شب قدر کے حقیقی معنی



Ú¾ :  ان کا نازل ہونا ہر کام Ú©Û’ محقق ہونے Ú©Û’ لئے ہے جیسا کہ سورہ دخان میں اس Ú©ÛŒ طرف اشارہ ہوا ہے (من Ú©Ù„ امر) اور یہ نزول (جو کہ شب بیداری کرنے والے مومنین پر خدا Ú©ÛŒ خاص رحمت Ú©Û’ برابر ہے) طلوع فجر تک جاری رہتا ہے (سلام Ú¾ÛŒ حتی مطلع الفجر) Û”

Ùˆ  :  شب قدر میں تقدیر ا ور اندازہ گیری ہوتی ہے کیونکہ اس سورہ میں (جس میں صرف پانچ آیتیں ہیں) تین بار ''لیلة القدر '' Ú©ÛŒ تکرار ہوئی ہے اور قرآن کریم کا یہ خاص اہتمام اس رات میں اندازہ گیری اور تقدیر Ú©ÛŒ وجہ سے ہے Û”

مرحوم کلینی نے اپنی کتاب کافی میں امام صادق (علیہ السلام) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے اس آیت ''انا انزلناہ فی لیلة مبارکة'' کی تفسیر کے جواب میں فرمایا: جی ہاں شب قدر ایسی شب ہے جو ہر سال ماہ رمضان کی آخری دس راتوں میں آتی ہے ۔ اسی رات میں قرآن کریم نازل ہوا ہے اور یہ ایسی رات ہے جس کے متعلق خداوند عالم نے فرمایا : ''فیھا یفرق کل امر حکیم'' اس رات میں حکمت آمیز امور معین اور جدا ہوتے ہیں، اس کے بعد فرمایا: '' پورے سال میں جو بھی پیش آنے والا ہے وہ شب قدر میں معین ہوتا ہے ۔ خیر و شر، طاعت و معصیت اسی طرح اگر کوئی بچہ پیدا ہونے والا ہے یا کسی کو موت آنے والی ہے یا کسی کو رزق ملنے والا ہے وہ سب اسی رات میں معین ہوتے ہیں (١٥) ۔

حوالہ جات:

Ù¡Û”  قاموس قرآن، سید علی اکبر قرشی، ج٥، ص ٢٤٦ Ùˆ ٢٤٧۔

Ù¢Û”  گذشتہ حوالہ، ص ٢٤٨۔

Ù£Û”  المیزان ØŒ سید محمد حسین طباطبائی ،ج ١٢، ص ١٥٠ Ùˆ ١٥١۔

Ù¤Û”  گذشتہ حوالہ، ج ١٩، ص ١٠١۔

Ù¥Û”  انسان Ùˆ سرنوشت ØŒ شہید مطہری ØŒ ص ٥٢۔

Ù¦Û”  المحاسن البرقی، ج Ù¡ØŒ ص ٢٤٤۔

Ù§Û”  بحار الانوار، ج ٥، ص ١٢٢۔

Ù¨Û”  المیزان، ج١٩، ص ١٠١۔ ١٠٣۔

Ù©Û”  انسان Ùˆ سرنوشت ØŒ شہید مطہری ØŒ ص٥٣۔

 



back 1 2 3 4