خطبات امام حسین اور مقصد قیام



(Û³)        فساد Ú©Ùˆ رواج دینا نہیں ہے۔

(Û´)        اور ظلم Ú©Ùˆ عام کرنا نہیں ہے۔

بلکہ میرے اہداف اس سے بالکل ہٹ کر ہیں میرا یہ قیام:

(الف) اپنے جد کی امت کی اصلاح کے لئے ہے جو فساد کا شکار ہوچکی ہے اور اپنی فطرت (اسلام )سے دور ہوچکی ہے۔

(ب)  امر بالمعروف Ùˆ نہی عن المنکر Ú©Ùˆ معاشرے میں رواج دینے Ú©Û’ لئے ہے کیونکہ یہ اسلام Ú©Û’ دو بنیادی Ùˆ اساسی رکن ہیں اور اسلام کا نظام انہی Ú©ÛŒ بدولت قائم ہے۔ جبکہ موجودہ معاشرہ ان دونوں Ú©Ùˆ فراموش کرچکا ہے۔لہذا  اسلام کاوجود خطرے میں Ù¾Ú‘ گیا ہے۔

(ج)  اپنے جد اور والد  گرامی Ú©ÛŒ سیرت پر عمل پیرا ہونے Ú©Û’ لئے ہے کہ جنکی آغوش میں اسلام پروان چڑھا اورجنہوں Ù†Û’ اسلام Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ لئے مشرکین اورمنافقین Ú©ÛŒ اذیتیں برداشت کیں،آپ  Ù†Û’ ”مقام بےصہ“ پر حرکے لشکر سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا (Û´)Û”

”اَیھَا النَّاس اَنَّ رَسُولَ اللّٰہِ قٰالَ: مَنْ رَاٴی سُلْطٰانا ًجٰائِراً مُسْتَحِلّاً لِحَرَامِ اللّٰہِ، نٰاکِثاً عَہْدَہُ،مُخٰالفاً لِسُنَّةِ رَسُولِ اللّٰہِ یعمَلُ فِی عِباٰدِ اللّٰہِ بِاالْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ فَلَمْ یغیر عَلَیہ بِفِعْلٍ وَلا قَوْلٍ کٰانَ حقاً عَلیٰ اللّٰہِ اَنْ یدخِلَہُ مُدْخَلَہُ“

اے لوگو ! رسول اللہ   Ù†Û’ فرمایا: جو کسی ایسے سلطان جابر Ú©Ùˆ دیکھے کہ جو حرام خدا Ú©Ùˆ حلال قرار دے، عہد Ø´Ú©Ù†ÛŒ کرے، سنت رسول   کا مخالف ہو، لوگوں Ú©Û’ ساتھ ظلم Ùˆ تجاوز کرے اور یہ اس Ú©Û’ کرتوتوں پر زبانی طور پریا عملی صورت میں کوئی قدم نہ ا ٹھائے ØŒ تو خدا Ú©Û’ لئے سزاوار ہے کہ اسکو دوزخ میں اس جگہ قرار دے جہاں پر وہ ظالم ہے، یعنی خدا Ú©Û’ لئے سزاوار ہے کہ اسکا حشر بھی سلطان جابر جیسا ہو اور اسکا ٹھکانا بھی ظالم بادشاہ کا ٹھکانا ہو۔

امام  جب  مقام ” Ø°ÛŒ حسم “ پر پہنچے تو وہاں پر دنیا Ú©ÛŒ بے وفائی پر خطبہ دیا اور آخر میںاپنے قیام کا فلسفہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: (Ûµ)

”اَلَا تَرَوْنَ اِلَی الْحَقِّ لَا یعمَل بِہِ ÙˆÙŽ  اِلَی الْبٰاطِلِ لَا یتنٰاھِی عَنْہُ لِیرغِبَ الْمُوٴمِن فِی لِقَاءِ اللّٰہِ مُحَقًّا فَاِنّی لَا اَرَی الْمَوْتَ اِلَّا سَعٰادَةً وَالْحَیاةَ مَعَ الظَّالِمِین اِلَّا بَرَمًا“



back 1 2 3 4 5 6 7 next