حضرت محمد (ص) يورپ کي نظرميں (حصہ دوم)



جرمن ڈرامہ نويس لسينگ نے اومانيزم کے زير اثر "عاقل ناتان "نامي ڈرامہ لکھا اور اس ڈرامے ميں انسانيت کي قدر مشترک کو اصل بنياد قرارديا -ان کا کہنا ہےکہ اسلام عيسائيت يہوديت سميت ديگر مذاھب کي طرف رجحان ثانوي حيثيت کا حامل ہے-

 

اس ڈرامے کا مرکزي کردار ناتان يہودي ہے اس ميں ايک عيسائي لارڈ اور يورشليم کا حاکم صلاح الدين ايوبي بھي مرکزي کردار ہيں - لسينگ کا خيال ہےکہ خير و نيکي انسان کے اعمال سے متجلي ہوتي ہے دين کے ذريعے نہيں جو صرف اس کے تشخص اور شناخت کا ذريعہ ہے -

 

ان منصف مصنفين کي کاوشوں کےباوجود اسلام مخالف عيسائي ذھن بدستور اسلام کے خلاف کتابيں لکھتا رہا اور پروپگينڈا کرتا رہا "نرتر" نے سترہ سو تين ميں ايک کتاب لکھي جسميں محمد (ص) کو رياکار شہوت پرست اور پست فرد قرارديا ہے انہوں نے يہ باتيں قرآن کے اپنے جرمن ترجمے کے مقدمے ميں لکھي ہيں-

 

يورپ پر حاکم سياسي اور مذھبي فضا کي بناپر اسلام و محمد (ص) قرآن کے خلاف حملے جاري رہے اس ميں زمانے ميں ہرکوئي محمد (ص) کوسپر بناکردراصل لوئي چھاردھم اور پانزدھم کے دور حکومت ميں فرانس کے حالات يا ديگر ملکوں کے حالات پرتنقيد کيا کرتا تھا -مجموعي طور سے اس زمانے ميں محمد اوراسلام کو بنيادي خطرہ نہيں سمجھا جاتا تھا کيونکہ ترکوں کا زوال شروع ہوچکا تھا اور يورپ کو بھي ديگر قوموں کي طرح ترکوں سے کوئي لاحق نہيں تھا -

 

اٹھارويں صدي کے اواخر سترہ سو نواسي ميں فرانس ميں انقلات آيا جس سے يورپ کي صورتحال پوري طرح بدل گئي -

 


 

 



back 1 2 3