اھل بیت کے شیعہ



احمد بن حنبل نے مسند میں اس حدیث کو کئی طریقوں سے نقل کیا ھے : ابو سعید خدری سے [9]زید بن ارقم سے [10]اور زید بن ثابت سے اس کو دو طریقوں سے نقل کیا ھے۔[11] اس حدیث کے بہت سے طرق ھیں، اس کی سندیں صحیح ھیں لہذا یہ حدیث مستفیض ھے ۔ اور اس کی صحت کے لئے اتناھی کافی ھے کہ اس کو مسلم و ترمذی نے اپنی اپنی صحیح میں نقل کیا ھے ۔

علامہ میر حامد حسین لکھنوی نے (عبقات الانوار )میں اس حدیث کے طرق کو تفصیل کے ساتھ تحریر کیا ھے وہ ایک بڑی کتاب ھے اس کی دوسری جلد میں حدیث کی دلالت سے بحث کی ھے ابھی کچھ عرصہ پھلے ان دونوں جلدوں کو دس جلدوں میں طبع کیا گیا ھے ۔خدا سید میر حامد حسین پر رحم کرے اور ان کی اس علمی کوشش کو قبول فرمائے۔ اس حدیث میں:

۱۔اھل بیت(ع) کو رسول(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے قرآن کے برابر قرار دیاھے ۔

۲۔ دونوں کو خطا و گمراھی سے محفوظ قرار دیا ھے ۔

۳۔ اپنی امت کو دونوں سے تمسک کرنے کا حکم دیا ھے اور اس کی تاکید کی ھے ۔

 Û´Û” امت Ú©Ùˆ یہ بھی بتایا Ú¾Û’ کہ یہ دونوں -قرآن Ùˆ اھل بیت(ع)-ایک دوسرے سے ھرگزجدانہ Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ØŒ یھاں تک کہ حوض کوثر پر آپ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Û’ پاس وارد Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ پس یہ دونوں رسول(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) Ú©Û’ بعدھر چیز میں امت Ú©Û’ لئے مرجع ھیں، اس دین Ú©Û’ حدود ØŒ احکام اور اصول Ùˆ فروعکی معرفت Ú©Û’ لئے انھیں سے رجوع کیا جائے گا۔

صواعق میں ھیثمی لکھتے ھیں: جن حدیثوں میں امت Ú©Ùˆ اھل بیت(ع) ،سے تمسک کرنے Ú©ÛŒ ترغیب Ú©ÛŒ گئی Ú¾Û’ ان میں یہ اشارہ موجود Ú¾Û’ کہ اھل بیت (ع) ،سب سے لائق Ùˆ شائستہ افرد،کا سلسلہ قیامت تک جاری رھے گا تاکہ امت ان سے وابستہ Ú¾Ùˆ سکے اسی طرح قرآن بھی قیامت تک باقی رھے گا، یہ زمین Ú©Û’ لئے باعثِ امان ھیں جیسا کہ اس حدیث: فی Ú©Ù„ خلف من امتي عد ول من اھل بیتی  [12]میری امت Ú©ÛŒ ھر نسل میں میرے اھل بیت سے Ú©Ú†Ú¾ عادل Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’Û”[13]

یہ تھا اس اھم نقطہ کا خلاصہ جس سے شیعہ ممتاز ھوتے ھیں۔

اس بحث سے جو ھمارا مقصد ھے اس تک پھنچنے کے لئے یھی کافی ھے کیونکہ یہ کتاب شیعیان اھل بیت کے عقائد کو بیان کرنے کے لئے کافی نھیں ھے اسی لئے ھم نے محبتِ اھل بیت سے متعلق درج ذیل چار نکات سے بحث کرنے کے لئے مذکورہ دوکو تمھید کے طور پر اختصار کے ساتھ بیان کیا ھے، اوروہ نکات یہ ھیں:

۱۔ اھل بیت(ع) سے محبت و نسبت کی قدر و قیمت



back 1 2 3 4 5 6 next