معراج رسول اکرم (ص) ایک مختصر جائزه



یہ عبارت نشاندھی کرتی Ú¾Û’ کہ وہ قلم Ù„Ú©Ú‘ÛŒ کا تھا،  اور وہ کاغذ پر لکھتے وقت لرزتاتھا اور اس سے آواز پیدا ھوتی تھی، اوراسی طرح Ú©ÛŒ اور بہت سے خرافات اس میں موجود ھیں “۔

جب کہ مقصدِ معراج یہ تھا کہ اللہ کے عظیم پیغمبر کائنات بالخصوص عالم بالا میں موجودہ عظمت الٰھی کی نشانیوں کا مشاھدہ کریں اور انسانوں کی ھدایت ورھبری کے لئے ایک نیا احساس اور ایک نئی بصیرت حاصل کریں۔

معراج کاھدف واضح طورپر سورہٴ بنی اسرائیل کی پھلی آیت اور سورہٴ نجم کی آیت ۱۸ میں بیان ھوا ھے۔

 Ø§Ø³ سلسلہ میں ایک روایت امام صادق علیہ السلام سے بیان ھوئی Ú¾Û’ جس میں آپ سے مقصد معراج پوچھا گیا تو آپ Ù†Û’ فرمایا:

”إنَّ الله لا یُوصف بمکانٍ، ولایُجری علیہ زمان، ولکنَّہ عزَّوجلَّ اٴرادَ اٴنْ یشرف بہ ملائکتہ وسکان سماواتہ،  Ùˆ یکرَّمھم بمشاھدتہ، ویُریہ من عجائب عظمتہ مایخبر بہ بعد ھبوطہ“ [3]

”خدا ھرگز کوئی مکان نھیں رکھتا اور نہ اس پر کوئی زمانہ گزرتاھے لیکن وہ چاہتا تھا کہ فرشتوں اور آسمان کے باشندوں کو اپنے پیغمبر کی تشریف آوری سے عزت بخشے اور انھیں آپ کی زیارت کا شرف عطاکرے نیزآپ کو اپنی عظمت کے عجائبات دکھائے تاکہ واپس آکران کولوگوں کے سا منے بیان کریں“۔ [4]

 

  Ú©ÛŒØ§ معراج، آج Ú©Û’ علوم سے Ú¾Ù… Ø¢Ú¾Ù†Ú¯ Ú¾Û’ØŸ

گزشتہ زمانے میں بعض فلاسفہ بطلیموس کی طرح یہ نظریہ رکھتے تھے کہ نو آسمان پیاز کے چھلکے کی طرح تہہ بہ تہہ ایک دوسرے کے اوپر ھیں واقعہٴ معراج کو قبول کرنے میں ان کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ ان کا یھی نظریہ تھا ان کے خیال میں اس طرح تویہ ماننا پڑتا ھے کہ آسمان شگافتہ ھوگئے اور پھر آپس میں مل گئے؟[5]

لیکن” بطلیموسی“نظریہ ختم ھو گیا تو آسمانوں کے شگافتہ ھونےکا مسئلہ ختم ھوگیا البتہ علم ھیئت میں جو ترقی ھوئی ھے اس سے معراج کےسلسلے میں نئے سوالات ابھر ے ھیں مثلاً:

۱۔ایسے فضائی سفر میں پھلی رکاوٹ کششِ ثقل ھے جس پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے غیر معمولی وسائل و ذرائع کی ضرورت ھے کیونکہ زمین کے مداراور مرکزِ ثقل سےنکلنےکے لئےکم از کم چالیس ہزارکلو میٹر فی گھنٹہ رفتارکی ضرورت ھے۔



back 1 2 3 4 next