عقاب الاعمال ۱



 (Û³)حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ دشمن اہلبیت (علیھم السلام) جتنی عبادت Ùˆ کوشش کرے وہ اس آیت کا مصداق ہے کہ وہ اپنے عمل میں جتنی چاہے مشقت کرے وہ جائے گا بھڑکتی ہوئی Ø¢Ú¯ ہی میں Û”

(۴) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ

           ÛÙ… اہلبیت (علیھم السلام)کیساتھ دشمنی رکھنے والا ناصبی نہیں ہے کیونکہ اس دنیا میں کوئی ایسا (بدبخت) انسان موجود نہیں ہے جو کہے کہ میں محمد وآل محمد (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) کیساتھ بغض Ùˆ عدوات رکھتا ہوں بلکہ ناصبی وہ ہے جو تم سے دشمنی رکھتا ہو کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ تم ہمارے دوست اور پیرو کار ہو۔

 (Ûµ)حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں اگر الله تعالیٰ Ú©Û’ خلق کیئے ہوئے تمام فرشتے ØŒ تمام برگزیدہ انبیاء  ØªÙ…ام صدیق اور شہداء ہم اہلبیت (علیھم السلام) Ú©Û’ دشمن Ú©ÛŒ شفاعت کرنا چاہیں کہ الله اسے جہنم سے نکال دے تب بھی الله اسے کبھی جہنم سے نہ نکالے گا بلکہ الله تبارک Ùˆ تعالیٰ Ù†Û’ تو قرآن میں فرمایا ہے کہ یہ لوگ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے (جہنم) میں رہیں Ú¯Û’Û”

 (Û¶) حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ جو شخص ہمارے ساتھ ہونے والی بد سلوکی ØŒ ہم پر ہونے والے ظلم اور ہمارا حق چھننے سے آگاہ نہیں ہے اور اسے غلط کام شمار نہیں کرتا تو وہ ہم پر ظلم وستم کرنے والوں کا ساتھی ہے۔

 (Û·) حضرت امیر المؤمنین (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ الله تعالیٰ ﴿مرجئہ﴾ اور انکے پیشوا Ú©Ùˆ اندھا محشور کرے گا اور انہیں کافر دیکھ کر کہیں Ú¯Û’ ساری امت محمد (صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم) اندھی محشور ہوئی ہے تو ان سے کہا جائے گا یہ امت محمدیہ Ú©Û’ پیرو کار نہیں ہیں انہوں Ù†Û’ تبدّل Ùˆ تغییر کیا ہے لہذا یہ خود بھی تبدیل Ùˆ متغیر ہوگئے ہیں۔

(۸) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام موسیٰ کاظم (علیہ السلام) سے فرماتے ہوئے سنا کہ جس طرح الله تعالیٰ ہر نماز کے وقت اپنے نمازی معتقد اور مؤمن بندے پر رحمت نازل کرتا ہے اسی طرح بعض پر لعنت بھی کرتا ہے میں نے پوچھا آپ پر قربان جاؤں ان پر لعنت کیوں ہوتی ہے؟ فرمایا ہمارے حق کا انکار کرنے اور ہماری تکذیب کرنے کی وجہ سے ان پر لعنت ہوتی ہے۔

(۹) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ قیامت والے دن ابلیس لعین اور اس امت کے گمراہ لوگوں کو نکیل ڈال کر لایا جائے گا جنکا حجم احد پہاڑ جتنا ہوگا انہیں اوندھے منہ جہنم میں ڈالا جائے گا اس سے جہنم کا ایک دروازہ بند ہوجائے گا۔

(۱۰) راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے پوچھا کہ اس آیت کا کیا مطلب ہے کہ کیا تجھ تک ختم کر دینے کا قصہ پہنچا ہے ؟ فرمایا اس کا معنی یہ ہے کہ قائم آل محمد (عج) تلوار سے انہیں ختم کر دیں گے میں نے عرض کی کہ اس آیت کا کیا معنی ہے کہ چہرے خوف سے لرزر ہے ہونگے فرمایا اس کا معنی یہ ہے کہ وہ متواضع ہونگے اور روگردانی نہ کر سکیں گے عرض کی ﴿عَامِلَة﴾ کا کیا معنی ہے فرمایا ان کے اعمال فرمان الہی کے مطابق نہ ہونگے ، عرض کی ﴿نَاصِبَة﴾ کا کیا معنی ہے فرمایا جو ولی امر کے اذن کے بغیر منصوب ہوئے ہوں اور جو صلاحیت تو نہ رکھتے تھے لیکن ان کو امامت کے لئے منسوب کر دیا۔ عرض کی ﴿تُصْلیٰ نَاراً حَامِیَة﴾کا کیا معنی ہے فرمایا دنیا میں قائم آل محمد (عج) کی حکومت کے وقت آگ کی جنگ اور آخرت میں جہنم کی آگ کا ایندھن بنیں گے۔

(۱۱) حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام)نے فرمایا کہ خداوند متعال نے حضرت علی (علیہ السلام) کو اپنے اور مخلوق کے درمیان ایک نشانی قرار دیا ہے ۔ الله اور مخلوق کے درمیان حضرت علی (علیہ السلام) کے علاوہ کوئی اور نشانی (آیت ) نہیں ہے جس نے ان کی اتباع کی وہ مؤمن ٹھہرا، انکا منکر کافر اور انکی ذات میں شک کرنے والا مشرک ہے۔



back 1 2 3 4 next