اھل بیت علیھم السلام کے حقیقی شیعہ



”خبر دار! تم ہرگز گناھوں کے مرتکب نہ ھونا کیونکہ جو شخص گناھوں کی حرمت کو پامال کرڈالے اور وہ گناھوں کا مرتکب ھو تو اس نے اپنے ساتھ بدی کرنے میں زیادہ روی کی ھے“۔

ہر طرح کے ضرر و نقصان سے نجات پانے کا صرف ایک راستہ اھل بیت علیھم السلام کی اطاعت ھے، اس راہ اطاعت کو طے کرنا خوشنودی خدا، شفاعت اھل بیت علیھم السلام اور دنیا و آخرت کی خوشبختی اور سعادت کا سبب ھے، نیز اس حقیقت کی پیروی کئے بغیر خوشنودی خدا اور شفاعت اھل بیت علیھم السلام تک پہنچنا ممکن نھیں ھے۔

حضرت امام صادق علیہ السلام اپنے شیعوں کو ایک خط کے ضمن میں اعتقادی، اخلاقی، عملی، اجتماعی، گھریلو مسائل اور دنیا و آخرت کی اصلاح کے لئے اھم سفارشات فرماتے ھیں، چنانچہ اس خط کی تحریر اس طرح ھے:

”وَاعلَمُوا اٴنَّہُ لَیسَ یُغنِي عَنکُم مِنَ اللّٰہِ اٴحَدٌ مِن خَلقِہِ شَیئاً، لاَ مَلَکٌ مُقَرَّبٌ، وَلاَ نَبِیٌّ مُرسَلٌ، وَلاَ مَن دُونَ ذَلِکَ۔ فَمَن سَرَّہُ اٴن تَنفَعَہُ شَفَاعَةُ الشَّافِعینَ عِنْدَ اللّٰہِ، فَیَطلُب اِلَی اللّٰہِ اٴنْ یَرضَی عَنہُ، وَاعلَمُوا اٴنَّ اٴحداً مِن خَلقِ اللّٰہِ لَم یُصِب رِضَا اللّٰہِ اِلاّ بِطَاعَتِہِ، وَطَاعَةِ رَسُولِہِ، وَطَاعَةِ وُلاَةِ اٴمرِہِ مِن آلِ مُحَمَّدٍ صَلَواتُ اللّٰہِ عَلَیہِم، وَمَعصیَتُھُم مِن مَعصِیَةِ اللّٰہِ، وَلَم یُنکِرْ لَھُم فَضلاً عَظُمَ اٴو صَغُرَ“۔[7]

”تمھیں معلوم ھونا چاہئے کہ خدا کی مخلوقات میں سے کوئی بھی،شخص یا فرشتہ ، نبی اور پیغمبر اورکوئی بھی تم سے عذاب الٰھی کو ذرہ برابر بھی کم نھیں کرسکتا، لہٰذا جو شخص چاہتا ھے کہ شفاعت کرنے والوں کی شفاعت کا کوئی فائدہ اس کو ملے تو وہ خدا سے چاھے کہ اس سے خوش ھوجائے، اور جان لو کہ خدا کی مخلوق میں سے کوئی بھی اس کی خوشنودی تک نھیں پہنچا ھے مگریہ کہ خدا اور پیغمبر کی اطاعت کرے، اور خاندان محمد(ص) سے اولوالامر کی اطاعت کرے، اور ان حضرات کی نافرمانی کو خدا کی نافرمانی سمجھے، اور ان کے چھوٹے بڑے فضائل کا انکار نہ کرے“۔

حضرات اھل بیت علیھم السلام کی اعتقادی، اخلاقی اور عملی پھلوؤں میں سفارشات کو درج ذیل عظیم الشان کتابوں میں ملاحظہ کیا جاسکتا ھے:

اصول کافی،خصال شیخ صدوق، تحف العقول، وسائل الشیعہ (کی گیارھویں جلد)، مجموعہ ورّام، مکارم الاخلاق، روضة الواعظین، بحار الانوار (کا ایمان و کفر والا حصہ) المحجة البیضاء، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، جامع الاخبار، المواعظ العددیہ اور جامع السعادات۔

 



[1] اصول کافی، ج۲، ص۷۴، باب الطاعة التقویٰ، حدیث۳؛ روضة الواعظین، ج۲، ص۲۹۴؛ مشکاة الانوار، ص۵۹، ذکر صفات الشیعة، (تھوڑے اختلاف کے ساتھ)

[2] دعائم الاسلام، ج۱، ص۱۳۳؛ وسائل الشیعة، ج۱۲، ص۱۹۵، باب۱۹، حدیث۱۶۰۶۷(تھوڑے اختلاف کے ساتھ)۔

[3] امالی، صدوق، ص۴۰۰، مجلس ۹۲، حدیث۱۷؛ وسائل الشیعة، ج۱۲، ص۱۹۳، باب۱۱۹، حدیث۱۶۰۶۳؛ بحار الانوار، ج۶۸، ص۳۱۰، باب۷۹، حدیث۳۔

[4] تحف العقول، ص۳۰۳؛ مستدرک الوسائل، ج۱۲، ص۱۹۳، باب۱۱۹، حدیث۱۶۰۶۳؛ بحار الانوار، ج۶۸، ص۳۱۰، باب۷۹، حدیث۳۔

[5] الاختصاص، ص۲۴۷؛بحار الانوار، ج۷۱، ص۲۳۰، باب۱۵؛ حدیث۲۷؛ مستدرک الوسائل، ج۹، ص۱۰۲، باب۱۲۶، حدیث ۱۰۳۴۹۔

[6] اصول کافی، ج۸، ص۱۱، کتاب الروضة، حدیث۱؛ بحار الانوار، ج۷۵، ص۲۱۹، باب۲۲، حدیث۹۳؛ مستدرک الوسائل، ج۱۱، ص۳۳۷، باب۴۱، حدیث۱۳۲۰۱۔

[7] اصول کافی، ج۸، ص۱۱، کتاب الروضة، حدیث۱؛ مستدر ک الوسائل، ج۱۱، ص۲۵۵، باب۱۸، حدیث۱۲۹۱۹۔



back 1 2 3 4