شیعه مذهب اور اس کی شاخیں



 Ø¹Ù„ÛŒ بن ابی حمزہ کہ جس کا تعلق واقفی مذھب سے تھا اس Ù†Û’ امام علی رضا(علیہ السلام) سے سوال کیا کہ آپ Ú©Û’ والد کیا ھوئے؟ امام Ù†Û’ فرمایا: انتقال کرگئے، ابن ابی حمزہ Ù†Û’ کھا: انھوں Ù†Û’ اپنے بعد کس Ú©Ùˆ اپنا جانشین قرار دیا؟ امام Ù†Û’ فرمایا: مجھ کو، اس Ù†Û’ کھا: تو پس آپ واجب الاطاعت ھیں؟ امام Ù†Û’ فرمایا: ھاں، واقفیوںکے دو افراد، ابن سراج اور ابن مکاری Ù†Û’ کھا: کیا آپ Ú©Û’ والد Ù†Û’ امامت Ú©Û’ لئے آپ Ú©Ùˆ معین کیا Ú¾Û’ØŸ امام رضا(علیہ السلام) Ù†Û’ فرمایا: وای Ú¾Ùˆ تم پریہ لازم نھیں Ú¾Û’ کہ میں خود Ú©Ú¾ÙˆÚº کہ مجھے معین کیا Ú¾Û’ØŒ کیا تم چاھتے ھوکہ میں بغداد جاؤں اور ھارون سے Ú©Ú¾ÙˆÚº کہ میں امام واجب الاطاعت ھوں؟ خدا Ú©ÛŒ قسم یہ میرا وظیفہ نھیں Ú¾Û’ØŒ ابن ابی حمزہ Ù†Û’ کھا: آپ Ù†Û’ ایسی چیز کا اظھار کیا کہ آپ Ú©Û’ آباؤ اجدا دمیں سے کسی Ù†Û’ بھی ایسی چیز کا اظھار نھیں کیا، امام Ù†Û’ فرمایا: خدا Ú©ÛŒ قسم میں ان کا بھترین جانشین Ú¾ÙˆÚº یعنی پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر جس وقت آیت یہ نازل ھوئی اور خداوندمتعال Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیاکہ تم اپنے قریبی رشتہ داروں Ú©Ùˆ ڈراؤ تو آپ Ù†Û’ اس کا اظھار کیا۔[41]

امام محمد باقر(علیہ السلام) نے اپنے زمانہ میں کئی مسئلہ کے جواب میں تقیہ سے کام لیا جس کی وجہ سے کچھ شیعہ آپ کی امامت سے منحرف ھو کر فرقہٴ زیدیہ بتریہ کے پیروں ھوگئے۔[42]

 Ø¯ÙˆØ³Ø±ÛŒ طرف بعض افراد تقیہ Ú©ÛŒ مصلحت Ú©Ùˆ نھیں سمجھ سکے اور ائمہ اطھار(علیہ السلام) کا اپنی امامت Ú©Û’ بارے میں Ú©Ú¾Ù„ کر اظھار نہ کرنے Ú©Ùˆ خطا سے تعبیر کیا یعنی وہ لوگ تند خو اور افراطی تھے یہ بات بھی زیدیہ مذھب Ú©Û’ وجود میں آنے کا سبب بنی، جس وقت فشار Ùˆ گھٹن کا ماحول Ú©Ù… ھوا اور حالات Ú©Ú†Ú¾ بھتر ھوئے اور ائمہ(علیہ السلام) Ù†Û’ اپنی حجت تمام Ú©ÛŒ تو شیعوں Ú©Û’ اندر فرقہ بندی بھی Ú©Ù… ھوگئی امام صادق(علیہ السلام) Ú©Û’ زمانہ میں امویوں اور عباسیوں Ú©Û’ درمیان کشمکش Ú©ÛŒ وجہ سے ایک بھترین موقع فراھم ھوگیا تھا اور امام صاد Ù‚(علیہ السلام) Ú©Ùˆ عملی اعتبار سے آزادی حاصل تھی اس بنا پر شیعہ فرقہ بندی میں Ú©Ù…ÛŒ واقع ھوگئی تھی، لیکن آپ(علیہ السلام) Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعد منصور خلیفہ مقتدر عباسی کادباؤ بھت زیادہ تھا،فرقہٴ ناوٴسیہ،اسماعیلیہ، خطابیہ، قرامطہ، سمطیہ اور فطحیہ وجود میں آئے۔[43]

امام رضا(علیہ السلام) کے زمانہ میں حالات بھتر ھو گئے یھاں تک کہ ھارون کے زمانہ میں حضرت نسبتاًعمل میں آزاد تھے اور اس زمانہ میں واقفیہ کے چند بزرگ مثلاًعبدالرحمٰن بن حجاج، رفاعةبن موسیٰ،یونس بن یعقوب، جمیل بن دراج،حماد بن عیسیٰ،وغیرہ اپنے باطل عقیدہ سے پھر گئے اور حضرت کی امامت کے قائل ھو گئے، اسی طرح امام رضا(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد باوجود اس کے کہ امام جواد(علیہ السلام) سن میں چھوٹے تھے لیکن امام رضا(علیہ السلام) کی کوششوں اور اپنے فرزند کو جانشین کے عنوان سے پھچنوانے کی بنا پر شیعوں کے اندر فرقہ بندی میں کمی آگئی تھی۔

<Û³>ریاست طلبی اورحب دنیا: 

جس وقت گھٹن کا ماحول ھوتاتھاتو ائمہ اطھار(علیہ السلام) اساس تشیع کے تحفظ نیز شیعوں کی جان کی حفاظت کے لئے تقیہ کرتے تھے، اس وقت مطلب پرست اور ریاست طلب افراد جوشیعوں کی صفوں میں شامل ھوتے تھے لیکن دیانت پر بالکل اعتقاد نھیں رکھتے تھے وہ اس وضعیت سے غلط فائدہ اٹھاتے تھے جیسا کہ امام جعفرصادق(علیہ السلام) نے ایک صحابی کے جواب میں کہ جس نے احادیث کے اختلاف کے بارے میں پوچھا تھاتو آپ نے فرمایا: کچھ لوگ ایسے ھیں جو ھماری حدیثوں کی تاویل کرکے دنیا اور ریاست تک پھنچنا چاھتے ھیں۔[44]

اس بنیاد پر دوسری صدی ھجری میں اور اس کے بعد جب شیعیت پھیل گئی تھی امام صادق(علیہ السلام)، امام کاظم(علیہ السلام) اور امام عسکری(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد مطلب پرست اور ریاست طلب افراد شیعوں کے درمیان کچھ زیادہ پیدا ھوگئے تھے، مال اور ریاست کی بنیاد پر فرقوں کو ایجاد کرتے تھے امام باقر(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد مغیرہ بن سعید نے اپنی امامت کادعویٰ کیا اور کھا: امام سجاد(علیہ السلام) اور امام باقر(علیہ السلام) نے میرے بارے میں تاکید کی ھے اس وجہ سے اس کے طرفدا-ر- مغیریہ کھلائے۔

امام صادق(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد ناؤسیہ اور خطابیہ فرقے پیدا ھوئے جن کے رھبروں نے لوگوں کو اپنی طرف جذب کرنے کے لئے امام صادق(علیہ السلام) اور ان کے فرزند اسماعیل کے نام سے فائدہ اٹھایا، فرقہٴ ناؤسیہ کا رھبر ابن ناؤس ھے اس نے امام صادق(علیہ السلام) کی رحلت کا انکار کیا اور ان کو مھدی مانا ھے اور خطابیہ امام صادق(علیہ السلام) کے فرزند اسماعیل کی موت کے منکر ھیں اور ان کے رھبروں نے ان دو بزرگوں کے بعد خود کو امام کے عنوان سے مشھور کیا۔[45]

 Ø§Ù…ام موسیٰ کاظم(علیہ السلام) Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ بعدمال Ú©ÛŒ وجہ سے کثرت سے فرقے وجود میں آئے یونس جو امام کاظم(علیہ السلام) Ú©Û’ صحا بی ھیں نقل کرتے ھیں : جس وقت امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام) دنیا سے گئے ان Ú©Û’ نوابین Ùˆ وکلا Ú©Û’ پاس بھت سے مال اور رقوم شرعیہ موجودتھی اسی وجہ سے انھوںنے حضرت پر توقف کیا اور حضرت Ú©ÛŒ شھادت Ú©Û’ منکر ھوگئے، نمونہ Ú©Û’ طور پر زیاد قندی انباری Ú©Û’ پاس ستر ہزار دینار اور علی بن حمزہ Ú©Û’ پاس تیس ہزار دینار تھے یونس کا بیان Ú¾Û’: جس وقت میں Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ اس وضعیت Ú©Ùˆ دیکھا تو میرے لئے حقیقت روشن ھوگئی اور حضرت امام رضا(علیہ السلام) Ú©ÛŒ امامت کا قضیہ بھی مرے لئے واضح Ú¾Ùˆ گیا تھا،میں Ù†Û’ حقائق بیان کرنا شروع کردیئے اورلوگوں Ú©Ùˆ حضرت Ú©ÛŒ جانب دعوت دی، ان دونوں Ù†Û’ میرے پاس پیغام کھلو ایا کہ تم کیوں لوگوں Ú©Ùˆ امام رضا(علیہ السلام) Ú©ÛŒ امامت Ú©ÛŒ طرف دعوت دیتے ھواگر تمھارا مقصد مال حاصل کرنا Ú¾Û’ تو Ú¾Ù… تم Ú©Ùˆ بے نیاز کردیں Ú¯Û’ اور انھوں Ù†Û’ دس ہزار دینار Ú©ÛŒ مجھے پیش Ú©Ø´ Ú©ÛŒ لیکن میں Ù†Û’ قبول نھیں کیا لہذا وہ غصہ ھوئے اور انھوں Ù†Û’ مجھ سے دشمنی اور عداوت کا اظھار کیا۔[46]

سعد بن عبداللہ اشعری کا بیان ھے: امام کاظم(علیہ السلام) کی شھادت کے بعد فرقہٴ ھسمویہ کا یہ عقیدہ تھاکہ امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام) کی وفات نھیں ھوئی ھے اور وہ زندان میں بھی نھیں رھے ھیں بلکہ وہ غائب ھو گئے ھیں اور وھی مھدی ھیں، محمد بن بشیر ان کا رھبر تھا اس نے دعوٰی کیا کہ ساتویں امام نے خود اس کو اپنا جانشین بنایا ھے، انگوٹھی اور وہ تمام چیزیں جن کی دینی اوردنیوی امور میں احتیاج ھوتی ھے اسے میرے حوالے کیا ھے اور اپنے اختیارات بھی مجھے دیئے ھیں اور مجھے اپنی جگہ بٹھایا ھے لہذا میں امام کاظم(علیہ السلام) کے بعد امام ھوں محمد بن بشیر نے اپنی موت کے وقت اپنے فرزند سمیع بن محمد کو اپنی جگہ بٹھایا اور اس کی اطاعت کو امام موسیٰ کاظم(علیہ السلام) کے ظھور تک واجب قرار دیا اور لوگوں سے کھا کہ جوبھی خدا کی راہ میں کچھ دیناچاھتا ھے وہ سمیع بن محمد کو عطا کرے ان لوگوں کانام ممطورہ پڑا۔[47]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next