دینی نظام میں قوانین کامقام



ممکن ھے کہ کسی ایک زمانہ میں کوئی ایک مصداق کسی ایک حکم کو شامل ھور دوسرے زمانہ یادوسرے حالات میں ایک دوسرے عنوان کے تحت قرار پائے اور بدل جائے ،لھٰذا موضوعات میں مختلف اور بے شمار تبدیلیاں رونما ھوتی رھتی ھیں ،لیکن لا محدود اورکلی عناوین ثابت رھتے ھیں ،یہ حقیقت ھے کہ انسان کی زندگی کے حالات مختلف ھیں اور ھر روز حالات بڑھتے رھتے ھیں ،اور زمانہ کی ترقی اور اجتماعی زندگی کے ساتھ ساتھ نئے مسائل بھی پیداھوتے رھتے ھیں کہ جن کے بارے میں خاص قوانین کی ضرورت ھوتی رھتی ھے ،تاکہ انسانی ضرورت پوری ھو سکے ،البتہ ان متغیر قوانین کو خاص معیار کی ضرورت ھے کہ اگر انسان ان ثابت اور کلی معیار کو پھچان لے اور اس کی اجازت سے کہ جس نے کلی قوانین کو نازل کیا ھے اور لوگوں تک ان قوانین کے کلی معیار کو پھچنواناھے تو پھر کسی بھی خاص مقام کے لئے قانون بناسکتا ھے .

ھماری اس بات کا کہ ( قوم و ملت میں اسلام کے قوانین نافذ ھونے چاھئے) مطلب یہ ھے کہ صرف وھی قوانین نھیں ھیں جو براہ راست خدا کی طرف سے نازل ھوتے ھیں بلکہ پیغمبر وامام معصوم (ء)اور وہ حضرات کہ جو ان قوانین کی حقیقت سے آگاہ ھیں اور ان کے معیار کو بخوبی جانتے ھیں اور کلی قواعد اور تزاحم کی صورت میں کسی ایک کی حجیت کو تشخیص دے سکتے ھیں ان کے مصادیق اور قوانین کلی کی حاکمیت اور اھمیت کو معین کر سکتے ھیں اور بدون شک یہ کام الھٰی قوانین کی بنیاد پر قائم ھے.

 

حوالہ

(1)سورہ مائدہ آیت 3۸

(2) سورہ بقرہ آیت 43

(3)سورہ بقرہ آیت 1۸3

(4)سورہ حشر آیت ۷

(5)سورہ نساء آیت 5۹

(6) سورہ نساءآیت 15۰

(7) سورہ نساء آیت151

(8) سورہ آل عمران آیت ۷



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9