فرزند زہرا حضرت امام حسین کی خیموں سے رخصتی اور آپ کی شہادت



 

امام صادق  فرماتے ہیں کہ "انّ زین العابدین بکی علی ابیہ اربعین سنہ "امام زین العابدین اپنے باپ پر چالیس سال روتے رہے جبکہ ہر دن روزہ رکھتے اور تمام رات عبادت اور نماز شب میں مشغول رہتے تھے اور جب افطار کاوقت ہوتاتھا "جاء غلامہ بطعامہ Ùˆ شرابہ " جب غلام آپ Ú©Û’ سامنے کھانا اور پانی Ù„Û’ کر آتاتھا آپ ہمیشہ یہ جملہ ارشاد فرماتے تھے "قتل ابن رسول اللہ جائعاً"میرے بابا بھوکے شہید کر دئے گئے "قتل ابن رسول اللہ  عطشاناً"فرزند رسول  پیاسے شہید کردئے گئے ØŒ کئی مرتبہ آپ Ú©Û’ کھانے اور پانی Ú©Ùˆ تبدیل کیا جاتا تھا تاکہ Ú©Ú†Ú¾ کھا،پی سکیں ،اور کبھی تو ایسا ہوتاتھا "اخذ اناءً لیشرب " پانی کا برتن اٹھاتے تھے  تاکہ پانی Ù¾ÛŒ لیں  "یبکی حتی یبل طعامہ بدموعہ "لیکن پانی دیکھ کر اتنا روتے تھے کہ آنکھوں سے آنسو بہہ کر کھانے میں گر جاتے تھے جس Ú©Û’ سبب کھانا اور پانی مضاف ہوجاتاتھا اور روتے روتے رخساروں پر آنسو بہنے Ú©Û’ سبب خراش ہوجاتی تھی اور آنسو ؤں Ú©Û’ ہمراہ خون آنے لگتاتھا

 

اس روایت Ú©ÛŒ بنا پر سرکار سید الشہداء پر رونا ایک بہت اہم مسئلہ ہے اور اس Ú©ÛŒ حفاظت کرنا واجب ہے ،نیز امام حسین  Ú©Û’ مصائب پر رونا اور رلاناواجب اخلاقی ہے Û”

 

آپ  Ú©ÛŒ شہادت کاحال اس طرح بیان کیاجاتا ہے کہ آپ  جنگ میں مصروف تھے کہ ناگہاں کانوں سے یہ صداٹکرائی  خیموں Ú©Ùˆ جلادیا گیا آپ تیزی Ú©Û’ ساتھ خیموں Ú©ÛŒ طرف پلٹے تمام مخدرات عصمت وطہارت اور بچے دوڑتے ہوئے آئے اور سب Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ اپنے گھیرے میں Ù„Û’ لیا بعض اپنی پیاس کااظہار کرکے پانی Ú©Û’ طلبگار ہوئے لیکن جیسے ہی آپ Ú©Û’ جسم نازنیں پر Ù„Ú¯Û’ زخموں اور ان سے رستا ہوا خون دیکھا ایک فریاد بلند Ú©ÛŒ اور اپنا سر وسینہ پیٹنے Ù„Ú¯Û’ امام Ù†Û’ سبھی Ú©Ùˆ تسلی دی اور فرمایا :"مھلاً فان البکاء  امامکم "میرے سامنے گریہ  نہ کرو کیوںکہ میرے بعد ایسے مواقع آئیں Ú¯Û’ کہ جہاں تمہیں قدم قدم پر رونا Ù¾Ú‘Û’ گا پھر اس Ú©Û’ بعد سلام آخر پیش کیا "یا سکینہ ،یافاطمہ ،یا زینب ،یا ام کلثوم  علیکن منی السلام "میری لاڈلی سکینہ ،میری ماں جائی زینب Ùˆ ام کلثوم تم پر اس غریب کا آخری سلام  Û”

 

زینب کبری سامنے آئیں اور کہا میرے بھائی کیا آپ راہ خدا میں شہید ہونے Ú©Û’ لئے آمادہ ہو Ú†Ú©Û’ ہیں ؟آپ Ù†Û’ جواب دیا:زینب اب کیسے آمادہ شہادت نہ ہوں ØŸ جبکہ میرا کوئی مونس Ùˆ غمخوار زندہ نہیں رہا زینب کبری Ù†Û’ یہ سن کر اپنا  گریبان چاک کر لیا اور اپنے بالوں Ú©Ùˆ پریشان کر Ú©Û’ اپنے سر Ú©Ùˆ پیٹنے لگیں  آپ چند قدم میدان کارزار Ú©ÛŒ طرف بڑھے پہچھے Ù…Ú‘ کر دیکھا تمام  مخدرات عصمت Ùˆ طہارت  آپ Ú©Û’ پہچھے  پہچھے آرہی ہیں آپ واپس پلٹے اور سب Ú©Ùˆ خیموں Ú©ÛŒ جانب  لوٹایا اب جیسے ہی چاہتے تھے کہ دوبارہ میدان Ú©ÛŒ طرف چلیں یکایک سکینہ Ú¯Ú¾ÙˆÚ‘Û’ Ú©Û’ سامنے آگئیں حضرت  مرکب سے اترے بیٹی سے باتیں کرنے Ù„Ú¯Û’  بیٹی Ù†Û’ باپ سے کہا بابا جان! "ردّنا الی حرم جدّنا "بابا ہم لوگوں ! Ú©Ùˆ مدینہ واپس لوٹا دیجے امام Ù†Û’ فرمایا :"لو ترک القطاۃ لنام " اگر کسی پرندہ Ú©Ùˆ بھی آزاد کر دیا جائے وہ سو سکتا ہے (یعنی ایک پرندہ Ú©Ùˆ مہلت مل سکتی ہے ) لیکن یہ لوگ مجھے نہیں چھوڑیں گیں کہ میں ان Ú©Û’ Ú†Ù†Ú¯Ù„ سے Ù†Ú©Ù„ جاؤں یہ ممکن نہیں میری لاڈلی میں تم Ú©Ùˆ مدینہ نہیں بھیج سکتا سکینہ  میری لخت جگر  ! تم Ù†Û’ آخری  وقت  میں  اپنے غریب باپ سے ایک ایسی چیز کا مطالبہ کیا ہے جس Ú©Ùˆ میں پورا نہیں کر سکتا لیکن میں تجھ سے ایک چیز  کا مطالبہ کرتا ہوں ؟سکینہ ØŸ Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ بابا آپ Ú©ÛŒ خواہش کیا ہے ؟بیان فرمائیں ،آپ Ù†Û’ ارشاد فرمایا ØŒ"لا تحرقی قلبی بدمعک حسرۃ Ù‹ مادام منّی الروح فی جثمانی "میری لاڈلی جب تک میں زندہ ہوں تو آنسو نہ بہانا اس لئے کہ تیرا رونا میرے دل کوتڑپا  دیتا ہے  Û”

امام صادقفرماتے ہیں کہ اس  Ú©Û’ بعد حضرت امام حسین میدان میں آئے اور دشمنوں پر بڑا شدید حملہ کیا جنگ کرتے کرتے آپ Ú©Û’  بدن پر Û³Û³ زخم نیزے Ú©Û’ اور Û³Û´ زخم تلوار Ú©Û’ Ù„Ú¯Û’ چونکہ تین روز Ú©Û’ بھوکے اور پیاسے بھی تھے اور دوسری طرف اہل حرم Ú©Û’ گری Ùˆ زاری  Ú©ÛŒ مسلسل صدائیں ØŒ ان  سب Ú©ÛŒ وجہ سے آپ تھکن محسوس کرنے Ù„Ú¯Û’ زین فرس  پر نیزے کا سہارا لیکر بیٹھ گئے Û” 

شیخ مفید اپنی کتاب الارشاد میں فرماتے ہیں کہ اسی اثنا میں ابو الحتوف جعفی Ù†Û’ ایک تیر سے آپ  Ú©ÛŒ پیشانی Ú©Ùˆ زخمی کردیا ا ٓپ  Ù†Û’ خون Ú©Ùˆ روکنا چاہا لیکن بندش خون کا جب کوئی راستہ  نظر نہ آیا جیسے ہی آپ Ù†Û’ اپنے  کمر Ú©Û’ پٹکے Ú©Ùˆ کھولا اور اپنے پیراہن Ú©Û’ دامن Ú©Ùˆ اوپر کیا تاکہ خون رک جائے ایک تین بھال کا زہر آلود تیر آکر آپ Ú©Û’ سینے میں آلگا یہ وہی  تیر تھا جب آپ Ú©ÛŒ بہن Ù†Û’ قتل گاہ پہونچ کر اس ہولناک منظر Ú©Ùˆ دیکھا تو فریاد بلند Ú©ÛŒ اے میرے بھائی ! کاش یہ تیر تیری بہن Ú©Û’ سینہ میں پیوست ہو جاتا اور میری رگ حیات Ú©Ùˆ کاٹ ڈالتا تاکہ میں تجھے اس حال میں نہ دیکھتی ! سینے میں لگا تیر آپ Ù†Û’ نکالنا چاہا لیکن ہر چند کوشش Ú©Û’ باوجود تیر سامنے Ú©ÛŒ طرف سے نہ Ù†Ú©Ù„ سکا   آپ Ù†Û’ کمر Ú©Ùˆ خم کیا اورپشت Ú©ÛŒ جانب سے تیر کھینچا اب آپ Ú©Û’ اندر سوار رہنے Ú©ÛŒ سکت نہ رہی  آپ  Ú©ÛŒ زبان الہام بخش سے یہ   جملہ  نکلا "بسم اللہ Ùˆ باللہ Ùˆ علی ملۃ رسول اللہ "خانہ وحی کا تربیت شدہ گھوڑا سمجھ گیا کہ راکب میں اب سوار ÛŒ Ú©ÛŒ ہمت نہیں ہے ایک Ú¯Ú¾Ú‘Û’ میں آیا اور اپنے دونوں اگلے پیروں Ú©Ùˆ پہن کیا اور پیچھلے پیروں Ú©Ùˆ پیچھے Ú©ÛŒ جانب پھیلایا تاکہ حضرت زمین سے اتنے قریب ہوجائیں کہ پشت سے خاک کربلا تک آسانی سے پہونچ سکے  Û”



back 1 2 3 4 5 6 next