اھل بیت علیھم السلام کے حقیقی شیعہ



اسی طرح امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:

”یَابنَ جُندَبٍ!بَلِّغْ مَعَاشِرَ شِیعَتِنَا وَقُل لَھُمْ: لَا تَذھَبَنَّ بِکُمُ المَذَاہِبُ، فَوَاللّٰہِ لاَ تُنَالُ وَلایَتُنَا اِلاّ بِالوَرَعِ وَالاٴجتِھَادِفِی الدُّنْیاَ، وَمُوَاسَاةِ الِاخوَانِ فِی اللّٰہِ، وَلَیسَ مِن شیعَتِنَا مَن یَظلِمُ الناسَ“۔[4]

اے ابن جندب! ھمارے شیعوں تک یہ پیغام پہنچا دو اور ان سے کھو: ایسا نہ ھو کہ مختلف راستے اور رنگ برنگے راھیں تمھیں گمراہ کردیں، کیونکہ خدا کی قسم ھماری ولایت حاصل نھیں ھوتی مگر پرھیزگاری، دنیا میں سخت محنت اور اپنے دینی بھائیوں کی مدد کرنے اور ان سے ھمدردی کے ذریعہ، (چنانچہ) جو شخص لوگوں پر ظلم و ستم کرے وہ ھمارا شیعہ نھیں ھے“۔

اھل بیت علیھم السلام فرماتے ھیں: فحش باتوں اور بری چیزوں اور گناھوں کاار تکاب کرناھمارے

 Ø¯Ø´Ù…نوں کا کام Ú¾Û’ اور ھمارے شیعہ ان سے پرھیز کرتے ھیں، نیز اس بات پر تاکید فرماتے ھیں کہ شیعہ نہ توسود لیتا Ú¾Û’ اور نہ کسی چیز Ú©Ùˆ غصب کرتا Ú¾Û’ØŒ نہ زنا کرتا Ú¾Û’ اور نہ خیانت ØŒ اپنے عہد Ùˆ پیمان Ú©Ùˆ نھیں توڑتا اور نہ Ú¾ÛŒ ظلم کرتا Ú¾Û’ØŒ دوسروں Ú©Û’ حقوق Ú©Ùˆ پامال نھیں کرتا، اپنے اھل Ùˆ عیال Ú©Ùˆ تکلیف نھیں دیتا اور نہ کسی کا دل دکھاتا Ú¾Û’ اور نہ کسی پر تھمت لگاتا Ú¾Û’Û”

اھل بیت علیھم السلام دوسرے لوگوں Ú©Ùˆ مخصوصاً اپنے شیعوں Ú©Ùˆ جس چیز Ú©ÛŒ تعلیم دیتے تھے وہ اس طرح Ú¾Û’ کہ: اس کائنات Ú©Û’ خالق پر ایمان رکھنا، قرآن کریم پر عمل کرتے ھوئے اس کا حق ادا کرنا، پیغمبر اکرم (ص)  Ú©ÛŒ اقتدا اور ان Ú©Û’ برحق جانشینوں Ú©ÛŒ اطاعت اور ہر معصیت Ùˆ گناہ سے پرھیز کرنا۔

حضرت امام رضا علیہ السلام نے عبد العظیم حسنی سے فرمایا: ھماری طرف سے ھمارے دوستوں کو سلام پہنچانا اور ان سے کہنا: اپنے اوپر شیطان کو مسلط نہ ھونے دو، اور ان کو امانتداری اور صداقت کی سفارش کرنا، اور ان کو یہ تاکید کرنا کہ خاموشی اختیار کریں اور بیھودہ گفتگو نہ کریں، ایک دوسرے سے رابطہ رکھیں اور آپس میں ایک دوسرے کا دیدار کرتے رھیں، کیونکہ یہ چیزیں مجھ سے قربت کا سبب بنتی ھیں، اور ایسا نہ ھو کہ ایک دوسرے سے دشمنی اور قتل و غارت میں لگ جائیں کیونکہ میں نے اپنی جان کی قسم کھائی ھے کہ جو شخص اس طرح کا رویہ اختیار کرے اور ھمارے دوستوں میں سے کسی کو رنجیدہ کرے تو اس کے لئے خدا سے یہ درخواست کروں کہ اسی دنیا میں اس کو سخت عذاب میں مبتلا کردے اور آخرت میں بھی اس کو نقصان اٹھانے والوں میں سے قرار دے!![5]

اس بنا پر نقصان اٹھانے والاوہ شخص ھے جو اھل بیت علیھم السلام کی نصیحتوں اور سفارشوں کو قبول نہ کرے اور ان پر عمل نہ کرے، اور ھمیشہ خود خواھی، تکبر اور اپنے نفس کی پیروی پر اڑا رھے۔

اھل بیت علیھم السلام نے ھمیشہ اپنے شیعوں کو گناھوں کے مرتکب ھونے اور دوسروں پر ظلم و ستم سے منع کیا ھے اور فرمایا ھے:

”وَاِیَّاکُمْ وَمَعاصِيَ اللّٰہِ اٴن تَرکَبُوھَا؛فَاِنَّہُ مَنِ انْتَھَکَ مَعَاصِيَ اللّٰہِ فَرَکِبَھَا فَقَد اٴبلَغَ فِی الاِسَاءَ ةِ اِلَی نَفَسِہِ“۔[6]



back 1 2 3 4 next