غیبت کا فلسفہ



امام زمانہ عج کی دو غیبتیں ہیں ایک غیبت صغری ہے جس میں اگر وہ زمانہ بھی شامل کیا جائے کہ جب آپ ا پنے والد بزرگوار کے ساتھ تھے تو یہ غیبت کل ۷۵سال بنتی ہے، اس کے بعد ۳۲۹ھجری سے آپ کی غیبت کبری شروع ہوئی کہ جو ابھی تک جاری ہے

 

اللھم بلی لاتخلوا الارض من قائم اللہ بحجتہ اما ظاھرا مشھورا و اما خائفا مخمورا لئلا تبطل حجج اللہ و بیناتہ (نہج البلاغہ فیض الاسلام ص ۱۱۵۸)

اے پروردگار کیوں نہیں زمین تو کبھی بھی اللہ کی حجت کے قائم سے خالی نہیں ہوگی خواہ وہ قائم آشکار اور معروف ہو خواہ و خائف اور پس پردہ ہو (بہرحال زمین حجت خدا سے خالی نہیں رہ سکتی)تاکہ اللہ تعالی کی حجتیں اور نشانیاں باطل نہ ہوں .

ہماری احادیث کے ماخذ میں امام حسن عسکری علیہ السلام سے نقل ہوا ہے آپ نے ارشاد فرمایا : ھوالذی یجری فیہ سنن الانبیاء علیھم السلام (بحار الانوار ج۵۱ ص۲۲۴)

مہدی وہ ذات ہے کہ جس میں تمام انبیاء علیھم السلام کی سنتیں اور صفات جاری ہوں گی ، تو ان میں سے ایک سنت لوگوں سے ایک طویل زمانہ تک غائب رہنا ہے ۔

امام زمانہ عج کی دو غیبتیں ہیں ایک غیبت صغری ہے جس میں اگر وہ زمانہ بھی شامل کیا جائے کہ جب آپ ا پنے والد بزرگوار کے ساتھ تھے تو یہ غیبت کل ۷۵سال بنتی ہے، اس کے بعد ۳۲۹ھجری سے آپ کی غیبت کبری شروع ہوئی کہ جو ابھی تک جاری ہے ، یہاں ایک قابل توجہ نکتہ یہ ہے کہ ان دونوں غیبتوں میں امام عالی مقام( عج )کا رابطہ لوگوں سے مکمل طور پر منقطع نہ ہوا ہے اور نہ ہو گا۔

آپ کی غیبت صغری کے زمانے میں آپ کے نائبین حضرات ترتیب کے ساتھ یہ ہیں: (۱)عثمان بن سعید اسدی (۲)محمد بن عثمان بن سعید عمروی (۳)حسین بن روح نوبختی (۴)علی بن محمد سمری ، یہ مکتب تشیع کی چار ممتاز شخصیات عظیم علماء میں سے تھیں اور تمام اھل ایمان و ولایت کے نزدیک محترم تھیں اور امام علیہ السلام اور لوگوں کے درمیان امام کی سفیر اور رابطہ کا وسیلہ تھیں، لیکن غیبت کبری کے زمانے میں امام زمانہ (عج )کا لوگوں سے رابطہ کچھ اور انداز سے شروع ہوا اب امام اور لوگوں کے درمیان رابطہ ،لوگوں کی فقہی ضروریات پوری کرنا اور ان کی معاشرتی ،سیاسی اور دینی مشکلات میں ان کی رہنمائی اور ان پر رہبری کا کام ان فقہاء حضرات کے کاندھوں پر ہے کہ جو آئمہ اھل بیت علیھم السلام کی شرائط پر پورے اترتے ہیں ،یہ شرائط فقہی کتابوں میں مذکور ہیں ان کا خلاصہ یہی ہے کہ وہ علماء اور فقہاء اس منصب (نیابت امام زمان عج) کی لیاقت رکھتے ہیں جو علم و عمل دانائی و کردار اور تقوی میں سب سے زیادہ ائمہ اھل بیت کے نزدیک ہوں اور دین الھی کا زبان و کردار کے ساتھ پرچار کرنے والے ، تمام مسائل پر گہری مخلصانہ بصیرت کے حامل اور اسلام و مسلمین کی حفظ کی خاطر ہر قسم کی مالی و جانی قربانی سے دریغ نہ کرنے والے ہوں اس مختصر سی تمہید کے بعد ہم اپنے اصلی موضوع پر آتے ہیں ۔

معارف دینی سے امام زمانہ (عج) کی غیبت پر چند حکمتیں ذکر کی جاتی ہیں:

(۱)اللہ تعالی کے اسماء حسنی میں سے ایک اسم حکیم ہے



1 2 3 4 next