حضرت محمد (ص) يورپ کي نظرميں (حصہ دوم)



ايک رسالہ بادليان کتب خانے کے دوسرے لائبريرين ہنري اسٹاپ نے سترھويں صدي کے اواخر ميں لکھا ہے اس کا عنوان ہے " محو ماتيزم کي پيدائيش اور پھيلاو کي تفصيلات اور عيسائيوں کے الزامات و افترآت و تہمتوں کے مقابل محومت اور اس کے دين کي حقانيت کا اثبات "ہنري اسٹاپ نے اپني اس کتاب ميں محمد (ص) کو عظيم ترين اور ذھين ترين قانون ساز قرار ديا ہے جو اس زمانے تک پيدا نہيں ہواتھا انہوں نے عيسائيوں کے اس الزام کو مسترد کيا ہے کہ قرآن ميں جنت کا تصور شہوت کے ساتھ ہے ان کا کہنا ہے کہ اگر عيسائيوں کي مقدس کتاب ميں جنت کو مکعب شکل کے شہر کي صورت ميں بيان کيا گيا ہے تو مسلمانوں کو بھي حق ہے کہ وہ جس صورت ميں چاہيں جنت کي توصيف کريں- وہ تعدد زوجات پر بھي کسي طرح کے اعتراض کو روا نہيں سمجھتے کيونکہ خود تورات ميں تعدد زوجات کي بات کئي مرتبہ کي گئي ہے - اسٹاپ نے يہ باتيں خاص طور سے پريدو کي رد ميں لکھي ہيں جس کا ذکر ہم نے اسي مقالے ميں کيا ہے - ان کا کہنا ہے کہ پريدو نے محمد (ص) کي شخصيت کو بري طرح مسخ کرکے پيش کيا ہے اور ان کي شخصيت کي تصوير کشي کے سلسلے ميں تحريفات کا شکار ہوئے ہيں - ہنري اسٹاپ کا کہنا ہے کہ اسلام کے قوانين کسي بھي طرح شہواني خواہشات کے حوالے سے افراط پر منتج نہيں ہوتے اور اسلام ميں شادي بياہ پر کڑي نگراني کي جاتي ہے -

 

ايک اور مقالہ جس کے مصنف کا نام معلوم نہيں ہو سکا ہے جارج سيل کي کتاب "محومت ازم پر ايک نظر اور محمد کا رفتار و سلوک کے ٹھيک ايک سال بعد شايع ہوا انہوں نے اپنے مقالے ميں لکھا ہے کہ وہ محمد (ص) اور اس کے دين پر عائد الزامات کا جواب دينا چاھتے ہيں جارج سيل لکھتے ہيں کہ "برطانوي پادريوں نے محمد اور ان کے دين پر بے پناہ بے بنياد اور غير منطقي الزامات لگاے ہيں "-

 

اس مقالے کي اھميت اس لحاظ سے ہے کہ اس ميں يہ واضح کيا گيا ہے کہ عيسائيوں اور مسلمانوں کے درميان ہميشہ سنگدلي اور تصادم رہا ہے بس فرق اتنا ہے کہ مسلمانوں نے دين مسيح کے پيغمبر کي ھميشہ تعريف و تمجيد کي ہے اور عيسائيوں نے اس کے بالکل برعکس مسلمانوں اور ان کے پيغمبر کي بھرپور توہين کي ہے اور مذموم رويہ اختيار کيا ہے - اس مقالے ميں آيا ہے کہ "مشرقي کليساوں کو مسلمانوں کي حمايت حاصل ہے اور انہيں اپنے ديني آداب بجالانے کي اجازت بھي ہے ليکن يورپ ميں کيتھولک اور شايد بعض پروٹسٹينٹ عيسائيوں کو بھي جوبڑے ذوق شوق سے گمراہي کے راستے پر لگ گئے ہيں موت کو مسلمانوں کي حمايت اور انہيں ديني آداب بجالانے کي اجازت دينے پر ترجيح ديتے ہيں -

 

يورپ ميں کچھ ايسے مصنفين بھي مل جائيں گے جنھوں نے تعصبات سے بالا ترہوکر محمد (ص) اور ان کے دين کو اعتدال پسند نگاہ سے ديکھا ہے ان مصنفين ميں ايک ہنري بولينگ بورک ہيں جنہوں نے سترہ سو پينتيس ميں ايک رسالہ لکھا انہوں نے اسلام پر لگاے گئے الزامات کا ذکر کرتے ہوۓ لکھا ہےکہ "بت پرستي يا خرافات پرستي کا وہ کونسا الزام نہيں ہے جو محمومتيوں پر عائد نہيں کيا گيا وہ کہتے ہيں کہ صليبي جنگوں سے واپس آنے والے لوگوں نے محمد اوران کے دين پر زيادہ ترالزامات لگآے ہيں -

 

ايڈرين رولينڈ نے اپني کتاب "محومتيوں کي تعليمات اصول، عقائد،اور عبادات کے بارے ميں چاررسالوں "ميں لکھا ہے کہ حقيقت يہ ہےکہ محومتي جيسا کہ ہماراتصور ہے ديوانے نہيں ہيں -

 



back 1 2 3 next