خدا کی پرستش و بندگی ، مومنین کی ترقی و بلندی کا ذریعہ



 (آیات الہی میں غور Ùˆ خوض معرفت کا مقدمہٴ قریبہ “ ہے اور استاد Ú©Û’ درس میں شرکت اور کتاب کا مطالعہ کرنا خدا Ú©ÛŒ معرفت حاصل کرنے Ú©Û’ منجملہ ” مقدمات ِ بعیدہ “ میں سے ہے )

ب۔ پیغمبر  پر ایمان اور آپ   Ú©ÛŒ رسالت کا اعتراف

          ” ثُمَّ الْاِیْمٰانُ بی ÙˆÙŽ الْاِقْرَارُ بِاَنَّ اللهَ تَعٰالٰی اَرْسَلَنی اِلیٰ  کَافَّةِ النَّاسِ بَشیراً ÙˆÙŽ نَذیراً ÙˆÙŽ دَاعِیاً اِلٰی اللهِ بِاِذْنِہِ ÙˆÙŽ سِرَاجاً مُنیراً“

           â€ ( دوسرے مرحلہ میں ) مجھ پر ایمان لانا اور اس امر کا اعتراف کرنا کہ خدائے متعال Ù†Û’ مجھے بشارت دینے والا ØŒ ڈرانے والا ØŒ اس Ú©ÛŒ اجازت سے خدا Ú©ÛŒ طرف دعوت دینے والا اور تمام انسانوں کیلئے شمعِ ہدایت قرار دیا ہے “

           Ø±Ø³ÙˆÙ„ خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ بارے میں قرآن مجید اور احادیث میں ذکر ہوئی ہر صفت قابل تفسیر Ùˆ توضیح ہے اگر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ رسالت Ú©Û’ بارے میں ہمارا ایمان قوی اور مکمل ہوجائے تو ہم بہت سے شبہات Ú©Û’ جال میں نہیں پھنسیں Ú¯Û’ Û” پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ بارے میں کافی معرفت اور ایمان نہ رکھنے Ú©ÛŒ وجہ سے بہت سے ضعیف الایمان مسلمان شبہ میں گرفتارہوجاتے ہیں اور ان شبہات Ú©Û’ نتیجہ میں رفتہ رفتہ اصلی راستہ سے منحرف ہوجاتے ہیں اور بالآخر خدا نخواستہ کفر میں مبتلا ہوتے ہیں ØŒ کیونکہ اس بات پرا یمان نہیں رکھتے ہیں کہ ’ ’ جو Ú©Ú†Ú¾ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم فر ماتے ہیں وہ سچ ہے “

          بعض ضعیف الایمان افراد کہتے ہیں : پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ لائے ہوئے احکام ہمارے زمانہ میں قابل عمل نہیں ہیں Û” یہ احکام اور دستورات پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ زمانہ میں ” جزیرة العرب “ Ú©Û’ لوگوں Ú©Û’ نامناسب حالات Ú©ÛŒ اصلاح کیلئے تھے ØŒ اور اس زمانے میں اسلامی احکام Ú©ÛŒ ضرورت نہیں ہے ! یہ بات اس لئے کہی جاتی ہے کہ یہ لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم پر ایمان نہیں رکھتے Û” اگر وہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ اس فرمائش پر ایمان رکھتے کہ : ”ارسلنی الی کافة الناس‘ ‘ تو آپ   Ú©ÛŒ رسالت اور زمانہ Ú©ÛŒ محدودیت Ú©Û’ قائل نہ ہوتے ØŒ حقیقت میں کہنا چاہیئے کہ دین میں ایجاد ہونے والے تمام انحرافات کا سرچشمہ رسول خداصلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم اور آپ   Ú©ÛŒ رسالت Ú©Û’ بارے میں ایمان میں کمزوری ہے Û”

 Ø¬ : اہل بیت (ع) پیغمبر Ú©ÛŒ محبت :

          ”ثُمَّ حُبُّ اٴَھْلَ بَیْتی الَّذینَ اٴَذْھَبَ اللهُ عَنْھُمُ الرِّجْسَ ÙˆÙŽ طَھَّرَھُمْ تَطْھیراً “

           ( تیسرے مرحلہ میں تجھے تاکید کرتا ہوں ) میرے اہل بیت (ع) Ú©ÛŒ محبت رکھنا ØŒ یہ وہ ہیں جن سے خدائے متعال Ù†Û’ ہر برائی Ú©Ùˆ دور رکھا ہے اور انھیں اس طرح پاک Ùˆ پاکیزہ رکھا ہے جو پاک Ùˆ پاکیزہ رکھنے کا حق ہے ۔“

           ÛŒÛ امر قابل ذکر ہے کہ اہل بیت (ع) Ú©ÛŒ شناخت Ú©ÛŒ عظمت اور ان Ú©ÛŒ عظمت Ú©ÛŒ بلندی سے آگاہ ہونا اور ان Ú©ÛŒ محبت Ú©ÛŒ اہمیت اس قدر ہے کہ حضرت امام خمینی Ûº Ù†Û’ اپنے سیاسی ØŒ عبادی وصیت نامہ کا آغاز اس روایت سے کیا ہے : ’ ’ انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللّٰہ Ùˆ عترتی ․․․․“شاید دنیا والوں کیلئے یہ امر تعجب آور تھا کہ قائد انقلاب اپنے وصیت نامہ میں اس خاندان Ú©Û’ تابع ہونے پر افتخار کرتے ہیں Û” ہم نہیں جانتے کہ اہل بیت (ع) سے محبت اور ان Ú©ÛŒ معرفت حاصل کرنے Ú©ÛŒ تاکید میں کون سا راز مضمر ہے ØŒ شاید ہم اسے ایک سادہ امر جان کر یہ تصور کریں کہ چونکہ اہل بیت علیہم السلام ØŒ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ اعزہ واقرباہیں اس لئے ان Ú©ÛŒ محبت Ú©ÛŒ جانی چاہیے  ! اگر ایسا ہوتا تو وہ قرآن مجید Ú©Û’ ہم پلہ ہونے کا تعارف نہیں کراتے Û” اہل بیت اطہار علیہم السلام Ú©ÛŒ محبت Ú©ÛŒ تاکید اس لئے نہیں Ú©ÛŒ گئی ہے کہ وہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©Û’ اعزہ واقربا ہیں کیونکہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ وسلم Ú©ÛŒ کئی بیویاں تھیں اور آپ  Ù†Û’ ان Ú©Û’ بارے میں ایسی تاکید نہیں فرمائی ہے بلکہ آپ  Ú©ÛŒ تاکید اس لحاظ سے کہ خدائے متعال Ù†Û’ انہیں ہر قسم Ú©ÛŒ برائی اور ناپاکی سے پاک فرمایا ہے Û”



back 1 2 3 4 5 next