عزت ،امام حسین علیہ السلام کی نگاہ میں



لغت میں لفظ "عزت" غلبہ، قوت و شدت کے معنی میں آیا ہے اور عزت مند انسان وہ ہے کہ جو کسی ایسے بلند درجے پر فائز ہو کہ ذلت و خواری وہاں تک نہ پہنچ سکے۔

 Ø±Ø§ØºØ¨ اصفہانی لکھتے ہیں کہ عزت انسان Ú©Û’ اندر ایک ایسی حالت ہے جو انسان Ú©Ùˆ خواری سے محفوظ رکھتی ہے۔

صاحب تفسیر المیزان علامہ طباطبائی لکھتے ہیں کہ کلمۂ عزت، نایابی کے معنی میں ہے۔ جب کہا جاتا ہے کہ فلاں چیز عزیز ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اس تک آسانی سے رسائی ممکن نہیں ہے۔

اسلامی افکار میں عزت دو حصوں میں تقسیم ہوتی ہے

 1 عزت حقیقی: عزتِ حقیقی خداوند Ú©Û’ لیے ہے اور وہ انسان جو عزت Ú©Û’ مقام پر فائز ہوتے ہیں وہ خداوند Ú©Û’ ساتھ رابطے Ú©Û’ طفیل ہی ہوتے ہیں اسی وجہ سے علمائے اسلام Ù†Û’ قرآن کریم Ú©ÛŒ آیات Ú©ÛŒ روشنی میں عزت حقیقی Ú©Ùˆ خدا وند متعال، رسول (ص)ØŒ اور مؤمنین Ú©Û’ لیے مختص، قرار دیا ہے۔

فَإِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا۔ (آل عِمرَان ـ (139

بے شک ساری عزت تو خدا کی ہے

وَلِلَّهِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُولِهِ وَلِلْمُؤْمِنِينَ (المنَافِقون ـ 8)

جب کہ عزت تو اللہ، اس کے رسول اور مومنین کے لیے ہے

2 جھوٹی عزت: جاہلیت کی ثقافت میں زیادہ قدرت و طاقت، کثرت اولاد خصوصا بیٹوں، مال و دولت کی فراوانی، افراد ی قوت کی کثرت وغیرہ کو عزت کا نام دیا جاتا ہے یہاں تک کہ بعض اوقات مردگان کو بھی عزت کا معیار سمجھتے ہوئے قبور کو بھی شمار کرتے ہیں اور آج بھی طاغوت پرست قوموں کے نزدیک عزت کا معیار کچھ ایسا ہی ہے۔



1 2 3 next