خطبات امام حسین اور مقصد قیام



(Û±)  اَلَا تَرَوْنَ اِلَی الْحَقِّ لَا یعمَل بِہِ

(Û²)  ÙˆÙŽ  اِلَی الْبٰاطِلِ لَا یتنٰاھِی عَنْہُ

(Û³)  لِیرغِبَ الْمُوٴمِن فِی لِقَاءِ اللّٰہِ مُحَقًّا

پس امام  Ù†Û’ ہمارا فرےضہ معین فرمادیا ہے اور کوئی عذر Ùˆ بہانہ اب ہمارے پاس باقی نہیں ہے۔

شہید مطہر ی ایک اور جگہ پرفرماتے ہیں:(۶)

” امام حسین  کا یہ جہاد صرف یزید Ú©Û’ خلاف نہ تھا امام  کا مقام اس سے کہیں بلند Ùˆ بالاترہے کہ اُنکا ہدف ایک خاص فرد Ùˆ شخص قرار پائے۔ ہدف امام اصولی Ùˆ Ú©Ù„ÛŒ تھا اور حقیقت میں امام  کا یہ مبارزہ ظلم اور جہل Ú©Û’ خلاف تھا جس طرح کہ ہم زیارت اربعین میں پڑھتے ہیں:

”وَ بَذلَ مُھْجَتَہُ فِیک لِیستَنْقِذَعِبٰادَکَ مِنَ الْجِھٰالَةِ وَ حَیرةِ الضَّلاٰلَةِ“

(خدایا) انہوں Ù†Û’ تیری خاطر جان قربان Ú©ÛŒ تاکہ تیرے بندوں Ú©Ùˆ نجات دلائیں نادانی اور گمراہی Ú©ÛŒ پرےشانیوں سے، کربلا Ú©ÛŒ جنگ اقتدار Ú©ÛŒ جنگ نہ تھی بلکہ اقدار Ú©ÛŒ جنگ تھی، یزید جیسے لعین شخص Ú©Û’ ہاتھوں اسلامی اقدار Ú©Ùˆ خطرہ درپےش تھا اور اسی اقدار Ú©ÛŒ حفاظت Ú©Û’ لئے امام  Ù†Û’ یہ قیام فرمایا، پس دراصل معرکہ کربلا میں ہمیں دو مجسم اقدار Ú©Û’ نمونے نظر آتے ہیں ایک طرف حسینی اقدار Ú©Û’ مجسم نمونے ہیںتو دوسری طرف یزیدی اقدار Ú©Û’ مجسم نمونے ہیں۔حسینی اقدار رکھنے والے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں Ú©Û’ وارث ہیں تو یزیدی اقدار والے فرعون Ùˆ قارون Ùˆ ہامان Ùˆ نمرود Ùˆ معاویہ Ú©Û’ وارث ہیں۔

امام حسین  اپنے ایک خطاب میں انہیں اقدار کویوں بیان فرمایا:

”اِنَّااَھْلُ بَیت النُّبُوَّةِ ÙˆÙŽ مَعْدَنُ الرِّسٰالَةِ ÙˆÙŽ مُختَلَفُ الْمَلٰائِکَةِ ÙˆÙŽ بِنَا فَتَحَ اللّٰہ ÙˆÙŽ بِنا خَتَمَ اللّٰہ ÙˆÙŽ یزید رَجُلٌ فٰاسِقٌ، شٰارِبُ الْخَمْرِ،قٰاتِلُ النَّفْسِ الْمُحَرَّمَةِ،مُعْلِنٌ بِالْفِسْقِ ÙˆÙŽ مِثلِی لاٰ ےُبایع مِثلَہ نُصْبِحُ وَتُصْبِحُوْنَ  ÙˆÙŽ نَنْظُرُ وَتَنْظُرُوْنَ اینا اَحقُّ بِالْبَیعةِ وَالْخِلٰافَةِ“(Û·)



back 1 2 3 4 5 6 7 next