عزت ،امام حسین علیہ السلام کی نگاہ میں



اسی طرح حضرت زہیر نے بھی شمر کو وحشی جانور قرار دیتے ہوئے اس سے کلام کرنا بھی گوارا نہ کیا۔

نسب:

خاندانی شخصیت اور ابا ء و اجداد کا کسی عزیز قبیلے سے تعلق رکھنا بھی عزت کے حصول کے لیے ایک اہم عامل شمار ہوتا ہے امام (ع) نے بھی مختلف مقامات پر اپنا تعارف رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم)، اپنے والد بزرگوار امام علی(ع) اور والدہ گرامی حضرت صدیقہ طاہرہ(ع) کے عنوان سے کرایا ہے اور خاندان نبوت سے منسلک ہونے کو اپنے لیے عزت و شرف شمار کیا ہے اسی طرح امام (ع) نے دشمنوں کی تذلیل کی خاطر ان کے پست انساب کی طرف اشارہ کیا ہے مثلا ابن زیاد کو زنا زادہ، معاویہ اور یزید کو آزاد شدہ غلاموں کی اولاد، مروان کو زرقا ء کے بیٹے کے عنوان سے یاد کیا ہے اما م (ع) مروان کو خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں" اے زرقاء ماں کے بیٹے جو بازار ذی المجاز میں مردوں کو اپنی طرف بلاتی تھی اور بازار عکاظ میں اس نے فساد و فحاشی کا جھنڈا لگایا ہوا تھا اے مردود کے بیٹے جسے رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے ملعون قرار دیتے ہوئے اپنی بارگاہ اقدس سے راند دیا تھا خود کو اور اپنے والدین کو پہچانو۔

تربیت:

 ÙˆÛ جگہ کہ جہاں انسان رشد کرتا ہے خصوصا خاندان، ماں، باپ اور ماحول انسان Ú©ÛŒ شخصیت Ú©ÛŒ تعمیر اور تباہی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں امام حسین(ع) اپنی خاندانی پاکیزگی Ú©Û’ ساتھ ساتھ پیغمبر اکرم (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم) Ú©Û’ زیر تربیت رہنے اور حضرت زہرا سلام اللہ علیھا Ú©ÛŒ گود میں پلنے، بڑھنے Ú©Ùˆ بھی اپنی عزت Ú©Û’ عامل Ú©Û’ طور پر پیش کرتے ہیں.

امام حسین (ع) یزید کے بارے میں فرماتے ہوئے نظر آتے ہیں" آگاہ رہو کہ اس زنا زادہ کے بیٹے زنا زادے نے مجھے ایک ایسے دو راہے پہ لا کھڑا کیا ہے کہ جن میں سے ایک قتل اور دوسرا ذلت کا راستہ ہے ہم سے کوسوں دور ہے کہ ذلت و رسوائی کو قبول کریں خدا وند متعال، پیغمبر اکرم (صلی الله علیه و آله وسلم) اور مؤمنین اس بات پر ناخوش ہیں کہ ہم ذلت کو قبول کریں۔

ماؤں کی پاک آغوش اور اباء و اجداد کے باغیرت اور شریف صلب ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ قتل ہونےء کی بجائے گھٹیا لوگوں کے سامنے سر تسلیم خم کر دیں"۔

قناعت

عزت کے عوامل میں سے ایک او ر عامل قناعت اور دنیاوی نعمتوں سے دل کو نہ لگانا ہے اور مادیات سے بے نیازی کا احساس ہے امام (ع) فرماتے ہیں " عزت کا راز لوگوں سے بے نیازی کے احساس میں ہے"۔

امام (ع) کی نظر میں دنیا کو خطر ے میں ڈالے اور جا ن ومال کو قربان کیے بغیر عزت حاصل نہیں کی جا سکتی وہ لوگ جو اپنے دل کو دنیا کے بدلے گروی رکھ چکے ہیں اور اپنی شخصیت کو شکم پر کرنے کے بدلے فدا کر چکے ہیں اور اپنی عزت کو مال و ثروت کے حصول کا ذریعہ بنا چکا ہیں کبھی بھی عزت نہیں پا سکتے امام (ع) کوفیوں کے، حق کے سامنے صف آراء ہونے اور ذلت کو قبول کرنے کو حرام خوری کا نتیجہ گردانتے ہیں۔

(فرہنگ سخنان امام حسین (ع) ص 341)

اسی طرح امام (ع) کی ایک بہت مشہور حدیث کہ" لوگ دنیا کے بندے ہیں اور دین ان کا لقلقہ زبانی ہے جب تک ان کی دنیا محفوظ ہے وہ دیندار ہیں جب کسی مصیبت یا پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں تو دیندار بہت کم رہ جاتے ہیں۔

بلند ہمتی

 Ø§Ù†Ø³Ø§Ù† Ú©ÛŒ عزت بلند ہمت Ú©Û’ مرہون منت ہے پست اہداف سے انسان پست ہو جاتا ہے اور اس Ú©Û’ سکوت کا باعث بنتا ہے وہ لوگ جو اپنی شہوت اور خواہشات نفسانی Ú©Ùˆ اپنا ہدف قرار دیتے ہیں آسمان Ú©ÛŒ بلندیوں Ú©ÛŒ خوبصورتی Ú©Ùˆ درک کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں اور انسانی اقدار Ú©Ùˆ Ú©Ú¾Ùˆ بیٹھتے ہیں امام حسین(ع) رسول اسلام (صلی الله علیه Ùˆ آله وسلم) سے نقل کرتے ہیں کہ" خدا وند بلند مرتبہ امور Ú©Ùˆ پسند کرتا ہے اور پست کاموں Ú©Ùˆ پسند نہیں کرتا"Û”

جب حر ابن یزید ریاحی نے امام حسین(ع) کو یزید کی بیعت کی دعوت دی اور قبول نہ کرنے کی صورت میں قتل کی دھمکی دی تو امام (ع) نے فرمایا " موت سے ڈرنا میرے شایان شان نہیں ہے حق کو زندہ کرنے اور عزت کو پانے کی راہ میں موت کس قدر آسان ہے عزت کے حصول میں موت ابدی زندگی کا دوسرا نام ہے اور ذلت کے ساتھ زندہ رہنا موت ہے مجھے موت سے ڈرا رہے ہو تمہارا تیر خطا گیا ہے اور تمہارا گمان بے بنیادہے، میں موت سے نہیں ڈرتا، میرا نفس عظیم اور ہمت اس سے کہیں بلند ہے کہ موت سے ڈر جاؤں اور ذلت کو قبول کر لوں آیا قتل کرنے کے علاوہ بھی کسی کام پر قادر ہو؟



back 1 2 3