عزت ،امام حسین علیہ السلام کی نگاہ میں



امام حسین (ع) نے ا پنے قیام میں عزت اور ذلت کے معیارات کو بیان کیا ہے یزید جیسے فاسق و فاجر کی بیعت کو ذلت شمار کیا ہے اور اس کے خلاف جہاد کرتے ہوئے مر جانے کو عزت کا نام دیا ہے اور کئی مقامات پر اس بات کا اظہار کیا ہے کہ حسین(ع) کبھی بھی یزید کی بیعت کر کے ذلت کو قبول نہیں کرے گا؛ اپنے بھائی محمد بن حنفیہ کو خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "اے میرے بھائی خدا کی قسم! اگر دنیا میں میرے لیے کوئی بھی پناہ گاہ موجود نہ ہو پھر بھی یزید کی بیعت نہیں کروں گا کیونکہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا فرمان ہے " خدایا یزید کو اپنی نظر رحمت سے دور رکھ"۔

امام حسین (ع) نے اصحاب و انصار کی کم تعداد کے باوجود اپنے مقصد و ہدف کو جاری رکھا اور ایک پل کے لیے بھی پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہ ہوئے جب عمر بن سعد نے امام حسین(ع) کو یزید کی بیعت کی دعوت دی تو فرمایا" خدا کی قسم ! ذلت کے ساتھ کبھی بیعت نہیں کروں گا اور غلاموں کی طرح اس کی خلافت کا اقرار نہیں کروں گا"۔

اسی طرح اپنی بہن حضرت زینب کو (ع) صبر وبردباری کا درس دیتے ہوئے فرمایا اے بہن صبر کرو، گریہ نہ کرو اور دشمن کو طنز و طعن کا موقع نہ دو"۔

امام حسین (ع) کے فرامین میں تدبر سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ عزت کچھ عوامل پر موقوف ہے جن کو کسب کیے بغیر عزت کے مقام کو حاصل نہیں کیا جا سکتا یہاں پر ان میں سے کچھ عوامل کو ذکر کیا جا رہا ہے۔

عوامل عزت

    ارتباط با خدا

 Ø§Ù…ام حسین (ع) کہ جو آغوش وحی Ú©Û’ پروردہ ہیں عزت نفس Ú©Ùˆ ارتباط با خد ا سے وابستہ سمجھتے ہیں خدا وند سے ارتباط Ú©Û’ بغیر حاصل ہونے والی عزت Ú©Ùˆ ذلت تصور کرتے ہیں اپنے پروردگار سے خلوت میں راز Ùˆ نیاز کرتے ہوئے فرماتے ہیں" الہی ! تیری بارگاہ میں میری ذلت Ùˆ خواری واضح ہے اور میری حالت تم سے مخفی نہیں خدا وندا ! میں اپنے آپ Ú©Ùˆ کیسے عزت مند سمجھوں کہ تیرے سامنے خاضع اور ذلیل ہوں اور کیسے احساس عزت نہ کروں جبکہ تو Ù†Û’ مجھے اپنے ساتھ منسوب کیا ہے Û”

کربلا میں کوفیوں کے لشکر سے خطاب کرتے ہوئے فرماتے ہیں " اگر تم میرے عذر کو قبول نہیں کرتے اور میرے ساتھ انصاف نہیں کرتے تو پھر اپنے ساتھیوں کو جمع کر لو اور مجھ پر حملہ آور ہو جاؤ اور مہلت نہ دو بے شک خدا وند جو کہ قرآن کو نازل کرنے والا ہے میرا ولی اور مدد گار ہے وہی خدا جو کہ نیک لوگوں کا ولی ہے"۔

خود شناسی: عزت کے عوامل میں سے مہم ترین عامل اپنے آپ کو پہچاننا ہے معصومین (ع) کے فرامین سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ خود شناس انسان اپنے آپ کو گناہ سے آلودہ نہیں کرتا اور عزت کا احساس کرتا ہے امام حسین (ع) سے جب والی مدینہ نے یزید کے لیے بیعت طلب کی تو آپ کے جواب سے احساس ہویت چھلکتا ہوا نظر آتا ہے اور معصوم (ع) اس کو اپنے لیے عزت شمار کر تے ہوئے فرماتے ہیں " اے امیر ! ہم اہل بیت (ع) نبوت اور رسالت کا خزانہ ہیں اور یزید فاسق، شراب خور، اورپاکیزہ انسانوں کا قاتل ہے لہذا مجھ جیسا اس جیسے کی بیعت نہیں کرے گا"۔

 Ø§Ù…ام حسین (ع) اپنی شخصیت Ú©Ùˆ اس سے کہیں بالا تر پیش کر رہے ہیں کہ یزید جیسے Ú©ÛŒ بیعت Ú©Ùˆ قبول کریں اور امام حسین (ع) Ú©Û’ ساتھی بھی اسی فکر Ú©Û’ حامل تھے لہذا جب شمر ملعون Ù†Û’ جناب عباس (ع) Ú©Ùˆ پکار کر کہا کہ میں تمہارے لیے امان نامہ Ù„Û’ کر آیا ہوں تو آپ (ع) Ù†Û’ اس Ú©Ùˆ جواب دینا بھی مناسب نہ سمجھا جب تک کہ امام (ع) Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… نہ دیا Û”



back 1 2 3 next