اھل بیت علیھم السلام کے حقیقی شیعہ



”تو کیا یھی کافی ھے کہ انسان یہ کھے: میں علی (علیہ السلام) کو دوست رکھتا ھوں اور ان کو اپنا سرپرست جانتا ھوں ، لیکن عملی میدان میں اپنی آخرت کے لئے کوشش نہ کرے؟“

اور پھر امام علیہ السلام نے اضافہ فرمایا:

”یَا جَابِرُ! وَاللّٰہِ مَایُتَقَرَّبُ اِلَی اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ اِلاَّ بِالطَّاعَةِ، وَمَا مَعَنَا بَراءَ ةٌ مِنَ النَّارِ،وَلاَعَلَی اللّٰہِ لِاٴحَد من حُجَّةٍ، مَن کَانَ لِلّٰہِ مُطِیعاً فَھُوَ لَنَا وَلِیٌّ، وَمَن کاَنَ لِلّٰہِ عَاصِیاً فَھُوَ لَنَا عَدُوٌّ، وَمَا تُنَالُ وَلایَتُنَا اِلاَّ بِالعَمَلِ وَالوَرَعِ“۔[1]

”اے جابر! خدا کی قسم ، اطاعت کے بغیر کوئیقرب خدا تک نھیں پہنچ سکتا، اور ھم کسی کے لئے جہنم سے نجات کا پرواہ نہ نھیں رکھتے اور خدا کے مقابل کوئی بھی خدا کے سامنے عذر پیش نھیں کرسکتا، جو شخص خدا کا مطیع بندہ ھوگا وہ ھمارا محب ھے اور جو خدا کی معصیت اور گناہ کرے وہ ھمارا دشمن ھے، ھماری ولایت اور دوستی ، عمل اور تقویٰ کے علاوہ حاصل نھیں ھوتی“۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فضیل سے فرمایا:

”بَلِّغ مَنْ لَقِیتَ مِن مَوَالِینَا عَنَّا السَّلام، وَقُل لَھُم: اِنّی لاَ اٴُغنِي عَنْکُم مِنَ اللّٰہِ شَیئاً اِلاَّ بِوَرَعِ، فَاحْفَظُوا اٴَلْسِنَتَکُم، وَکُفُّوا اٴذاکُم، وَعَلَیْکُم بِالصَّبرِ وَالصَّلَاةِ، اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِینَ“۔[2]

”ھماری طرف سے ھمارے دوستوں Ú©Ùˆ سلام کہنا اور ان سے کہنا: Ú¾Ù… خدا Ú©Û’ عذاب Ú©Ùˆ تم سے Ú©Ù… نھیں کرسکتے مگر یہ کہ تقویٰ Ùˆ زہد اختیار کرو، لہٰذا اپنی زبان Ú©Ùˆ محفوظ رکھو اور ہاتھوں Ú©Ùˆ گناھوں سے محفوظ رکھو ØŒ اور تمھیں (گناھوں Ú©Û’ مقابل) صبر کرنا چاہئے کہ خداوندعالم صبر کرنے والوں  Ú©Û’ ساتھ ھے“۔

حضرت اما م صادق علیہ السلام نے فرمایا:

”مَعَاشِرَ الشّیعَةِ، کُونُوا لَنَا زَیناً، وَلاَ تَکُونُوا عَلَینَا شَیناً، قُولُوا لِلنَّاسِ حُسناً، وَاحفَظُوا اٴَلسِنَتَکُم وَکُفُّوھَا عَنِ الفُضُولِ وَقَبِیحِ القَولِ“۔[3]

”اے ھمارے شیعو! ھمارے لئے زینت کا سبب بنو اور برائی کا باعث نہ بنو، لوگوں سے اچھی باتیں کرو، اور اپنی زبانوں کو محفوظ رکھو، اور زبان کو بہت زیادہ بولنے اور بُری باتوں سے روکے رکھو“۔



back 1 2 3 4 next