خدا کی رحمت عام او ررحمت خاص



الرحمن اسم خاص بصفة عامة والرحیم اسم عام بصفة خاصة

رحمن اسم خاص ہے لیکن صفت عام اور رحیم اسم عام ہے لیکن صفت خاص ہے۔ [18]

یعنی رحمن ایسا نام ہے جو خدا Ú©Û’ لئے مخصوص ہے لیکن اس میں اس Ú©ÛŒ رحمت کا مفہوم سب پر محیط ہے۔ اس Ú©Û’ باوجود ہم دیکھتے ہیں کہ رحیم ایک صفت عام Ú©Û’ طور پر بھی استعمال ہوتا ہے البتہ اس میں (صفت خاص Ú©Û’ طور پر استعمال ہونے میں) کوئی مانع نہیںجو فرق بتایا گیا ہے وہ تو اصل لغت Ú©Û’ لحاظ سے ہے لیکن اس میں استثنائی صورت پائی جاتی ہے۔ امام حسین (ع) Ú©ÛŒ ایک بہترین اور مشہور دعا جو دعائے عرفہ Ú©Û’ نام س معروف ہے Ú©Û’ الفاظ ہیں   :

یا رحمان الدنیا والآخرة و رحیما

اے وہ خدا جو دنیا و آخرت کا رحمان اور دونوں ہی کا رحیم ہے۔

اس بحث کو ہم نبی اکرم(ص) کی ایک پرمعنی اور واضح حدیث کے ساتھ ختم کرتے ہیں۔ آپ کا ارشاد ہے : ان اللہ عزوجل مآة رحمة و انہ انزل منھا واحدة الی الارض فقسھا بین خلقہ بھا یتعاطفون و یتراجعون واخر تسع و تسعین لنفسہ یرحم بھا عبادہ یوم القیامة۔

خدا وندتعالی کی رحمت کے سو باب ہیں جن میں سے اس نے ایک کو زمین پر نازل کیا ہے اور (اس رحمت) کو اپنی مخلوق میں تقسیم کیا ہے۔ لوگوں کے درمیان جو عطوفت، مہربانی اور محبت ہے وہ اسی کا پر تو ہے لیکن نناوے حصے رحمت اس نے اپنے لئے مخصوص رکھی ہے اور قیامت کے دن اپنے بندوں کو اس سے نوازے گا۔ [19]

خدا کی دیگر صفات بسم اللہ میں کیوںمذکور نہیں؟

یہ بات قابل توجہ ہے کہ قرآن کی تمام سورتیں(سوائے سورہ برات کے جس کی وجہ بیان ہوچکی ہے)بسم اللہ سے شروع ہوتی ہیں اوربسم اللہ میں مخصوص نام ”اللہ“ کے بعد صرف صفت رحمانیت کا ذکر ہے اس سے سوال پیدا ہوتا ہے کہ یہاں پر باقی صفات کا ذکر کیوں نہیں ۔

اگر ہم ایک نکتے Ú©ÛŒ طرف توجہ کریں تو اس سوال کاجواب واضح ہوجاتا ہے اور وہ یہ کہ ہر کام Ú©ÛŒ ابتداء میں ضروری ہے کہ ایسی صفت سے مدد Ù„ÛŒ جس Ú©Û’ آثار تمام جہان پر سایہ فگن ہوں، جو تمام موجودات کا احاطہ کئے ہو اورعالم بحران میں مصیبت زدوں کونجات بخشنے والی ہو۔ مناسب ہے کہ اس حقیقت کوقرآن Ú©ÛŒ زبان سے سنا جائے۔ ارشاد الہی ہے  : Ùˆ رحمتی وسعت Ú©Ù„ شئی



back 1 2 3 4 next