ø§Ù“Ù¾ گھر کا تما Ù… کام اپنے ہاتھ سے کر تی تھیں۔ جھاڑو دینا، کھانا پکانا،  چرخہ چلانا، Ú†Ú©ÛŒ پیسنا اور بچوں Ú©ÛŒ تربیت کرنا۔یہ سب کام اور ایک اکیلی سیدہ لیکن نہ توکبھی تیوریوں پر بل Ù¾Ú‘Û’ اورنہ کبھی اپنے شوہر حضرت علی علیہ السّلام سے اپنے لیے کسی مددگار یا خادمہ Ú©Û’ انتظام Ú©ÛŒ فرمائش کی۔  ایک مرتبہ اپنے پدر بزرگوار حضرت رسولِ خدا سے ایک کنیز عطا کرنے Ú©ÛŒ خواہش Ú©ÛŒ تو رسول Ù†Û’ بجائے کنیز عطا کرنے Ú©Û’ وہ تسبیح تعلیم فرمائی جو تسبیح فاطمہ زہرا Ú©Û’ نام سے مشہورہے .Û³Û´ مرتبہ الله اکبر،33 مرتبہ الحمد الله اور 33 مرتبہ سبحان الله۔ حضرت فاطمہ اس تسبیح Ú©ÛŒ تعلیم سے اتنی خوش ہوئی کہ کنیز Ú©ÛŒ خواہش ترک کردی۔ بعد میں رسول Ù†Û’ بلاطلب ایک کنیز عطا فرمائی جو فضہ Ú©Û’ نام سے مشہور ہے۔  جناب سیّدہ اپنی کنیز فضہ Ú©Û’ ساتھ کنیز جیسابرتاؤ نہیں  Ú©Ø±ØªÛŒ تھیں بلکہ  Ø§Ø³ سے ایک برابر Ú©Û’ دوست جیسا سلوک کرتی تھیں. وہ ایک دن گھر کا کام خود کرتیں اور ایک مدن فضہ سے کراتیں۔  Ø§Ø³Ù„ام Ú©ÛŒ تعلیم یقیناً یہ ہے کہ مرد اور عورت دونوں زندگی Ú©Û’ جہاد میں مشترک طور پر حصہ لیں اور کام کریں . بیکار نہ بیٹھیں مگر ان دونوں میں صنف Ú©Û’ اختلاف Ú©Û’ لحاظ سے تقسیم ُ عمل ہے . اس تقسیم کار Ú©Ùˆ علی علیہ السّلام اور فاطمہ Ù†Û’ مکمل طریقہ پر دُنیا Ú©Û’ سامنے پیش کر دیا۔  گھر سے باہر Ú©Û’ تمام کام اور اپنی قوت ُ بازو سے اپنے اور اپنے گھر والوں Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ حرچ کاسامان مہیا کرنا علی علیہ السّلام Ú©Û’ ذمہ تھے اور گھر Ú©Û’ اندر Ú©Û’ تمام کام حضرت فاطمہ زہرا انجام دیتی تھیں۔

حضرت زہرا سلام اللہ کا پردہ
سیدہ عالم نہ صرف اپنی سیرت زندگی بلکہ اقوال سے بھی خواتین Ú©Û’ لیے پردہ Ú©ÛŒ اہمیت پر بہت زور دیتی تھیں. آپ کا مکان مسجدِ رسولِ سے بالکل متصل تھا۔ لیکن آپ  Ú©Ø¨Ú¾ÛŒ برقع وچارد میں نہاں ہو کر بھی اپنے والدِ بزرگوار Ú©Û’ پیچھے نماز جماعت  Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ یا اپ کا وعظ سننے Ú©Û’ لیے مسجد میں تشریف نہیں لائیں بلکہ اپنے فرزند امام حسن علیہ السّلام سے جب وہ مسجد سے واپس جاتے تھے اکثر رسول Ú©Û’ خطبے Ú©Û’ مضامین سن لیا کرتی تھیں. ایک مرتبہ پیغمبر Ù†Û’ منبر پر یہ سوال پیش کر دیا کہ عورت Ú©Û’ لیے سب سے بہتر کیا چیز ہے یہ بات سیدہ Ú©Ùˆ معلوم ہوئ تو آپ Ù†Û’ جواب دیا عورت Ú©Û’ لئے سب سے بہتر بات یہ ہے کہ نہ اس Ú©ÛŒ نظر کسی غیر مرد پر Ù¾Ú‘Û’ اور نہ کسی غیر مرد Ú©ÛŒ نظر ا س پر Ù¾Ú‘Û’ .رسول Ú©Û’ سامنے یہ جواب پیش ہوا تو حضرت Ù†Û’ فرمایا . "کیوں نہ ہو فاطمہ میرا ہی ایک ٹکڑا ہے۔"


حضرت زہرا (س) اور جہاد
اسلام میں عورتوں کا جہاد، مردوں Ú©Û’ جہاد سے مختلف ہے۔ لٰہذا حضرت فاطمہ زہرا Ù†Û’ کبھی میدانِ جنگ میں قدم نہیں  Ø±Ú©Ú¾Ø§Û” لیکن جب کبھی پیغمبر میدان جنگ سے زخمی ہو کر پلٹتے تو سیدہ عالم ان Ú©Û’ زخموں Ú©Ùˆ دھو تیں تھیں .اور جب  Ø¹Ù„ÛŒ علیہ السّلام خون  آلود تلوار Ù„Û’ کر آتے تو فاطمہ اسے دھو کر پاک کرتی تھیں۔ وہ اچھی طرح  Ø³Ù…جھتی تھیں کہ ان کا جہاد یہی ہے جسے وہ اپنے گھر Ú©ÛŒ چار دیواری میں رہ Ú©Û’ کرتی ہیں . ہاں صرف ایک موقع پر حضرت زہرا نصرت اسلام Ú©Û’ لئے گھر سے باہر آئیں اور وہ تھا مباہلے کا موقع۔ کیوں کہ یہ ایک پر امن مقابلہ تھا اور اس میں صرف روحانی فتح کا سوال تھا۔ یعنی صرف مباہلہ کا  Ù…یدان ایسا تھا جہاں سیدہ عالم خدا Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے برقع وچادر میں نہاں ہو کر اپنے باپ اور شوہر Ú©Û’ ساتھ گھر سے باہر نکلیں جس کا واقعہ یہ تھا کہ یمن سے عیسائ علماء کا ایک وفد رسول Ú©Û’ پاس بحث ومباحثہ Ú©Û’ لیے ایا اور کئ دن تک  Ø§Ù† سے بحث ہوتی رہی جس سے حقیقت ان پر روشن تو ہوگئی مگر سخن پروری Ú©ÛŒ بنا پر وہ قائل نہ ہونا تھے نہ ہوئے . اس وقت قران Ú©ÛŒ یہ  Ø§ÛŒØª نازل ہوئ کہ اے رسول اتنے سچے دلائل Ú©Û’ بعد بھی یہ نہیں مانتے توان سے کہو کہ پھر جاؤ »ہم اپنے بیٹوں Ú©Ùˆ لائیں تم اپنے بیٹوں Ú©Ùˆ لاو، ہم اپنی عورتوں Ú©Ùˆ لائیں تم اپنی عورتوں کولاو، ہم اپنے نفسوں Ú©Ùˆ لائیں تم اپنے نفسوں Ú©Ùˆ اور الله Ú©ÛŒ طرف رجوع کریں اور اور جھوٹوں Ú©Û’ لیے الله Ú©ÛŒ لعنت یعنی عذاب Ú©ÛŒ بددعا کریں .» عیسائی علماء پہلے تو اس Ú©Û’ لیے تیار ہوگئے مگر جب رسول الله اس شان سے تشریف Ù„Û’ گئے کہ حسن علیہ السّلام اور حسین علیہ السّلام جیسے بیٹے فاطمہ زہرا جیسی خاتون اور علی  Ø¹Ù„یہ السّلام جیسے نفس ان Ú©Û’ ساتھ تھے تو عیسائیوں Ù†Û’ مباہلہ سے انکار کردیا اور مخصوص شرائط پر صلح کرکے واپس ہو گئے .



back 1 2 3 4 next