آزادی کا حقیقی مفہوم



رہبر انقلاب اسلامی نے نشاۃ ثانیہ ، صنعتی انقلاب ، انقلاب فرانس اور روس کے انقلاب کو یورپ میں آزادی کے سلسلے میں وسیع فکری تحریک کا سبب قرار دیا ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا ہے کہ یورپ کے برخلاف آئينی تحریک سے پہلے تک آزادی کے سلسلے میں ہمارے یہاں کوئي ایسا موقع نہیں آیا تھا کہ جو فکری تحریک کا سرچشمہ بن سکتا ۔ اور یہ موقع بھی روشن خیال افراد کی جانب سے یورپی افکار کی تقلید اور پیروی جیسے اہم نقص کے باعث آزادی کے سلسلے میں کسی خاص نتیجے کا سبب نہ بن سکا ۔

 

یورپ میں آزادی کاشمار ان مفاہیم میں ہوتا ہے جس کے بارے میں یورپی دانشمندوں نے اٹھارویں ، انیسویں اور بیسویں صدی میں وسیع پیمانے پر اپنے افکار و نظریات بیان کۓ۔ اور انہی افکار و نظریات کی بناء پر یورپ میں سماجی انقلابات کا راستہ ہموار ہوا ۔ ایسے انقلاب جن کاسرچشمہ فرانس کا انقلاب تھا ۔ یورپ کے سیاسی نظام کی بنیاد بھی یہی نظریات تھے اور انسانی حقوق کا منشور بھی انہی یورپی نظریات کی روشنی میں تحریر کیا گیا ۔ بہت جلد آزادی سے متعلق یورپی نظریات ایشیائی ، افریقی اور لاطینی امریکہ کے ممالک میں روشن خیال دانشمندوں کے لۓ ایک نمونے میں تبدیل ہوگۓ اور وہ بھی یورپ میں آزادی سے متعلق بیان شدہ نظریات کو اپنانے لگے ۔ انھوں نے آزادی کے بارے میں اپنے ممالک میں جو کچھ پیش کیا وہ بے راہ روی اور اخلاقی اقدار کی پامالی سے عبارت تھا ۔

 

یورپ میں جس آزادی کو پیش کیاگيا ہے اس کی بنیاد ہیومن ازم ہے ۔ یہ وہی آزادی ہے جس نے یورپی معاشرے کو اخلاقی اقدار کی پستی کی جانب دھکیل دیا ہے ۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں آزادی کے سلسلےمیں ایک اہم نکتہ جس پر زیادہ تاکید فرمائي وہ انقلاب فرانس پر نشاۃ ثانیہ کے دانشمندوں کے اثرات اور آزادی کے مفہوم پر انقلاب فرانس کے اثرات کے بارے میں ہے ۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس سلسلے میں فرمایا ہے:

 

" انقلاب فرانس میں ممکن ہے کہ چار روشن خیال ایک جیسی باتیں کرتے ہوں لیکن عملی طور پر جو چیز زیر بحث نہ آتی تھی وہ عقل اور عقلیت پسندی کا موضوع تھا ۔ وہاں صرف آزادی کا مسئلہ تھا ۔ کئي صدیوں سے مسلط منہ زور اور مسلط حکومت سے آزادی۔ بوربن خاندان کی حکومت سے آزادی کہ جو لوگوں روزمرہ امور پر مسلط ہوچکا تھا ۔ صرف دربار کی ہی حکومت نہیں تھی بلکہ فرانس کا ہر امیر ایک بادشاہ تھا"

 



back 1 2 3 4 next