خطبات امام حسین اور مقصد قیام



ہم اہل بیت نبوت ہیں اور رسالت کا معدن ہیں اور ملائکہ Ú©ÛŒ رفت وآمد کا مرکز ہیں خداوند متعال Ù†Û’ ہم سے ہی ابتدا Ú©ÛŒ اور ہم پر ہی اختتام کرے گا جبکہ یزید فاسق مرد ہے شرابی ہے،پاکیزہ نفوس کا قاتل ہے،اور فسق Ùˆ فجور Ú©Ùˆ علناً انجام دینے والا  ہے اور میری شان کا آدمی اس جیسے Ú©ÛŒ بیعت نہیں کرسکتا ہم بھی صبح کرتے ہیں تم بھی کرو، ہم بھی منتظر ہیں اور تم بھی منتظر رہو، کہ ہم میں سے کون بیعت Ùˆ خلافت کا زیادہ  حقدار ہے۔

امام  Ú©Û’ یہ کلمات اس وقت Ú©Û’ ہیں جب ولید Ù†Û’ آپ سے یزید Ú©ÛŒ بیعت مانگی تھی۔اور امام  Ù†Û’ اس پر دونوں طرف Ú©Û’ کردار Ú©Ùˆ واضح کردیا۔ بلکہ اس پر یہ بھی واضح کردیا کہ قیامت تک Ú©Û’ لئے جو میری طرح ہوگا یعنی حسینی اقدار Ùˆ کردار کا حامل ہوگا وہ یزید جیسے فاسق Ùˆ فاجر Ú©Û’ سامنے نہیں جھکے گا۔ امام  کا یہ کلام ” مثلی لا ےبایع مثلہ“ بہت معنی خیز کلام ہے گویا امام  Ù†Û’ ایک معیار بیان فرمادیا ہے اور ان دو اقدار Ú©Û’ درمیان ہمےشہ Ú©ÛŒ جنگ Ú©Ùˆ بیان فرمادیا ہے یعنی  ” مثلی لا یبایع مثلہ“ Ú©ÛŒ تفسیر Ùˆ وضاحت ” Ú©Ù„ یوم عاشورا Ùˆ Ú©Ù„ ارض کربلا“ سے واضح ہورہی ہے۔

امام حسین  حقیقت میں ”امام عزت“ ہیں یزید Ú©Û’ اقتدار پر آنے سے کرامت انسانی Ú©Ùˆ خطرہ درپےش تھا اور یہی کرامت نفس ہی تو ہے کہ جس میں انسان Ú©ÛŒ انسانیت کا راز مضمر ہے وگرنہ ” کَالْاَنْعٰامِ بَلْ ھُم اَضَلُّ سبیلا “ کا مصداق ہے Û” امام حسین  کا یہ قیام حقیقت میں اس انسانیت Ú©ÛŒ بقاء Ú©Û’ لئے تھا پس امام حسین  Ù†Û’ قیامت تک آنے والی نسلوں Ú©Ùˆ عزت Ùˆ کرامت نفس کا دستور عطا فرمایا۔ا ور یہ واضح کردیا کہ جب ذلت Ú©ÛŒ زندگی اور عزت Ú©ÛŒ موت میں سے ایک Ú©Û’ انتخاب کا موقع آئے تو اس وقت عزت Ú©ÛŒ موت Ú©Ùˆ ترجےح دینا، آپ فرماتے ہیں (Û¸)

”الا و ان الدعی ابن الدعی قد ترکنی بین الثنتین بین السلّة والذلّة و ھےھات منا الذلة“

اس زنا زادے کے بیٹے زنا زادے نے مجھے دو کاموں کے درمیان مخیر کردیا ہے موت اور ذلت کی زندگی کے مابین اور بہت بعید ہے کہ میں ذلت کو قبول کروں۔

پس جو حسینی ہوگا اسکی زندگی کا شعار بھی ” ھَیھَاتَ مِنَّا الذِّلَّة “ ہوگا Û” دراصل امام حسین  Ù†Û’ اپنے اس قیام سے اپنے پیروکاروں پر یہ واضح کردیا کہ دیکھو جب بھی زندگی میں معرکہ حق  Ùˆ باطل Ù¾Û’Ø´ آئے ایک طرف حق اور دوسری طرف باطل ہوتو ایسی صورت میں تماشائی نہ بننا،کنارہ Ú©Ø´ÛŒ اختیار نہ کرلینا، عافیت طلب نہ بن جانا، اور ہم اکثر زیارات میں پڑہتے ہیں کہ ” لَعَنَ اللّٰہُ اُمَّةً سَمِعَتْ بِذٰلِکَ فَرَضِیت بِہِ“۔ پس حسینی تب ہوگے جب اس معرکہ حق Ùˆ باطل میں اپنی پوری توانائی Ú©Û’ ساتھ کردار ادا کرو Ú¯Û’ اور اگر حق Ú©Ùˆ تمہارے خون Ú©ÛŒ ضرورت ہو تو وہ بھی دینے سے دریغ نہ کرنا۔

پس امام حسین  کا قیام ایک نمائندہ الہی کا نمائندہ شےطان Ú©Û’ مقابلے میں قیام تھا اور یہ ان تمام اہداف Ùˆ مقاصد پر مشتمل تھا جو کہ انبیاء الہی Ú©Û’ قیاموں میں موجود تھے۔

حوالہ جات:

(Û±)        بحار الانوار ج۴۴،ص۳۲۶ (چاپ موسسہ الوفاء بیروت لبنان)



back 1 2 3 4 5 6 7 next