حضرت فاطمه زيراسلام الله عليها




فاطمہ زہرا (س) اور پیغمبر اسلام
حضرت فاطمہ زہرا  (س)Ú©Û’ اوصاف وکمالات اتنے بلند تھے کہ ان Ú©ÛŒ بنا پر رسول(ص) فاطمہ زہرا  (س)سے محبت بھی کرتے تھے اور عزت بھی۔   محبت کا ایک نمونہ یہ ہے کہ جب آپ کسی عزوہ پر تشریف Ù„Û’ جاتے تھے تو سب سے اخر میں فاطمہ زہرا سے رخصت ہونےتھے اور جب واپس تشریف لاتے تھے تو سب سے پہلے فاطمہ زہرا سے ملنے  Ú©Û’ لئے جاتے تھے .

اور عزت Ùˆ احترام کانمونہ یہ ہے کہ جب فاطمہ(س)  Ø§Ù† Ú©Û’ پاس اتی تھیں تو اپ تعظیم Ú©Ùˆ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوجاتے اور اپنی جگہ پر بٹھاتے تھے . رسول کا یہ برتاؤ فاطمہ زہراکے علاوہ کسی دوسرے شخص Ú©Û’  Ø³Ø§ØªÚ¾ نہ تھا .


حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا پیغمبر (ص) کی نطر میں
سیدہ عالم کی فضیلت میں پیغمبر کی اتنی حدیثیں وارد ہوئی ہیں کہ جتنی حضرت علی علیہ السّلام کے سوا کسی دوسری شخصیت کے لیے نہیں ملتیں .
ان میں سے اکثر علماء اسلام میں متفقہ حیثیت رکھتی ہیں . مثلاً "اپ بہشت میں جانے والی عورتوں کی سردار ہیں
.Ù’
ْایما ن لانے والی عوتوں کی سردار ہیں .,, تما م جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں ., »اپ کی رضا سے الله راضی ہوتا ہے اور اپ کی ناراضگی سےاللہ ناراض ہوتا ہے ,,»جس نے اپ کو ایذادی اس نے رسول کو ایذا دی., اس طرح کی بہت سی حدیثیں ہیں جو معتبر کتابوں میں درج ہیں .

فاطمہ زہرا (س) پر پڑنے والی مصیبتیں
  افسوس ہے کہ وہ فاطمہ(س) جن Ú©ÛŒ تعظیم Ú©Ùˆ رسول Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوجاتے تھے بعدِ رسول اہل زمانہ کا رخ ان Ú©ÛŒ طرف سے پھر گیا۔ ان پر طرھ طرھ Ú©Û’ ظلم ہونے Ù„Ú¯Û’ ۔علی علیہ السّلام سے خلافت چھین Ù„ÛŒ گئ۔پھر  Ø§Ù¾ سے بیعت کا سوال بھی کیا جانے لگا اور صرف سوال ہی پر اکتفا  Ù†ÛÛŒÚº بلکہ  Ø¬Ø¨Ø±ÙˆØªØ´Ø¯Ù‘د سے کام لیا جانے لگا. انتہا یہ کہ سیّدہ عالم Ú©Û’ گھر پر لکڑیاں جمع کردیں گئیں اور آگ لگائی جانے Ù„Ú¯ÛŒ . اس وقتآپ Ú©Ùˆ وہ جسمانی صدمہ پہنچا، جسے آپ برداشت نہ کر سکیں  Ø§ÙˆØ± وہی آپ Ú©ÛŒ وفات کا سبب بنا۔ ان صدموں اور مصیبتوں کا اندازہ سیّدہ عالم  Ú©ÛŒ زبان پر جاری ہونے والے اس شعر سے لگایا جا سکتا ہے کہ

صُبَّت علیَّ مصائبُ لوانھّا  ØµØ¨Ù‘ت علی الایّام صرن لیالیا

یعنی مجھ پر اتنی مصیبتیں پڑیں کہ اگر وہ دِنوں پر پڑتیں تو وہ رات  Ù…یں تبدیل ہو جاتے۔

سیدہ عالم  Ú©Ùˆ جو جسمانی وروحانی صدمے پہنچے ان میں سے ایک،  ÙØ¯Ú© Ú©ÛŒ جائداد کا Ú†Ú¾Ù† جانا بھی ہے جو رسول Ù†Û’ سیدہ عالم Ú©Ùˆ مرحمت فرمائی تھی۔ جائیداد کا چلاجانا سیدہ Ú©Û’ لئے اتنا تکلیف دہ نہ تھا جتنا صدمہ اپ Ú©Ùˆ حکومت Ú©ÛŒ طرف سے آپ Ú©Û’ دعوے  Ú©Ùˆ جھٹلانے کا ہوا. یہ وہ صدمہ تھا جس کا اثر سیّدہ Ú©Û’ دل میں مرتے دم تکبا Ù‚ÛŒ رہا .


  حضرت فاطمہ زہرا (س) Ú©ÛŒ وصیتیں
حضرت فاطمہ زہرا (س) نے خواتین کے لیے پردے کی اہمیت کو اس وقت بھی طاہر کیا جب اپ دنیا سے رخصت ہونے والی تھیں . اس طرح کہ اپ ایک دن غیر معمولی طو ر فکر مند نظر ائیں . اپ کی چچی ( جعفر طیار (رض) کی بیوہ) اسماء بنتِ عمیس نے سبب دریافت کیاتو آپ نے فرمایا کہ مجھے جنازہ کے اٹھانے کا یہ دستور اچھا نہیں معلوم ہوتا کہ عورت کی میّت کو بھی تختہ پر اٹھایا جاتا ہے جس سے اس کاقدوقامت نظر اتا ہے . اسما (رض) نے کہا کہ میں نے ملک حبشہ میں ایک طریقہ جنازہ اٹھانے کا دیکھا ہے وہ غالباً اپ کو پسند ہو. ا سکے بعد انھوں نے تابوت کی ایک شکل بناکر دکھائی اس پر سیّدہ عالم بہت خوش ہوئیں
اور پیغمبر Ú©Û’ بعد صرف ایک موقع ایسا تھا کہ اپ Ú©Û’ لبوں پر مسکراہٹ اگئی چناچہ اپ Ù†Û’ وصیّت فرمائی کہ اپ Ú©Ùˆ اسی طرح Ú©Û’ تابوت میں اٹھایا جائے . مورخین تصریح کرتے ہیں کہ سب سے پہلی لاش جو تابوت میں اٹھی ہے وہ حضرت فاطمہ زہراکی تھی۔ ا سکے علاوہ اپ Ù†Û’ یہ وصیت بھی فرمائی تھی کہ اپ کا جنازہ شبکی تاریکی  Ù…یں اٹھایا جائے اور ان لوگوں Ú©Ùˆ اطلاع نہ دی جائے جن Ú©Û’ طرزِ عمل Ù†Û’  Ù…یرےدل میں زخم  Ù¾ÛŒØ¯Ø§ کر دئے ہیں۔ سیدہ ان لوگوں سے انتہائی ناراضگی Ú©Û’ عالم میں اپ اس دنیاسے رخصت ہوئیں۔


 Ø´ÛØ§Ø¯Øª
سیدہ عالم Ù†Û’ اپنے والد بزرگوار رسولِ خدا Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ 3مہینہ بعد تیسری جمادی الثانی سن Û±Û± ہجری قمری میں وفات پائی . اپ Ú©ÛŒ وصیّت Ú©Û’ مطابق اپ کا جنازہ رات Ú©Ùˆ اٹھایا گیا .حضرت علی علیہ السّلام Ù†Û’ تجہیز Ùˆ تکفین کا انتظام کیا . صرف بنی ہاشم اور سلیمان فارسی (رض)ØŒ مقداد(رض) Ùˆ عمار(رض) جیسے مخلص Ùˆ وفادار اصحاب Ú©Û’ ساتھ نماز جنازہ  Ù¾Ú‘Ú¾ کر خاموشی Ú©Û’ ساتھ دفن کردیا . اپ Ú©Û’ دفن Ú©ÛŒ اطلاع بھی عام طور پر سب لوگوں Ú©Ùˆ نہیں ہوئی، جس Ú©ÛŒ بنا پر یہ اختلاف رہ گیا کہ اپ جنت البقیع میں دفن ہیں یا اپنے ہی مکان میں جو بعد میں مسجدرسول کا جزوبن گیا۔ جنت البقیع میں جو آپ کا روضہ تھا وہ بھی باقی نہیں رہا۔ اس مبارکروضہ Ú©Ùˆ  8شوال سن ۱۳۴۴ھجری قمری میں ابن سعود لعنتی Ù†Û’ دوسرے مقابر اہلیبیت علیہ السّلام Ú©Û’ ساتھ منہدم کرادیا۔

اولاد

حضرت فاطمہ زہرا (س) Ú©Ùˆ اللہ Ù†Û’ پانچ اولاد عطا فرمائ جن میں سے تین Ù„Ú‘Ú©Û’ اور دو لڑکیاں تھیں۔ شادی Ú©Û’ بعد حضرت فاطمہ زہرا صرف نو برس زندہ رہیں۔ اس نو برس میں شادی Ú©Û’ دوسرے سال حضرت امام حسن علیہ السّلام پیدا ہوئے اور تیسرے سال حضرت امام حسین علیہ السّلام . پھر غالباً پانچویں سال حضرت زینب اور ساتویں سال حضرت امِ کلثوم Û” نویں سال جناب محسن علیہ السلام  Ø¨Ø·Ù† میں تھے جبھی وہ ناگوار مصائب پیش ائے جن Ú©Û’ سبب سے وہ دنیا میں تشریف نہ لا سکے اور بطن مادر میں ہی شہید ہو گئے۔ اس جسمانی صدمہ سے  Ø­Ø¶Ø±Øª سیّدہ بھی جانبر نہ ہوسکیں .لہذا وفات Ú©Û’ وقت آپ Ù†Û’ دو صاحبزادوں حضرت امام حسن اور حضرت  Ø§Ù…ام حسین علیہما السّلام اور دوصاحبزادیوں زینب کبری Ùˆ امِ کلثوم  Ú©Ùˆ Ú†Ú¾Ùˆ ڑا جو اپنے اوصاف Ú©Û’ لحاظ سے طبقہ خواتین میں اپنی ماں Ú©ÛŒ سچی جانشین ثابت ہوئیں .



back 1 2 3 4