حضرت امام موسي کاظم عليه السلام کي حديث يں



کتنابراوہ شخص ہے جودوچہرہ اوردوزبان والاہو”يعني منافق ہو،سامنے اپنے برادرمومن کي تعريف کرے اورپيٹھ پيچھے غيبت کرے،اگربرادرمومن کوکچھ مل جائے تواس سے حسدکرنے لگے اوراگرمصيبت ميں گرفتارہوجائے تواکيلاچھوڑدےـ

(تحف العقول ص 395 ،(بحارالانوارج 78 ص 333) ـ

1ـ صبر کرنے والے کے لئے ايک مصيبت اور بے تابى کرنے والے کے لئے دو مصيبتيں ھيں ـ (1)

2ـ کم نى ،ايک بڑى حکمت ھے ـ (2)

3ـ مذاق سے پرھيز کرو کہ يہ تمھارے معنوى وقارکو کم کر ديتا ھے ـ (3)

4ـ خير خواہ عقلمند شخص سے مشورہ کرنا ، نيک بختى ،برکت ، رشد اور خدا کى طرف سے توفيق ھے اگر کوئى خير خواہ عقلمند آدمى تم کو مشورہ ديتا ھے تو اسکى مخالفت نہ کرنا ، ورنہ تمھارى ھلاکت کا سبب بن سکتا ھے ـ (4)

5ـ ھر وہ چيز جس کو تمھارى آنکھيں ديکھتى ھيں ، اس ميں تمھارے لئے نصيحت چھپى ھے ـ ( 5)

6ـ ياد رکھو ! خدا کى طرف سے لوگوں پر دو طرح کى حجتيں ھيں ، ايک حجت آشکار اور ايک پوشيدہ ھے ،حجت آشکار سے مراد رسول، پيغمبر و امام ھيں ،اور پوشيدہ حجت سے مراد لوگوں کى عقليں ھيں ـ (6)

7ـ تنھائى پر صبر ، قوت عقل کى نشانى ھے ،جو شخص خدا وند عالم کے سلسلہ ميں تعقل کرے ، دنيا والوں اور دنيا سے دلبستہ افراد سے بيزار ھو کر جو کچہ خدا کے پاس ھے اس کى طرف راغب ھو اور اس سے لو لگائے تو خدا وند عالم وحشت ميں اس کا انيس ، تنھائى ميں اس کا مددگار ،فقيرى ميں اس کاسھارا اور ذلت کے وقت اس کى عزت ھے ـ (7)

8ـ ھر چيز کى ايک دليل ھوتى ھے اور خردمند کى دليل تفکر اور تفکرکى دليل خاموشى ھے ـ (8)



back 1 2 3 4 next