قران وعترت کی ہماہنگی کے جلوے



{ یَاأَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا استَجِیبُوا لِلَّہِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاکُم لِمَا یُحیِیکُم}[7]

 :اے ایمان والو!اللہ اور رسول Ú©Ùˆ لبیک کہو جب وہ تمہیں حیات آفرین باتوں Ú©ÛŒ طرف بلائیں"

پس وحی اور نبوت، انسانی جوامع کو زندہ کرنے والے ہیں، اور قرآن وعترت کی باہمی ہماہنگی اور وحدت سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عترت علیھم السلام کی آواز پر لبیک کہنا بھی، انسانوں کیلئے حیات بخش ہے۔کیونکہ حدیث ثقلین کی بناء پر وہ قرآن کے مراحل کمال میں کسی بھی مرتبہ اور مرحلہ سے جدا نہیں ہیں، جو قرآن مجید کے اثرات ہیں وہی عترت اطہار ؑ کی ولایت کے بھی ہیں،یہ قرآن وعترت اطہارعلیھم السلام کی بنیادی ہماہنگی ویگانگی ہے۔

خدا او رپیغمبر ﷺ کی دعوت ایک ہے، اگر چہ مقام بیان میں سب سے پہلے خدا کا بیان ہے اور پھر پیغمبر ﷺکا،وہ فعل جو خدا اور پیغمبر ﷺ کی طرف نسبت دیا جاتا ہے وہ ایک ہی فعل ہے، اس لئے کہ “دَعوٰا کُم” نہیں فرمایا تا کہ دو فاعل سے دو فعل ہوں بلکہ “دَعاٰ کُم” فرمایا ہے کیونکہ پیغمبر ﷺ کا بیان ہی خدا کا بیان ہے۔

امام معصوم، عقائد، اخلاق اوراعمال میں پیشوا

امام معصوم ؑ، امت کے عقاید، اخلاق واعمال کے پیشواہیں۔ ہر معتقد کا ہر صحیح عقیدہ، امام کے عقیدے کے تابع ہے جس طرح ہر صاحب اخلاق کا حسن اخلاق اور ہر عامل کا ہرعمل صالح،امام معصوم ؑ کے اخلاق و عمل کے تابع ہے جو شخص اول وقت میں نماز پڑھتا ہے، اپنے امام زمانہ ؑکی اقتدا کرتا ہے یعنی اس طرح کہ امام عصر (عجل اﷲ تعالیٰ فرجہٗ الشریف) ہمیشہ نماز کو اول وقت ادا کرتے ہیں۔ایسا آدمی بھی ایسے عمل میں اپنے امام کی اقتدا کرتا ہے اسی طرح اہل عقیدہ یا صاحب اخلاق بھی اپنے صحیح عقیدہ اور حسن اخلاق میں اپنے زمانہ کے امام کی اقتدا کرتے ہیں۔

حضرت امام رضا ؑ فرماتے ہیں کہ: مؤمن کا ایمان اس وقت مکمل ہوگا جب وہ سنّت خدا، سنّت رسول خدا اور سنّت ولی خدا کو اپنے اندر زندہ کرے:

”لا یکون المؤمن مؤمناً حتی یکون فیہ ثلاث خصال: سُنَّۃٌ مِن رَبِّہٖ وَسُنَّۃٌ مِن نبیّہ وَسُنَّۃٌ مِن ولیّہ. فأما السنّۃ من ربّہ فکتمان سرّہ

سنت خدا یہ ہے کہ اپنے اسرار کو چھپائے جیسا کہ پروردگار فرماتا ہے:

 {عٰلِمُ الغَیبِ فَلاَیُظہِرُ عَلَی غَیبِہِ أَحَدًا Ù­ إِلاَّ Ù…ÙŽÙ† ارتَضَی مِن رَسُولٍ ....}[8]

 :وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب کسی پر ظاہر نہیں کرتا



back 1 2 3 4 5 6 7 next