امام خمینی )رحمه اللہ ( کی سوانح حیات



امام خمینی )رحمه اللہ ( کی سوانح حیات

 

بیس جمادی الثانی 1320 ہجری قمری مطابق 24ستمبر 1902 عیسوی کو ایران کے صوبہ مرکزی کے شہرخمین میں بنت رسول حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) کی طیب وطاہر نسل کے خاندان میں آپ ہی کے یوم ولادت با سعادت پر روح اللہ الموسوی الخمینی کی پیدائش ہوئي۔ وہ اپنے آباؤ اجداد کے اخلاق حسنہ کے وارث تھے جنہوں نے نسل درنسل لوگوں کی ہدایت ورہنمائی اورمعارف الہی کے حصول کے لئے خود کو وقف کررکھا تھا۔ یہ وہ گھرانہ تھا جو اعلی علمی مفاہیم سے مکمل طور پر آشنا تھا ۔امام خمینی کے پدربزرگوار آیت اللہ سید مصطفی مرحوم جو آیت اللہ العظمی میرزای شیرازی کے ہم عصر تھے نجف اشرف میں اسلامی علوم کے اعلی مدارج طے کرنے کے بعد درجہ اجتہاد پر فائزہوئے اور پھر ایران واپس آگئے اور شہر خمین میں تبلیغ و ہدایت کے فرائض انجام دینے لگے۔

حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی ولادت کو ابھی پانچ ماہ سے زیادہ کا عرصہ نہیں گذرا تھا کہ حکومت وقت کے ایجنٹوں نے ان کے والد بزرگوار کی ندائے حق کا جواب بندوق کی گولیوں سے دیا اور انھیں شہید کردیا ۔

اس طرح حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ انتہائی کمسنی کے عالم سے ہی رنج یتیمی سے آشنا اور مفہوم شہادت سے مانوس ہوگئے ۔ انھوں نے اپنا بچپن اور لڑکپن اپنی والدہ محترمہ ہاجرہ خاتون کے دامن شفقت میں گذارا ۔ محترمہ ہاجرہ خاتون خود بھی اہل علم وتقوی خاندان سے تعلق رکھتی تھیں اور صاحب زبد‏‏‏‌‌التصانیف آیت اللہ خوانساری کی اولادوں میں سے تھیں۔ حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے اپنی پھوپھی محترمہ صاحبہ خانم کے دامن تربیت میں بھی پرورش پائی جو ایک دلیر اور باتقوی خاتون تھیں لیکن ابھی آپ پندرہ سال کے تھے کہ آپ ان دونوں شفیق اور مہربان ہستیوں کے سایہ عطوفت سے محروم ہوگئے۔

قم کی جانب سفر

جب تیرہ سو چالیس ہجری قمری کو آیت اللہ العظمی شیخ عبدالکریم حائری یزدی نے قم کی جانب ہجرت کی اس کے کچھ ہی عرصے کے بعد حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ بھی قم کی جانب روانہ ہوگئے اور آپ نے بڑی ہی تیزی کے ساتھ دینی اور حوزوی علوم حاصل کئے اور درجہ اجتہاد پر فائزہوئے۔ اس زمانے میں آپ نے حوزوی دروس جن اساتذہ سے حاصل کئے ان میں مرحوم آقامیرزا محمدعلی ادیب تہرانی، مرحوم آیت اللہ سید محمد تقی خوانساری، مرحوم آیت اللہ سید علی یثربی کاشانی اور زعیم حوزہ علمیہ قم آیت اللہ العظمی حاج شیخ عبدالکریم حائری یزدی رضوان اللہ علیہم کا نام لیا جاسکتا ہے ۔ آیت اللہ العظمی حائری یزدی کی رحلت کے بعد حضرت امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ نے دیگر مجتہدین کے ہمراہ کوشش کی کہ آیت اللہ العظمی بروجردی حوزہ علمیہ قم کی زعامت قبول کرلیں اور ان کی یہ کوشش کامیاب بھی ہوئی اور آیت اللہ العظمی بروجردی حوزہ علمیہ قم کے زعیم کی حیثیت سے بروجرد سے قم تشریف لے آئے۔ اس وقت تک حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کو حوزہ علمیہ میں فقہ واصول اورفلسفہ وعرفان میں ایک اعلی سطح کے مدرس اور مجتہد کی حیثيت سے لوگ پہچاننے لگے تھے۔ حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ نے برسہا برس حوزہ علمیہ قم کے مختلف مراکز میں جن میں مدرسہ فیضیہ ،مسجد اعظم، مسجد محمدیہ، مدرسہ حاج ملاصادق اورمسجد سلماسی شامل ہیں فقہ واصول فلسفہ وعرفان اور اخلاق کے درس دیتے رہے۔ عراق میں قیام کے دوران حوزہ علمیہ نجف اشرف میں بھی چودہ برس تک مسجدشیخ اعظم انصاری میں علوم اہل بیت کے پیاسوں کو سیراب کرتے رہے ۔ آپ نے نجف اشرف میں ہی پہلی بار اسلامی حکومت کا نظریہ اور اصول پیش کئے جو آپ کے ولایت فقیہ کے سلسلے میں دئے جانے والے دروس کے دوران انتہائي مدلل اندازمیں سامنے آئے۔

حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ جہاد کے محاذ پر

اللہ کی راہ میں جہاد کا جذبہ آپ کے اندر بدرجہ اتم موجود تھا۔ آپ نے ظلم وستم کے خلاف جدوجہد لڑکپن سے ہی شروع کردی اور اس جدوجہد کو آپ کی علمی اورمعنوی ترقی کےساتھ ساتھ عروج حاصل ہوتا رہا اور پھر ایران کے سماجی اور اسلامی دنیاکے سیاسی حالات نے اس جذبہ کو اور بھی تقویت بخشی۔ سن 62 ۔ 1961 میں صوبائي اور ضلعی کونسلوں کی تشکیل کے دوران عوام اور علماء کی تحریک میں بھرپور کردار ادا کرنے کا موقع فراہم ہوا۔ اس طرح علماء اور عوام کی ملک گیرتحریک ایرانی عوام کی جدوجہد کی تاریخ میں ایک نئے باب کا آغازثابت ہوئی ۔ پندرہ خرداد کوشروع ہونے والی یہ تحریک دو اہم خصوصیات اپنے اندر لے کر اٹھی۔ ایک حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی متفق علیہ قیادت اور دوسرے اس تحریک کا اسلامی تشخص، چنانچہ آگے چل کر اس تحریک کو ایران کے اسلامی انقلاب سے جانا اور پہچانا جانے لگا ۔

حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ جو پہلی عالمی جنگ کے موقع پر صرف بارہ سال کے تھے اپنی یادوں کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں۔



1 2 3 4 5 next