آزادی کا حقیقی مفہوم



رہبر انقلاب اسلامی کا خیال ہے کہ " انقلاب فرانس ایک اعتبار سے ایک ناکام انقلاب تھا ۔ انقلاب کے زیادہ سے زیادہ گیارہ یا بارہ برسوں کے بعد نپولین کی طاقتور بادشاہت قائم ہوگئي یعنی ایک مطلق العنان بادشاہت۔ اور جس طرح نپولین نے اپنی بادشاہت قائم کی اس طرح تو انقلاب کے دوران مارے جانے والے لوئی شانزدہم سے پہلے والے بادشاہوں نے بھی بادشاہت نہیں کی تھی۔

 

رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ آزادی سے متعلق ابحاث پر چند عوامل کے اثرات زیادہ تھے ۔ جن میں اولین نشاۃ ثانیہ کا عامل ہے ۔ کلیسا نے یورپ میں جو استبداد قائم کر رکھا تھا وہ دین اور کلیسا مخالف تحریک کا باعث بن گيا ۔ دو صدیوں کے دوران اس سلسلے میں فرانس ، جرمنی ، برطانیہ اور بعض دوسرے یورپی ممالک کے مختلف دانشمندوں نے سیکڑوں کتابیں تحریر کر ڈالیں۔ جس کی وجہ سے آزادی کو کلیسا کی مخالفت کے مترادف سمجھا جانے لگا ۔

 

آزادی کا یہی مفہوم دوسرے ممالک سے یورپ جانے والے دانشمندوں نے اپنے اپنے ممالک میں منتقل کیا ۔ انھوں نے اپنے اپنے ممالک میں آزادی کے معنی دین و مذہب کی مخالفت کے بتائے ۔ رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اسلامی دنیا میں موجود دین مخالف ان روشن خیالوں پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا ہےکہ " نشاۃ ثانیہ میں جو موقف اختیار کیا گيا وہ دین مخالف اور کلیسا مخالف تھا ۔ اس لۓ اس کی بنیاد ہیومن ازم پر رکھی گئي۔ اور اس کے بعد یورپ میں تمام اقدامات کی بنیاد ہیومن ازم کو قرار دیا گيا اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ۔ "

 

رہبر انقلاب اسلامی کا نظریہ ہے کہ آزادی کے سلسلے میں دین مخالف یہ تاثر ایران جیسے ملک میں حقیقت کاروپ نہیں دھار سکتا ہے ۔ بجا طور پر یہ کہا جا سکتا ہےکہ یورپی حکومتیں خود بھی ایران اور دوسرے اسلامی ممالک میں آزادی کے اسی مفہوم کی ترویج کرتی رہی ہیں اور اب بھی کر رہی ہیں۔ اکثر افراد جو آزادی کودین کی مخالفت کے مترادف قرار دیتے ہیں وہ یورپی تہذیب و تمدن سے مرعوب ہیں اور بہت سے مواقع پر وہ اپنے ہی ممالک کے خلاف اغیارکے پٹھوؤں کا کام انجام دے رہے ہیں۔

 

حضرت آیت اللہ العظمی سید علیہ خامنہ ای نے اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر آزادی کے مفہوم کی تشریح کۓ جانے کی ضرورت کی تاکیدکرتے ہوئے فرمایا ہے:

 



back 1 2 3 4 next